یوم تشکر خوش آئند مگر عوامی مسائل پر بھی توجہ دیں

یوم تشکر خوش آئند مگر عوامی مسائل پر بھی توجہ دیں
میدان جنگ میں ازلی دشمن بھارت کو ذلت آمیز شکست سے دو چار کرنے کے بعد یوم تشکر منانا خوش آئند ہے کہ اتنی بڑی کامیابی کے بعد آللہ تعالیٰ کی کبریائی بیان کرتے ہوئے اس کے سامنے سجدہ ریز ہونے سے بہتر کوئی کام نہیں۔ اس پر آللہ تعالیٰ ہمارے لئے یقینا کامیابی و کامرانی کے کئی در وا فرمائیں گے کہ یہ اسی کا وعدہ ہے کہ تم آیک نعمت پر شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں مزید نعمتوں سے نوازوں گا۔ مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ بحثیت مجموعی یوم تشکر منانے کے بعد ہم فکر فردا کرتے ہوئے اپنی مزید قومی ذمے داریوں پر نظر رکھیں، یہ خاص طور پر ارباب اختیار کی ذمے داری ہے کہ وہ اب وقت ضائع کئے بغیر ان اقدامات پر توجہ دیں جن سے قومی یک جہتی کو مزید فروغ حاصل ہو اور ہماری معیشت اتنی مضبوط ہو کہ پاکستان کم از کم ایشیا کا ایسا مضبوط ملک بن جائے کہ ہم اپنے ملک کا نظام چلانے کے لیے کسی دوسرے ملک یا عالمی ادارے سے قرض کی بھیک نہ مانگیں۔ ہم اپنے دست و بازو پر بھروسہ کریں، دستیاب وسائل کو مخلصانہ انداز میں بروئے کار لائیں، محنت کو اپنا شعار بنائیں، ملک سے مالی اور اخلاقی کرپشن کا خاتمہ کرنے پر توجہ دیں۔ اس تناظر میں قانون کا یکساں نفاذ ازحد ضروری ہے کہ جب تک ایسا نہیں ہوتا مالی اور اخلاقی کرپشن کا تدارک محض خواب رہے گا۔
ہمارے ہاں یہ مطالبہ زبان زد عام ہے کہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لیے سزائے موت مقرر کی جائے۔ سو اگر موجودہ حکمران پاکستان سے واقعی کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں تو اس کے لیے پارلیمنٹ سے قانون منظور کرائیں کہ کرپشن کی سزا موت ہوگی ـ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ کرپشن کا ہر دروازہ بند ہو گا تو قومی خزانہ لوٹ کھسوٹ سے محفوظ رہے گا۔ ان اقدامات سے ہی دولت اور وسائل کا رخ وطن عزیز کے حقیقی مالکان یعنی عوام کی طرف موڑا جا سکے گا بصورت دیگر حالات کا پرنالہ اسی رخ بہتا رہے گا۔
یوم تشکر خوش آئند مگر عوامی مسائل پر بھی توجہ دیں
یہ بھی مسلمہ حقیقت ہے کہ ملک میں قومی یک جہتی کے فروغ کے تمام سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات جمہوری انداز میں حل کریں۔ باہمی اختلاف رائے میں اتنی شدت نہ آنے پائے کہ معاملات تشدد اور انتقام لینے تک پہنچ جائیں یہ تباہی کا راستہ ہے۔ اس پر ہمارے سیاستدان جتنا چلیں گے اتنا نہ صرف خود ذلیل و رسوا ہونگے بلکہ وطن عزیز بھی عالمی سطح پر منفی تنقید کی زد میں رہے گاـ ماضی میں ہمیں جتنا نقصان پہنچا ہے اس کی بنیادی وجوہ یہی ہیں خدارا ایسی ہر روش ترک کردی جائے جو ہماری اقتصادی ترقی اور قومی یک جہتی میں رکاوٹ کا باعث بنی ہوئی ہے ـ قومی یک جہتی کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ سیاست دان ایک دوسرے کو غدار قرار دینا بند کردیں تاکہ ملک سے سیاسی تناؤ میں کمی آئے۔ حکمران ان عوام کے بنیادی مسائل حل کریں جو ہر مشکل وقت میں ان کے شانہ بہ شانہ ہوتے ہیں۔ جس کی تازہ مثال حالیہ پاک بھارت تناؤ کے نتیجے میں ہونے والی جھڑپوں میں عوام حکومت اور عساکر پاکستان کے ہم نوا بن گئے۔ ارباب اختیار کو چاہیئے کہ عوام کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں جس کی بہترین صورت عوام کو درپیش مسائل سے نجات دلانا ہے ـ ارباب اختیار یاد رکھیں کہ اگر بجلی کے بلوں میں ناروا ٹیکس شامل کرکے اسی طرح ان کی مالی مشکلات میں اصافہ کا باعث بنے رہے تو مستقبل میں ان کی راہیں آپ سے جدا بھی ہو سکتی ہیں ـ اللہ نہ کرے کبھی ایسا ہو۔