چیف جسٹس پاکستان: عمران خان کے خط پر ریمارکس
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عمران خان جو ہم سے چاہتے ہیں، وہ آرٹیکل 184 کی شق 3 سے متعلق ہے۔

چیف جسٹس پاکستان: عمران خان کے خط پر ریمارکس
صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کا خط کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ کل کر لیا تھا۔ خط لکھنے والے ججز کی پرانی چیزیں چل رہی ہیں، انہیں ٹھیک ہونے میں ٹائم لگے گا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا مجھے خط آیا تھا کہ آئی ایم ایف کا کنسرن آیا ہوا ہے۔ پیغام بھجوایا ہے کہ خط کا جواب خط کی صورت نہیں دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں تبدیلی آئی ہے۔ خوبصورتی یہ ہے کہ کوئی بھی جوڈیشل کمیشن ممبر نام دے سکتا ہے۔ اچھے ججز آ رہے ہیں۔ میں نے ججز سے کہا کہ سسٹم کو چلنے دیں۔ مجھے ججز لانے دیں، میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ لانے کا حامی ہوں۔
چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ ہمیں چیزوں کو مکس نہیں حل کرنا ہے۔ سسٹم پر اعتبار کرنا ہو گا۔ دو مستقل بینچز صرف کرمنل کیسز سنا کریں گے، سزائے موت کے کیسز تیزی سے سماعت کے لیے مقرر کر رہے ہیں۔
26 اکتوبر کو حلف لینے کے بعد ہائی کورٹ کے ججز کو اپنے گھر بلایا، جو میرے اختیار میں ہے وہ میں ضرور کروں گا، کورٹ پیکنگ کا تاثر غلط ہے۔
ججوں کا ہائی کورٹ سے تبادلہ اور سینیارٹی دو الگ معاملات ہیں، انہیں مکس نہ کیجیے۔ میری رائے پر عدالتی نظرِ ثانی ہو سکتی ہے۔