مشرق ایکسکلوزیو

قدرتی حسن سے مالا مال کشمیر کی چوٹیاں

آزاد جموں اور کشمیر جہاں جنگلات، گھاٹیوں اور دریاؤں کی سرزمین ہے وہیں بلند و بالا چوٹیوں کا گھر بھی ہے جو قدرت کے حسین نظاروں کی ایسی جھلک پیش کرتا ہے کہ دیکھنے والا واحدَ ھُو لاشریک کی تعریف کئے بنا نہیں رہ سکتا

قدرتی حسن سے مالا مال کشمیر کی چوٹیاں
آزاد جموں اور کشمیر جہاں جنگلات، گھاٹیوں اور دریاؤں کی سرزمین ہے وہیں بلند و بالا چوٹیوں کا گھر بھی ہے جو قدرت کے حسین نظاروں کی ایسی جھلک پیش کرتا ہے کہ دیکھنے والا واحدَ ھُو لاشریک کی تعریف کئے بنا نہیں رہ سکتا۔ آج ہم آپ کو آزاد کشمیر کی کچھ ایسی ہی بلندو بالا چوٹیوں کے بارے میں بتائیں گے جہاں تک پہنچنا بھی آسان ہے اورجو اپنے آس پاس کے دوسرے علاقوں کا خوبصورت منظر بھی پیش کرتی ہیں۔

تولی پیر:

snow covered mountains
تولی پیر کا خوبصورت نظارہ

یہ چوٹی سطح سمندر سے تقریباً8825 فٹ کی بلندی پر ضلع پونچھ کی تحصیل راولا کوٹ میں واقع ہے۔ اس کی لوکیشن ایسی اونچائی پر واقع ہے جہاں سے دریائے باغ،دریائے پونچھ،عباس پور اور حاجراں کا خوبصورت منظر دل کو چھو لیتا ہے۔یہاں سے مقبوضہکشمیرمیں واقع پیر پنجل کی برف پوش پہاڑیوں اور مقبوضہ کشمیر کا نظارہ بھی کیاجا سکتا ہے۔ تولی پیر کی یہ چوٹی شمال مشرقی راولا کوٹ کی انتہائی اونچائی پر واقع ہے جو کہ راولا کوٹ سے 40کلومیٹر کے فاصلے پر ہے،یہا ں تک کا سفر ایک کارپٹ روڈ کے ذریعہ انتہائی آسان بنا دیا گیا ہے مگر سردیوں میں برف باری کی وجہ سے سفر تھوڑا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ مقام تین پہاڑی سلسلوں کا سنگم کہلاتا ہے۔

سدھن گلی:

hell station 1024x683 1
سدھن گلی

سطح سمندر سے تقریباً 7000 فٹ کی بلندی پرضلع باغ کا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے جو کہ باغ اور مظفر آباد کو ملانے والی ایک سڑک پر واقع ہے۔ یہ سڑک چنار اور باغ کو بھی آپس میں ملاتی ہے۔ یہ باغ سے 26کلومیٹر اور مظفرآباد سے 59 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ سدھن گلی کی خاص بات یہاں کے نایاب ”اولڈ پام“درختوں کے جنگلات ہیں،جن کو حکومتی توجہ کی انتہائی ضرورت ہے کیونکہ یہاں کی آبادی اس ”اولڈپام“ کی اہمیت کو نہ سمجھتے ہوئے کاٹ رہی ہے جو کہ قدرت کا ایک انتہا ئی خوبصورت تحفہ ہیں۔ یہاں پر پہنچنا بہت آسان ہے پبلک ٹرانسپورٹ ہر وقت موجود ہوتی ہے۔ رہائش کے لیے یہاں دو ریسٹ ہاؤس موجود ہیں جن میں سے ایک خاص طور پر سیاحوں کے لئے مختص ہے جبکہ دوسرا PWDکا محکمانہ ریسٹ ہاؤس ہے۔

گنگا چوٹی:

