"اُسے دیکھنا ذَرا "پر ایک نظر
ٹائٹل کی پشت پر شائع ہونے والی ممتاز مصنف، دانشور اور اقبال شناس جناب خواجہ محمد زکریا کی مختصر مگر جامع تحریر سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے

"اُسے دیکھنا ذَرا "پر ایک نظر

تبصرہ: اصغرعلی کھوکھر: سید تنویر حسین بطور معلم، مصنف، کالم اور مزاح نگار اپنی خاص پہچان رکھتے ہیں ـ مختلف عنوانات کے تحت ان کی نصف درجن سے زائد کتب منصؑہ شہود پر آ چکی ہیں ـ شاہ صاحب کسی بھی محفل میں ہوں تکلم میں تسلسل اور مزاح میں سبقت لے جانے کی کوشش ان کی شخصیت کے نمایاں پہلو ہیں ـ
زیر نظر کتاب "اُسے دیکھنا ذَرا” ان کے عصرِ حاضر کے حالات واقعات کے مشاہدے پر مبنی ان کی شاعری ہے ـ چھوٹی بڑی بحُور میں یہ غزلوں کا مجموعہ ڈاکٹر تنویر حسین پر آللہ تعالیٰ کی خاص عطا محسوس ہوتی ہے۔ جس میں انہوں نے کہیں بھی لگی لپٹی سے کام نہیں لیا بس جو مشاہدے میں آیا اسے شاعرانہ انداز میں موتیوں کی طرح الفاظ میں پرو دیاـ
ڈاکٹر تنویر حسین کس پائے کے شاعر ہیں اس کا اندازہ کتاب کے دیدہ زیب ٹائٹل کی پشت پر شائع ہونے والی ممتاز مصنف، دانشور اور اقبال شناس جناب خواجہ محمد زکریا کی مختصر مگر جامع تحریر سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے ـ کتاب میں شامل چھوٹی بڑی بحُور پر مشتمل شاعری ربط و ضبط کے اعتبار سے قاری کو خوب متاثر کرتی ہے۔ سید تنویر حسین کی شاعری کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ اُس میں بے ساختگی کا پہلو نمایاں ہے ـ تنویر حسین نے جو کچھ دیکھا اور محسوس کیا اسے شاعرانہ رنگ میں الفاظ کا جامہ پہنا دیا ـ
"اُسے دیکھنا ذَرا” کا مطالعہ کرنے سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ شاہ صاحب نثر کی طرح شاعری کے میدان میں بھی خداداد صلاحیتوں کا لوہا مزید منوا سکتے ہیں ـ بقول مصنف منظرِ عام پر آنے سے قبل "اُسے دیکھنا ذَرا” کا کچھ حصہ ممتاز شاعر سیف اللہ خالد کی نظر سے بھی گزر چکا ہے ـ معروف شاعر اور نقاد جناب ڈاکٹر ضیا الحسن بھی زیر نظر کتاب کی تیاری میں مصنف کی رہنمائی کر چکے ہیں اسی طرح جناب ندیم اختر ندیم کی مشاورت بھی اس کتاب کی تیاری میں نافع ثابت ہوئی ـ

102 صفحات پر مشتمل اس کتاب کے ناشر علمی کتاب خانہ اور مطبع شرکت پرنٹنگ پریس لاہور ہے ـ مصنف نے ” اُسے دیکھنا ذَرا” کا انتساب اپنی اہلیہ محترمہ کے نام کیا ہے ـ معیاری کاغذ پر شائع ہونے والی اس کتاب کی قیمت 400 روپے ہے جو شعر و ادب کے دلدادہ احباب پر زیادہ مالی بوجھ نہیں ـ
ذیل میں شاعر کا چھوٹی بحر کا کلام نزر قارئین ہےـ
میرا لہجہ مَدھم مدھۤم
تیرا چہرہ بَرہم برہۤم
تیرے جزبے پتھر جیسے
میرے جزبے رِیشم رِیشم
تیری باتیں زخموں جیسی
میری باتیں مَرہم مَرہم
درد میں ڈوبی رہتی ہیں یہ
میری آنکھیں شبنم شبنم
دل اور جگنو ایک ہوئے ہیں
جَلتے جَلتے ‘ مدَھۤم مَدھـۤم