منشیات کی لعنت اور مافیا کا راج

اصغر علی کھوکھر
راقم اندرون بھاٹی لاہور ایک دوست کی دوکان پر بیٹھا تھا کہ دو تین نشئی لڑکے آئے اور ہمارے سامنے بیٹھ کر چرس اور پوڈر والے سگریٹ استعمال کرنے شروع کر دیے، یہ عمل جب پندرہ بیس منٹوں کے بعد ختم ہوا اور نشے میں دھت وہ لڑکے جانے لگے تو میرے دوست دکان دار نے انہیں بلایا اور بڑے پیار سے کہا کہ بیٹا چرس پینے سے تو ہم آپ لوگوں کو نہیں روک سکتے مگر آئندہ یہ کام میری دکان کے سامنے بیٹھ کر نہیں کرنا۔ اس وقت تو وہ لڑکے چلے گئے مگر چند ہی منٹوں بعد چار پانچ لڑکے اور آ کر اُسی جگہ بیٹھ کر چرس پینے لگے، یہ دیکھ کر ہم سب سمجھ گئے کہ یہ سب ضد اور ہٹ دھرمی کا نتیجہ ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ سب تھانہ بھاٹی گیٹ سے ملحقہ دوسری یا تیسری گلی میں پیش آنے والا واقع ہے۔ دکان دار اور بیٹھے سب دوستوں نے بڑے تحمل اور درگزر سے کام لینے ہی کو ترجیع دی کہ لڑائی جھگڑے میں نقصان تو شکایت کنندہ کا ہی ہوتا ہے، ان نشہ کرنے والوں کا کچھ نہیں جاتا، اس لیے کہ یہ بات زبان زدعام ہے کہ معاشرے میں پنجے جمائے اس لعنت کے ختم نہ ہونے کی بڑی وجہ اس مافیا کو پولیس کی سرپرستی حاصل ہونا ہے، جب تک محکمہ پولیس میں شامل ان کالی بھیڑوں کا صفایا نہیں کیا جاتا یہ سب اسی طرح جاری رہے گا اور اس لعنت سے نجات کے حکومتی دعوے اسی طرح ریت کی دیوار ثابت ہوتے رہیں گے، حکومت اربوں روپے خرچ کرکے ان نشیوں کے علاج معالجے کے لیے ہسپتال بناتی ہے، کروڑوں روپے کی قیمتی ادویات فراہم کرتی ہے مگر اس بااثر مافیاز کو قانون کے شکنجے میں لا کر عبرت کا نشان نہیں بناتی جن کی سرپرستی میں یہ سب کچھ ہو رہا ہے، اس مافیا نے نئی نسل کو روحانی اور جسمانی طور پر مفلوج کر کے گلیوں بازاروں اور چوک چوراہوں میں نہ صرف ڈیھرے ڈالے ہوئے ہیں بلکے انہی کی وجہ سے معاشرے میں سٹریٹ کرائمز روز افزوں ہیں ،آئے روز میڈیا میں نشر اور شائع ہونے والی خبروں کے مطابق یہ لعنت اسلئے ہمارا پیچھا نہیں چھوڑتی کہ اس کاروبار کو وسعت دینے والے بااثر لوگ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے داد عیش دے رہے ہیں۔ یہ وہ مافیا ہے جو زر کے زور پر نہ صرف قانون کو جوتے کی نوک پر سمجھتا ہے بلکہ دولت کے بل بوتے پر حکومتوں تک کو بدل دیتا ہے ،جب تک ان مافیاز سے نجات نہیں ملتی منشیات کا کاروبار اسی طرح جاری بلکہ پھلتا پھولتا رہے گا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ منتخب حکومت معاشرے کو اس لعنت سے پاک کرنے کے لیے اسی نوعیت کے اقدامات اٹھائے جیسے ملک سے دہشت گردوں کو پاک کرنے کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ نئی نسل محفوظ رہ سکے۔