2c6ee860dfb322d0fc5dbbf5a2aa0b39
گنگا چوٹی

سدھن گلی گنگا چوٹی کے بیس کیمپ کے نام سے بھی مشہور ہے جہاں سے گنگا چوٹی کی پانچ پہاڑیوں تک پہنچا جا سکتا ہے۔ گنگا چوٹی کی سب سے اونچی پہاڑی کی اونچائی سطح سمندر سے 10200فٹ ہے۔گنگا چوٹی پر بنا ٹریک ہائکنگ یا کلائمبنگ میں نئے آنے والوں کے لئے بہت اچھا ٹریک ہے۔ اس چوٹی پر چڑھنے کے شوقین لوگو ں کے لئے نصیحت ہے کہ وہ صبح سویرے سورج نکلنے سے پہلے اس چوٹی کو سر کرنے کے لئے نکلیں تاکہ شام تک سورج کے غروب ہونے سے پہلے واپس آجائیں۔ یہ ایک دن کا ٹریک مرغزاروں اور سرسبز گھیتوں کے نظاروں سے بھرا پڑا ہے۔ گنگا چوٹی سے دریائے باغ اور پیر پنجل کا خوبصورت نظارہ کیا جا سکتا ہے۔

لسڈنہ:

464788896 958397012989078 4049467773403022993 n e1741200958592
لسڈنہ باغ جموں کشمیر کا خوبصورت منظر

ضلع باغ کی ایک خوبصورت چوٹی ہے جو کہ سطح سمندر سے 2612فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ باغ سے لس دانہ کا سفر تقریباً 15کلو میٹر ہے جو کہ ایک صاف سڑک کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔ لسڈنہ کو مختلف راستے کشمیر سے ملاتے ہیں جو اس کے سفر کرنے والوں کو سردیوں اور گرمیوں میں ایک آرام دہ سفر مہیا کرتے ہیں،اس کے باوجود کہ سردیوں میں اس کے پہاڑ سفید برف سے ڈھکے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہاں سے آپ مقبوضہ کشمیر کا صاف نظارہ کر سکتے ہیں اس کے علاوہ یہاں سے تولی پیر کا نظارہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ یہاں بھی سیاحوں اور عام لوگوں کی رہائش کا معقول بندوبست موجود ہے۔

پیر چناسی:

Pir Chinasi and shrine
پیر چناسی کی پہاڑیوں کا منظر

مظفرآباد کی سانس روک لینے والی خوبصورتی لئے ہوئے چوٹی ہے جو کہ سطح سمندر سے 9500فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ مظفرآباد سے 30کلو میٹرکی دوری پر ہے جہاں تک کا سفر پکی سڑک کے ذریعہ ممکن ہے۔ پیر چناسی سرسبز گھاس سے بھرے میدانوں کا گھر ہے،پیر چناسی سے اس کے ساتھ والی پہاڑی پیر ہسی مار تک ایک ٹریک موجود ہے۔یہ چوٹی سطح سمندر سے 10230فٹ کی بلندی پر موجود ہے، پیر چناسی سے وادئی جہلم کا حسین نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ یہ ساری پہاڑی چوٹی ٹریکنگ اور کیمپنگ کے لئے انتہائی موضوع ہے۔ یہاں بھی سیاحوں کے لئے رہائش کا اچھا نظام ترتیب دیا گیا ہے۔
آزاد کشمیر کے مقامی لوگوں کیلئے یہ پہاڑ کی چوٹیاں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ گرمیوں میں مقامی لوگ اپنے جانوروں کو یہاں کے مرغزاروں میں لاتے ہیں جو اُن کے جانوروں کے لئے خوراک کا قدرتی ذریعہ ہیں۔ سیاحوں کے لئے یہاں دیکھنے کو حسین نظارے موجود ہیں جو یہاں سے کشمیر کے دوسرے پہاڑی علاقوں کا حسین نظارہ کر سکتے ہیں۔

وادی ناران! قدرت کی شاہکار رعنائیاں (سفرنامہ)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button