”سراپائے رحمت خاتم النبیین” پر ایک نظر
جس نے بھی خلوص نیت سے قلم اٹھایا، بارگاہ رسالت عزت معآب صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں حاضری لگوا لی


”سراپائے رحمت خاتم النبیین” پر ایک نظر
تبصرہ نگار: اصغر علی کھوکھر
سیرت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک ایسا روح پرور موضوع ہے کہ اس پر جس نے بھی خلوص نیت سے قلم اٹھایا، بارگاہ رسالت عزت معآب صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں حاضری لگوا لی۔ دعا ہے کہ جن خواتین و حضرات کے حصے میں یہ سعادت آئی، انہیں روز قیامت ان کی بشری خامیوں کوتاہیوں پر ندامت نہ اٹھانی پڑے اور انہیں آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ والہ وسلم، باعث تخلیق کون و مکاں کی شفاعت نصیب ہو جائے اور وہ نفسا نفسی کے اُس روز پل صراط سے بخیر و خوبی گزر جائیں۔
کتاب ھذا کی مصنفہ محترمہ بشریٰ زاہدی کا شمار بھی انہی خوش بخت شخصیات میں ہوتا ہے جنہیں سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر قلم اٹھانے کا شرف حاصل ہوا اور وہ ”سراپائے رحمت خاتم النبیین”صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے عنوان سے 112 صفحات پر مشتمل ایسی کتاب منصہ شہود پر لانے میں کامیاب ہوئیں، جس میں مختصر مگر جامع انداز میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سیرت کے مختلف گوشوں کا ذکر موجود ہے۔ قلم قبیلہ سے وابستہ حضرات یقیناً بشریٰ زاہدی کے نام سے آشنا ہوں گے۔ بشریٰ بچوں کے لیے سلیس پیرائے میں سبق آموز کہانیاں لکھنے کے علاوہ کالم اور تبصرہ نگار بھی ہیں اور خاص بات یہ ہے کہ سیرت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حوالے سے مستند کتابوں کا مطالعہ اور پھر حاصل مطالعہ کو عوام الناس کے استفادہ کے لیے ضبط تحریر میں لانا ان کا معمول ہے۔ دعا ہے کہ انہیں یہ شرف تادم آخر حاصل رہے۔
زیر نظر کتاب افکار زاہدی پبلیشر لاہور کے پلیٹ فارم سے شائع ہوئی اور اس پر نظر ثانی محترم مفتی محمد آصف نے فرمائی۔ یوں یہ ہدیہ تبرک دسمبر 2022ء میں بلا معاوضہ قارئین میں تقسیم ہونا شروع ہوا۔ مضبوط جِلد کی حامل اس کتاب کا آغاز ہر دل عزیز، قابل صد احترام مصنف اور شاعر ڈاکٹر یوسف عالمگیرین کے ایک صفحہ پر مشتمل ”اظہار خیال” سے ہوتا ہے، جبکہ خوش نما ٹائٹل کی پشت پر اوریا مقبول جان کی درجن بھر سطور میں سیرت نگاری کی مختصر تاریخ نے کتاب کی اہمیت دو چند کر دی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قارئین کتاب سے استفادہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسوہ حسنہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی روشنی میں اپنی زندگیوں میں تبدیلی لائیں تاکہ اصلاح کا یہ سفر انفرادی اور اجتماعی حیثیت سے آگے بڑھنے سے ہمارا معاشرہ جہالت سے نکل کر روشنی میں بدل جائے۔
بشریٰ زاہدی نے زیر نظر کتاب کا آغاز ”جزیرۃ العرب قبل از اسلام” سے کیا جس میں بعثت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے قبل اُس خطے میں پیش آنے والے اہم واقعات سمیت وہاں کی تہذیب و ثقافت، تمدن اور معاشرے میں باہمی تعلقات کا جامع ذکر ہے۔ یقیناً یہ ایسے موضوعات ہیں جن پر تاریخی کتب میں سیر حاصل معلومات میسر ہیں۔
صفحہ 21 سے ولادت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم تک مکہ مکرمہ کے حالات و واقعات اور طرز زندگی کا ذکر ہے کہ قدآور خاندانوں کی یہاں موجودگی میں بھی جہالت، جس کی بنیاد غربت تھی، قلم جمائے ہوئے تھی تاہم بعثت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بعد خوشگوار تبدیلی انسانیت کی اصلاح و فلاح کا باعث بنی اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیدائش سے اعلان نبوت تک مکی زندگی میں آپ صداقت و امانت میں یکتائے روزگار کے طور پر معروف ہوئے۔ راقم کی نظر میں کتاب کی اہک بڑی خوبی یہ ہے کہ ہر واقعہ مختصر مگر جامع انداز میں ضبط تحریر میں لایا گیا ہے جس سے کتاب کے ہر قاری کو کسی ضخیم کتاب کا مطالعہ نہیں کرنا پڑے گا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالی بشریٰ زاہدی کی اس کوشش کو شرف قبولیت بخشے۔ آمین ثم آمین