اسلام آباد : اپر کرم کے واقعات پر حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، جبکہ کے پی کی صوبائی حکومت کو اپنی ذمہ داری کا احساس تک نہیں ہے، پارہ چنار میں بلا تفریق فوجی آپریشن کر کے تمام علاقے کو اسلحہ سے پاک کیا جائے،ایرانی سرحد سے واپس پاکستان لوٹنے والے زائرین کے روپ میں دہشتگردوں کا ڈٹا جمع کیا جائے،مری معاہدے کے تحت پارہ چنار سے باگزئی، بگن تک اہلسنت کی تمام اقوام کو باحفاظت اپنے اپنے علاقوں میں آباد کیا جائےاور انکے نقصانات کا ازالہ کیا جائے،وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کے فراہم کردہ ہیلی کاپٹر کی سہولت مظلوم و محصور بوشھرہ ،تری مینگ، مقبل سمیت اپر کرم کے تمام اہلسنت اقوام کوبھی مہیا کی جائے،گوی بارڈر گیٹ، انزر گیٹ اور سپینہ شگہ افغانستان راستے کو ہنگامی بنیادوں پر کھولا جائے تاکہ اقوام اہلسنت اپنی ضرورت زندگی کو پورا کر سکیں، ضلع اپر کرم کےاہلسنت کی چھ اقوام پر مشتمل عمائدین جن میں مولانا شاہ نواز خان، ملک منور خان مینگل و دیگر شامل تھے کا مزید کہنا تھا کہ اپر کرم کے واقعات پر حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے جبکہ کے پی کی صوبائی حکومت کو اپنی ذمہ داری کا احساس تک نہیں ہے،کالعدم زینبیون جو پارہ چنار مین گیٹ چیک پوسٹ حملے اور وہاںپر کھلے عام پولیس کو دھمکیاں دینے میں ملوث ہے ایسے مطلوب اشتہاری مجرموں کو کھلا چھوڑنا حکومت اور اداروںپر سوالیہ نشان ہے،انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور،گورنر کے پی فیصل کریم کنڈیسے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پارہ چنار میں بلا تفریق فوجی آپریشن کر کے تمام علاقے کو اسلحہ سے پاک کیا جائے،ایرانی سرحد سے واپس پاکستان لوٹنے والے زائرین کے روپ میں دہشتگردوں کا ڈٹا جمع کیا جائے،مری معاہدے کے تحت پارہ چنار سے باگزئی، بگن تک اہلسنت کی تمام اقوام کو باحفاظت اپنے اپنے علاقوں میں آباد کیا جائےاور انکے نقصانات کا ازالہ کیا جائے،وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کے فراہم کردہ ہیلی کاپٹر کی سہولت مظلوم و محصور بوشھرہ ،تری مینگ، مقبل سمیت اپر کرم کے تمام اہلسنت اقوام کوبھی مہیا کی جائے،گوی بارڈر گیٹ، انزر گیٹ اور سپینہ شگہ افغانستان راستے کو ہنگامی بنیادوں پر کھولا جائے تاکہ اقوام اہلسنت اپنی ضرورت زندگی کو پورا کر سکیں۔
0 18 1 minute read