یاجوج ماجوج، اسرائیل و دجال شناخت اور یروشلم سے تعلق (پہلا حصہ)
یاجوج ماجوج کے خروج کے بارے قرآن و احادیث، تورات اور تاریخی کتب کی روشنی میں تحقیق پر مبنی تحریر، یہ سمجھنے کی کوشش کہ وہ کون ہیں کس روپ اور کس خطہ میں رہ کر پوری دنیا پر حکمرانی کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ (پہلا حصہ)


یاجوج ماجوج، اسرائیل و دجال شناخت اور یروشلم سے تعلق (پہلا حصہ)
یاجوج ماجوج کا ذکر قرآن کریم سمیت یہودی، عیسائی مذہبی اور تاریخی کتب میں ظالم، لڑاکا، لوٹ مار کرنے والے، سیکولر،فتنہ انگیز قوم کے طورپراوراُن کے خروج کو آخرزماں کی نشانیوں میں سے ایک نشانی بیان کیا گیا ہے۔
-1 کیا یاجوج ماجوج کا خروج ہونا ابھی باقی ہے یا اُن کا خروج ہو چکا ہے؟
-2 کیا ہم آخرالزماں میں زندگی گزار رہے ہیں یا آخرالزماں ابھی آنا باقی ہے؟
-3 آخر یاجوج اور ماجوج کون ہیں؟ دکھنے میں کیسے ہیں،انسان بھی ہیں یا کوئی مافوق الفطرت مخلوق ہیں؟
دوسرے سوال کے بارے تو کسی کو کوئی شک نہیں ہے کیونکہ نبی کریم حضرت محمد ﷺ کو نبی آخرالزماں پکارہ گیا ہے۔مگر باقی سوالوں کے جواب مختلف مکتبہ فکر آج بھی تلاش کر رہے ہیں۔ یہ ایسے سوالات ہیں جن کے بارے مختلف ابہام اور کہانیاں سننے کو ملتی ہیں۔جہاں یاجوج ماجوج کے خروج کے بارے ابہام موجود ہیں وہیں اُن کی شناخت اور ہیت کے بارے میں بھی مختلف روایات ہمارے معاشرے میں گردش کرتی پائی جاتی ہیں۔
یاجوج ماجوج ایک قوم ہے یا ایک فرد کا نام ؟
اہل کتاب کی مذہنی کتب اور اسلامی نقطہ نظر میں یاجوج ماجوج کے بارے بہت سی معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ عہد نامہ قدیم (Old Testament) حزقی ایل کی کتاب، باب 38، پیرا گراف 2اور 3 کے مطابق یاجوج اور ماجوج دو بھائیوں کے انفرادی نام ہیں، یعنی ایک قوم کے طور پر نہیں بلکے دو مختلف انسانوں کی طرح بیان کیا گیا ہے۔ اسی طرح عہد نامہ قدیم کے حصے،پیدائش کی کتاب، باب 10میں بیان کیا گیا ہے کہ یاجوج ماجوج حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے یافث کی اولاد میں سے تھے۔اسی طرح قرآن کریم کی سورۃ کہف کی آیات (93-98) میں اللہ تعالیٰ نے ایک قوم کا ذکر کیا ہے جو ذوالقرنین سے مخاطب ہے کہ یاجوج ماجوج ظالم لوگ ہیں وہ ہمارے مال و اسباب کی لوٹ مار اور قتل وغارت گری میں مبتلا ہیں۔قرآن کریم سمیت عیسائی اور یہودی مذہبی کتب سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یاجوج اور ماجوج انسانی قبیلوں کے نام ہیں جو قتل و غارت گری،لوٹ مار کرکے دوسروں کے مال و اسباب پر قبضہ کرنے والے اورسنگدل لوگ تھے۔جب کہ عیسائی اور یہودی کتب سے یہ ثبوت ملتے ہیں کہ وہ کوئی مافوق الفطرت مخلوق نہیں بلکے انسان ہیں حضرت آدم علیہ السلام کی آل اور حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے یافث کی اولاد میں سے ہیں۔
روایات
ایرانی مفسرین کے مطابق لفظ یاجوج اور ماجوج کا ماخذ چینی لفظ مونگوک یا منچوگ سے ہے جو عبرانی اور عربی میں یاجوج اور ماجوج میں تبدیل ہوا۔ بعض ایرانی مفسرین کاماننا ہے کہ یاجوج اور ماجوج منگول قبیلے تھے، جنہوں نے چین اور برصغیر پاک و ہند پر حملہ کیا تھا۔ان کے مطابق دیوار چین اور ذوالقرنین کی دیوار اصل میں منگولوں پر قابو پانے کے لیے بنائی گئی تھیں۔ایرانی مفسرین کے اس نظریہ پر کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں اس لیے اسے صرف ایک روایت کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ یاجوج ماجوج دو فرد تھے یا قبائل اس کو سمجھنے کے لیے لفظ ”بنی اسرائیل“ کو سمجھ لینا کافی ہوگا جس سے حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد مرادہے۔اسی طرح یاجوج اور ماجوج ایک قبیلے کی طرح مشہور ہوئے جب کہ یہ دو فرد تھے جن کی اولاد یاجوج اور ماجوج کے نام سے پہچانی گئی۔
