قومی خبریں

میرے خلاف خبریں لگتی ہیں دل کرتا ہے جواب دوں:جسٹس مسرت ہلالی

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا ہے کہ میرے خلاف بہت خبریں لگتی ہیں دل کرتا ہے جواب دوں، میرا منصب اجازت نہیں دیتا کہ جواب دوں۔

میرے خلاف خبریں لگتی ہیں دل کرتا ہے جواب دوں:جسٹس مسرت ہلالی

 سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کے فیصلے کے خلاف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

دورانِ سماعت لطیف کھوسہ نے کہا کہ آج عذیر بھنڈاری نے دلائل دینے تھے۔ ان سے بات کر لی ہے، آج میں دلائل دوں گا۔

اعتزاز احسن نے سلمان اکرم راجہ کے گزشتہ روز کے دلائل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سلمان اکرم راجہ بھی میرے وکیل ہیں۔ انہوں نے کل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔ میں نے سلمان اکرم راجہ کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی۔ جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جسٹس منیب کے فیصلے کے صرف ایک پیرا گراف سے اختلاف کیا تھا۔ کل دلائل ارزم جنید کی جانب سے دیے تھے اور ان پر قائم ہوں۔ میڈیا میں تاثر دیا گیا جیسے پتہ نہیں میں نے کیا بول دیا ہے۔ آپ کے سوال کو سرخیوں میں رکھا گیا کہ عالمی قوانین میں سویلینز کے کورٹ مارشل کی ممانعت نہیں۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ جو سوال پوچھا تو وہ سب کے سامنے ہے۔ سوشل میڈیا نہ دیکھا کریں ہم بھی نہیں دیکھتے۔ سوشل میڈیا کو دیکھ کر نہ اثر لینا ہے نہ اس سے متاثر ہو کر فیصلے کرنے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میڈیا کو بھی رپورٹنگ میں احتیاط کرنا چاہیے۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بغیر کسی معذرت کے اپنے دلائل پر قائم ہوں۔  جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سوال تو ہم صرف مختلف زاویے سمجھنے کے لیے کرتے ہیں۔ ہو سکتا ہے ہم آپ کے دلائل سے متفق ہوں۔ اعتزاز احسن نے اپنی درخواست کا نمبر تبدیل ہونے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ میری درخواست پہلے دائر ہوئی تھی۔ جواد ایس خواجہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ پوری قوم کی نظریں اس کیس پر ہیں۔ اس کیس کی وجہ سے سپریم کورٹ انڈر ٹرائل ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں ہے۔ عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کا تاریخ پھر جائزہ لیتی ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے لطیف کھوسہ سے سوال کیا کہ آپ کا چشمہ آگیا ہے؟ قانونی نکات پر دلائل شروع کریں۔ پہلے سیکشن ٹو ڈی کی قانونی حیثیت پر دلائل دیں۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سیکشن ٹو ڈی کو 9 اور 10 مئی کے ساتھ مکس نہ کریں۔ پہلے ان سیکشن کی آزادانہ حیثیت کا جائزہ پیش کریں۔ سیکشن ٹو ڈی کا 9 مئی اور 10 مئی پر اطلاق ہوتا ہے یا نہیں؟

آرمی ایکٹ: اے پی سی کیس فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا،جسٹس جمال مندوخیل

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آئین میں بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ سیکشن ٹو ڈی برقرار نہیں رکھا جا سکتا، ملٹری کورٹس تشکیل کو تاریخی تناظر میں دیکھنا ہو گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button