چارسدہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ملک کے ایک ایک مدرسے کی جنگ لڑ رہے ہيں۔ ہم رجسٹریشن کی طرف جانا چاہتے ہيں۔
انکا کہنا تھا کہ 2004 میں بھی یہ قانون سازی ہوئی تھی، 2019 میں ہمیں نیا نظام دینا چاہا وہ محض معاہدہ ہے، ایک ایگزیکٹو آرڈر ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صدر جب دیگر ایکٹ پر دستخط کرسکتا ہے تو اس متفقہ بل پر کیوں نہيں کرسکتا؟
سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ کے پی کا امن و امان تباہ ہو چکا ہے، انسانوں کا قتل عام ہو رہا ہے، حکمران ملک بچانے کیلئے فکر مند ہوجائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2024 کے الیکشن میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا دونوں صوبوں میں مسلح گروپ موجود تھے۔ دونوں صوبوں ميں مذہبی اور قوم پرست قیادت کو اسمبلی سے باہر رکھا گیا۔
مولانا فضل الرحمان کہنا تھا کہ کہا جارہا ہے ان کا یہ مسئلہ نہیں ہے بس دینی مدرسے کنٹرول کرو۔ مدارس کو کنٹرول کریں کیوں؟ اس لیے کہ ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف چاہتا ہے۔مدارس کو کنٹرول کریں کیوں؟ امریکا اور مغرب چاہتا ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہمیں بتائیں، قوم کے سامنے وہ معاہدے رکھیں انہوں نے کیا شرائط رکھے ہیں۔