کراچی: عمارتیں گرنے سے حادثات، انتظامیہ پر سوالیہ نشان
کراچی میں عمارتیں گرنے کے واقعات نے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیے

کراچی: عمارتیں گرنے سے حادثات، انتظامیہ پر سوالیہ نشان
جن علاقوں میں دو منزلہ عمارت سے زیادہ کی اجازت نہیں وہاں چار، پانچ منزلہ بلڈںگز کیسے کھڑی کردی جاتی ہیں؟ غیر قانونی عمارتوں کے لیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اجازت نامے کیسے جاری ہوجاتے ہیں؟
عمارتی نقشوں میں ہیر پھیر میں کون کون شریک ہوتا ہے؟ کیا کسی عمارت کی تعمیر کے بعد اس کے معیار کا جائزہ لیا جاتا ہے؟ ناقص تعمیراتی معیار، غیر قانونی تعمیرات اور وقت پر کارروائی نہ ہونا الم ناک سانحات کی وجہ بن جاتے ہیں۔
کراچی: عمارتیں گرنے سے حادثات
خیال رہے کہ کراچی میں لیاری کے علاقے بغدادی میں پانچ منزلہ عمارت گرگئی، عمارتیں گرنے سے حادثات میں 8 افراد جاں بحق ہوگئے، ملبے تلے 25 سے 30 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔
اہل علاقہ کے مطابق عمارت میں 6 خاندان رہائش پذیر تھے، گرنے والی عمارت کے ساتھ والی 7 منزلہ عمارت کی بھی سیڑھیاں گر گئيں، تاہم سیڑھیوں میں پھنسے افراد کو نکال لیا گیا۔
صدر مملکت آصف زرداری وزیراعظم شہباز شریف نے عمارت گرنے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے سندھ حکومت کو امدادی سرگرمیوں میں تیزی لانے کی ہدایت کی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی، گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی عمارت گرنے کا نوٹس لے لیا ہے۔