جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
آئینی بینچ نے آج کی سماعت کا آرڈر جاری کر دیا جس کے مطابق فوجی عدالتوں کو 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دی گئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیرِ التواء مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہوں گے، جن ملزمان کو سزاؤں میں رعایت مل سکتی ہے وہ دے کر انہیں رہا کیا جائے۔
آئینی بینچ نے کہا کہ جن ملزمان کو رہا نہیں کیا جا سکتا انہیں سزا سنانے پر جیلوں میں منتقل کیا جائے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ کیا اپیل میں سپریم کورٹ صرف اپیل کنندہ کی استدعا تک محدود رہے گی؟ عدالت فیصلے کے دیگر پہلو کا بھی جائزہ لے سکتی ہے؟
جسٹس امین الدین نے کہا کہ فریقین اپنی معروضات تک محدود رہ سکتے ہیں لیکن عدالت نہیں رہ سکتی۔
فوجی عدالتوں کے کیس کے علاوہ دیگر تمام کیسز کی سماعت مؤخر
اس سے قبل سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کے کیس کے علاوہ دیگر تمام کیسز کی سماعت مؤخر کر دی۔
اس حوالے سے جسٹس امین الدین نے کہا کہ آج صرف فوجی عدالتوں والا کیس ہی سنا جائے گا۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
آئینی بینچ نے آج کی سماعت کا آرڈر جاری کر دیا جس کے مطابق فوجی عدالتوں کو 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دی گئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیرِ التواء مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہوں گے، جن ملزمان کو سزاؤں میں رعایت مل سکتی ہے وہ دے کر انہیں رہا کیا جائے۔
آئینی بینچ نے کہا کہ جن ملزمان کو رہا نہیں کیا جا سکتا انہیں سزا سنانے پر جیلوں میں منتقل کیا جائے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ کیا اپیل میں سپریم کورٹ صرف اپیل کنندہ کی استدعا تک محدود رہے گی؟ عدالت فیصلے کے دیگر پہلو کا بھی جائزہ لے سکتی ہے؟
جسٹس امین الدین نے کہا کہ فریقین اپنی معروضات تک محدود رہ سکتے ہیں لیکن عدالت نہیں رہ سکتی۔
فوجی عدالتوں کے کیس کے علاوہ دیگر تمام کیسز کی سماعت مؤخر
اس سے قبل سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کے کیس کے علاوہ دیگر تمام کیسز کی سماعت مؤخر کر دی۔
اس حوالے سے جسٹس امین الدین نے کہا کہ آج صرف فوجی عدالتوں والا کیس ہی سنا جائے گا۔