قومی خبریں

سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار! کیوں؟ ججز آئینی بینچ

جو سیاسی جماعت پارلیمنٹ میں نہ ہو اس میں کیسے آزاد لوگ شامل ہو سکتے ہیں لہٰذا سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں۔ سماعت کے دوران آئینی بینچ کے ریمارکس

سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار! کیوں؟ ججز آئینی بینچ

11 رکنی آئینی بینچ نے مخصوص نشستیں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کیس کی سماعت کی۔ کارروائی سپریم کورٹ یوٹیوب چینل پر براہ راست نشر کی گئی۔ متاثرہ خواتین امیدواروں کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل میں کہا سنی اتحاد کونسل کے مطابق آزاد امیدوار ان کے ساتھ شامل ہوگئے تھے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں پر کیسے دعویٰ کیا، تحریک انصاف تو فریق بھی نہیں تھی پھر اسے نشستیں کیسے دی جا سکتی ہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حق دار نہیں۔ آزاد امیدوار سنی اتحاد کی بجائے اگر پی ٹی آئی میں رہتے تو آج مسئلہ نہ ہوتا۔ مخدوم علی خان نے جسٹس جمال مندوخیل کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ آئین کی تشریح کر سکتی ہے مگر آئین دوبارہ نہیں لکھا جاسکتا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کیا میں مخصوص نشستوں کے کیس میں اپنا فیصلہ بدل سکتا ہوں؟ مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ ”بالکل آپ اپنی رائے بدل سکتے ہیں”۔

مخصوص نشستیں: نظرِ ثانی سماعت، بینچ از سرِ نو تشکیل

سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار! کیوں؟ ججز آئینی بینچ

جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا پارلیمنٹ میں آنے والی جماعت میں آزاد امیدوار شامل ہو سکتے ہیں مگر غیر پارلیمانی سیاسی جماعت میں کیسے شامل ہوسکتے ہیں؟ بینچ کے ممبر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے سنی اتحاد کونسل پارلیمانی پارٹی بنا سکتی تھی لیکن مخصوص نشستوں کی حق دار نہیں۔ جسٹس شاہد بلال نے پوچھا کیا پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کے کیس میں فریق تھی؟ جو جماعت فریق نہ ہو، کیا اسے نشستیں دی جاسکتی ہیں؟ مخدوم علی خان نے کہا کہ جو سیاسی جماعت فریق نہ ہو، اسے نشستیں نہیں مل سکتیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا میرے مطابق الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی تھی۔ مخصوص نشستیں دینا یا نہ دینا اور مسئلہ ہے الیکشن کمیشن کا کردار بھی دیکھنا تھا۔ پارٹی سرٹیفکیٹ اور پارٹی وابستگی کے خانے میں 39 لوگوں نے پی ٹی آئی لکھا۔

مخصوص نشستیں: نظرثانی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

الیکشن کمیشن کا کردار

جسٹس امین الدین خان نے کہا یہ ریکارڈ عدالت کے سامنے نہیں تھا۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہا عدالت نے ریکارڈ الیکشن کمیشن سے مانگا تھا۔  جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا تحریک انصاف تو فریق بھی نہیں تھی پھر اسے نشستیں کیسے دی جا سکتی ہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا انتخابی نشان نہ ہونے سے کسی کو انتخابات سے نہیں روکا جا سکتا۔ آزاد امیدوار اگر سنی اتحاد کونسل کی بجائے پی ٹی آئی میں رہتے تو آج مسئلہ نہ ہوتا۔ سنی اتحاد کونسل اپنے انتخابی نشان پر الیکشن لڑتی تو پھر بھی مسئلہ نہ ہوتا۔ مخدوم علی خان نے جسٹس جمال مندوخیل کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا سپریم کورٹ آئین کی تشریح کرسکتی ہے۔ آئین دوبارہ نہیں لکھا جاسکتا۔ کیس میں وکیل مخدوم علی خان کے دلائل مکمل ہوگئے۔ اب سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی منگل کو دلائل کا آغاز کریں گے۔

سنی اتحاد کونسل

تھے۔ جب سنی اتحاد کونسل بنائی گئی اس وقت اس میں شامل جماعتیں مندرجہ ذیل تھیں۔ جماعت اہلسنّت مرکزی جمعیت علمائے پاکستان عالمی تنظیم اہلسنّت سنی تحریک، نظام

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button