قرآن مجید میں یاجوج اورماجوج کا ذکر
سورہ کہف میں ارشاد ہے کہ:
”یہاں تک کہ جب وہ (ذوالقرنین)دوپہاڑوں کے درمیان پہنچا، ان دونوں سے ایک طرف ایک ایسی قوم کو دیکھا جو بات نہیں سمجھ سکتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اے ذوالقرنین! یاجوج ماجوج زمین میں فساد برپا کرنے والے ہیں پھر کیا ہم آپ کے لیے کچھ محصول مقرر کردیں اس شرط پر کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار بنا دیں۔کہا جو میرے رب نے قدرت دی ہے کافی ہے (میرے لیے) سو طاقت سے میری مدد کرو کہ میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک مضبوط دیوار بنادوں۔ مجھے لوہے کے تختے لادو، یہاں تک کہ جب دونوں سروں (پہاڑوں) کے بیچ کو برابر کردیا تو کہا کہ دھونکو یہاں تک کہ جب اسے آگ کردیا تو کہاکہ تم میرے پاس تانبا لاؤ تاکہ اس پر ڈال دوں۔ پھر وہ نہ اس پر چڑھ سکتے تھے اور نہ اس میں نقب لگا سکتے تھے۔ کہا یہ میرے رب کی رحمت ہے، پھر جب میرے رب کا وعدہ آئے گا اسے ریزہ ریزہ کردے گا اور میرے رب کا وعدہ سچا ہے“۔
(سورۃ کہف، آیات 93تا98)
قرآن کریم میں دوسری جگہ سورۃ الانبیاء میں ارشاد ہے کہ:
”اور جس بستی کو ہم نے تباہ کر دیا ہے ان کا واپس آنا ممکن نہیں یہاں تک کہ یاجوج ماجوج کو کھول نہ دیا جائے اور وہ ہر پہاڑی سے اترتے آئیں گے اور حق کا وعدہ قریب ہو جائے گا تو کافروں کی آنکھیں حیرت سے بھر جائیں گی اور کہیں گے کہ افسوس ہم اس سے غافل تھے اور ہم ظالم تھے۔ ( سورۃ الانبیاء آیات 95تا97)
یاجوج ماجوج کی دیوار
ذوالقرنین جو کہ مومن بادشاہوں میں سے ایک تھے، اپنے ایک سفر میں دو پہاڑوں کے درمیان واقع ایک ایسے علاقے میں پہنچے جہاں کے لوگوں نے ان سے یاجوج ماجوج کے خلاف مدد مانگی اور انہوں نے اس قبیلے کے لوگوں کی مدد سے پہاڑوں کے درمیانی راستے کوپگھلے ہوئے لوہے اور تانبے کی مدد سے ایک دیوار بنا کر بند کردیا۔جو ذوالقرنین کی بنائی دیوار کے نام سے مشہور ہوئی۔
یاجوج ماجوج کی تخلیق،روایات اور نظریات
یاجوج ماجوج کی تخلیق کے بارے مختلف روایات اور نظریات پائے جاتے ہیں،جن کی صداقت کے بارے میں کسی کے پاس کوئی مستند حدیث یا تاریخی ثبوت موجود نہیں۔ ان میں سے کچھ روایات کو یہاں بیان کیا جاتا ہے۔
شیخ صدوق رحمہ اللہ عبداللہ بن سلیمان سے نقل کرتے ہیں کہ:
”یاجوج اور ماجوج عام جانداروں کی طرح کھاتے اور پیتے تھے۔مذید ان کی پیدائش کے بارے لکھتے ہیں کہ ان میں نر اورمادہ ہیں، انہوں نے جانوروں کی طرح جنم لیا۔ شکل، صورت، جسم اور تخلیق میں انسانوں سے ملتے جلتے تھے، تاہم ان کا قد بہت چھوٹا تھا، اور ان کے مردوں اور عورتوں کا قد بچوں کی طرح پانچ ہاتھ سے زیادہ نہیں تھا۔ جب وہ سوتے تو اپنے ایک کان کو قالین کے طور پر اور دوسرے کو لحاف کے طور پر ڈھانپ لیتے(شیخ صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، ج 2، صفحہ 400-401)
یاجوج ماجوج کے بارے کچھ احادیث بھی بیان کی گئیں ہیں جن کی حقیقت کے بارے علماء نے انکار کیا ہے ایسی ہی کچھ احادیث کے مفہوم ملاحظہ کریں:
یاجوج اور ماجوج بنی آدم سے ہیں اور اگر انہیں چھوڑ ا تو یہ لوگوں کی معیشت تباہ و برباد کر دیں گے اور ان میں سے کوئی آدمی اس وقت نہیں مرتا جب تک اپنی ایک ہزار یا اس سے زیادہ اولاد نہ دیکھ لے اور ان کے ساتھ تین اور اقوام بھی ہیں تاویل، تاریس اور منسک۔حافظ ابن کثیر کے نزدیک یہ حدیث ضعیف ہے وہ لکھتے ہیں کہ”یہ حدیث غریب بلکہ ضعیف بھی ہے“۔
اسی طرح بعض علما ء یاجوج اور ماجوج کوحضر ت آدم علیہ السلام کی اولاد تو قرار دیتے ہیں مگراماں حوا سے نہیں۔ اس ضمن میں کعب الاحبارکے ایک قول کو حافظ ابن کثیر نے انتہائی غریب اور عقلاًو نقلاً ناقابل قبول کہا ہے۔ قول ملاحظہ کریں:
کعب الاحبار فرماتے ہیں کہ”حضرت آدم کو احتلام ہوا اور انکا مادہ منویہ مٹی میں مل گیا اس پر انہیں افسوس ہوا اس مادہ سے یاجوج ماجوج پیدا ہوئے لہٰذا باپ کی طرف سے ہم (انسانوں) سے ہیں مگر ماں یعنی اماں حوا کی طرف سے نہیں۔ ابن کثیر اس قول پر شدید تنقید کرتے لکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انتہائی غریب قول ہے نیز اس کے متعلق کوئی دلیل نہیں اور اس ضمن میں اہل کتاب کی بیان کردہ روایات نا قابل اعتماد ہیں۔
یاجوج ماجوج کے خروج کے بارے مستند حدیث ام المومنین حضرت زینبؓؓسے مروی ہے جس میں ارشاد نبوی ﷺ ہے کہ ”نبی کریم ﷺ ان کے ہاں گھبرائے ہوئے تشریف لائے اور آپ نے فرمایا: ”لاإلٰہ الا اللہ، عربوں کی اس برائی سے ہلاکت ہوگی جوبالکل قریب آلگی ہے۔ آج کے روز یاجوج وماجوج کی دیوار میں اس قدر سوراخ ہوگیا ہے۔“ پھر آپ نے اپنی انگلیوں سے حلقہ بنایا۔ حضرت زینبؓ فرماتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! کیا ہم سب ہلاک ہوجائیں گے جبکہ ہم میں نیک لوگ بھی موجود ہیں؟آپ ﷺنے فرمایا: ”ہاں، جب خباثت زیادہ پھیل جائے گی۔“ (صحیح بخاری، حدیث نمبر:3598)
اس حدیث نبوی ﷺ کی روشنی میں یاجوج ماجوج کے خروج کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں، اس حدیث میں واضح طور پر اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ یاجوج اور ماجوج دیوار میں سوراخ بنا چکے ہیں اور یہ سوراخ اب مذید بڑھے گا اور ایک دن آئے گا کہ وہ دیوار ختم ہوجائے گی اور یاجوج ماجوج کا خروج ہو جائے گااور ان کا خروج عربوں کی لیے ہلاکت کا باعث ہوگا۔ یہاں ہلاکت سے مراد موت کا آنا نہیں بلکے اخلاقی و تمدنی اعتبار سے پست میں ہو جانا مراد ہے جو آخر کار جہنم کا باعث ہے۔آج عربوں کی مذہبی، اخلاقی اور تمدنی حالت کو چانچیں تو اس حدیث مبارکہ کا وقوع پزیر ہوجانا واضح ہے۔
جس وقت ذوالقرنین نے دیوار بنائی تو انہوں نے فرمایا کہ ”جب میرے رب کا وعدہ آئے گا تو یہ دیوار ختم ہوجائے گی اور میرے رب کا وعدہ سچا ہو کر رہنے والا ہے“۔ یہاں وعدے سے کیا مراد ہے کیا یہ وعدہ تکمیل دین ہے یا قرب قیامت کی جانب اشارہ ہے؟ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں جگہ جگہ فرما چکا ہے مفہوم ”جو تم سے اور پہلی امتوں سے وعدہ کیا گیا ہے وہ پورا ہو کر رہے گا‘‘۔ یہ ایک ایسا سوال ہے اگر ہم اس کو سمجھ لیں تو یاجوج ماجوج کے خروج کی گتھی سلجھ سکتی ہے۔
(جاری ہے)
اگلی قسط میں ہم یاجوج ماجوج کے خروج کے بارے قرآن و احادیث، تورات،تاریخی کتب اور اُن کے شجرہ نسب کو سامنے رکھتے ہوئے یہ سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ وہ کون ہیں؟ آج وہ کس روپ اور کس خطہ میں رہ کر پوری دنیا پر حکمرانی کا خواب دیکھ رہے ہیں۔
email: replyskhan@gmail.com
I will mail you and discuss further on this topic