آج کا کالممشرق ایکسکلوزیو

کالا باغ ڈیم: وزیر اعظم ،فیلڈ مارشل کے نام اپیل

کالا باغ ڈیم پر"سیاسی دہشتگردی" اب قبول نہیں. حالیہ سیلاب چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے ، کالا باغ ڈیم بناؤ۔ کالا باغ ڈیم سیاست کی نذر ہونے والا پاکستان کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔

86 / 100 SEO Score

کالا باغ ڈیم: وزیر اعظم ،فیلڈ مارشل کے نام اپیل
کالا باغ ڈیم

حالیہ سیلاب چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے ، کالا باغ ڈیم بناؤ۔ کالا باغ ڈیم سیاست کی نذر ہونے والا پاکستان کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔
جہاں اب ویران بستی اور اجڑی ہوئی کالونی ہم سب کا منہ چڑا رہی ہے۔
میانوالی کے علاقے پیر پہائی میں دریائے سندھ کے کنارے اس مقام پر کو دیکھیں جہاں دریائے سواں اور دریائے کابل آ کر سندھ میں ملتے ہیں تو وہاں کا منظر دل کو چیرنے والا ہے۔ کالاباغ ڈیم کے منصوبے کی وہ کالونی جو کبھی انجینئروں اور مزدوروں سے آباد تھی، آج کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہے۔
ٹوٹے شیشے، چھتوں سے محروم دفاتر، بوسیدہ فائلوں کے ڈھیر، اور کھلے آسمان تلے پڑی قیمتی مگر زنگ آلود مشینری اس بات کی گواہی دے رہی ہےکہ یہاں کبھی پاکستان کے سب سے بڑے ترقیاتی منصوبے پر کام ہوا تھا۔ اب صرف چار ملازمین اس کھنڈر کا پہرہ دیتے ہیں۔
تاریخ کا ایک سیاہ باب
کالا باغ ڈیم پر کام کا آغاز 1950 میں ہوا، مگر حقیقی طور پر یہ منصوبہ جنرل ضیا الحق کے دور میں آگے بڑھا۔ ڈاکٹر کنیڈی کمیٹی نے 1983 میں اپنی رپورٹ پیش کی جس کے مطابق یہ ڈیم:
6.1 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرے گا،
50 لاکھ ایکڑ بنجر رقبہ آباد کرے گا،
5000 میگا واٹ سستی بجلی پیدا کرے گا،
اور پاکستان کی زرعی معیشت کو نئی زندگی دے گا۔
رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کی تکمیل میں صرف 3 سے 5 سال لگنے تھے۔ لیکن یہ خواب آج بھی خواب ہی ہے۔مبینہ طور پر یہ غیر ملکی اشاروں پر گھٹیا سیاست کا کھیل ہےاور صوبائی مخالفت بھی اسی کا شاخسانہ ہے۔
کالا باغ ڈیم کی سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ یہ منصوبہ سیاست اور صوبائی تعصب کی نذر ہو گیا۔ پنجاب نے ہمیشہ اس کے حق میں آواز بلند کی، مگر سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا نے مخالفت کی۔
سندھ کا موقف ہے کہ کالا باغ ڈیم سے ان کے حصے کا پانی کم ہو جائے گا، حالانکہ آبی معاہدوں کے تحت صوبوں کے حصے کی تقسیم محفوظ ہے۔
خیبر پختونخوا نے خدشہ ظاہر کیا کہ نوشہرہ شہر ڈوب جائے گا۔ ماہرین نے اس اعتراض کو دور کرنے کے لیے ڈیم کی اونچائی 925 سے 915 فٹ کر دی، لیکن مخالفت پھر بھی ختم نہ ہوئی۔
بلوچستان کا براہِ راست تعلق نہ ہونے کے باوجود سندھ کی حمایت میں قراردادیں منظور کی گئیں۔
یوں یہ عظیم منصوبہ سیاست کی بھینٹ چڑھتا رہا۔
کالا باغ ڈیم کے فوائد — قوم کے مستقبل کی ضمانت
ماہرین کا کہنا ہے کہ کالا باغ ڈیم پاکستان کی معاشی شہ رگ ہے۔
توانائی بحران کا حل
بجلی کی قلت ختم ہو گی، صنعتیں چلیں گی، روزگار بڑھے گا۔
زرعی خوشحالی
50 لاکھ ایکڑ زمین سیراب ہو گی، کسان خوشحال اور ملک غذائی خود کفیل ہوگا۔
سیلاب پر قابو
ہر سال آنے والے سیلابوں سے کھربوں روپے کا نقصان روکا جا سکے گا۔
سستی بجلی
5000 میگا واٹ پن بجلی ملک کو مہنگے تیل اور گیس پر انحصار سے بچا لے گی۔
حالیہ سیلاب اور کالا باغ ڈیم کی ضرورت
پاکستان نے حالیہ دنوں میں سیلاب کی وہ تباہ کاریاں دیکھی ہیں جنہوں نے لاکھوں افراد کو بے گھر اور کھربوں روپے کی معیشت ڈبو دی۔ اگر کالا باغ ڈیم موجود ہوتا تو یہ نقصان آدھا بھی نہ ہوتا۔
یہ سیلاب ہمیں چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ کالا باغ ڈیم اب صرف ایک منصوبہ نہیں بلکہ ایک ناگزیر حقیقت ہے۔
پاکستان کی عوامی رائے ہے کہ
"کالا باغ ڈیم کے نام پر چالیس سال سے سیاست ہو رہی ہے۔ اگر حکومت اس پر سنجیدگی سے کام کرے تو یہ منصوبہ پاکستان کو توانائی اور زراعت کے شعبوں میں نئی زندگی دے سکتا ہے۔”
ان کا کہنا ہے کہ حکمران کم از کم کالونی اور مشینری کو مزید برباد ہونے سے بچائیں، اور بہتر یہ ہوگا کہ فوری طور پر ڈیم کی تعمیر شروع کی جائے۔
سیاسی دہشت گردی یا قومی مفاد؟
یہ سوال آج ہر پاکستانی کے ذہن میں ہے: کیا چند سیاست دانوں کی ضد اور تعصب کی خاطر ایک ایسا منصوبہ جس سے کروڑوں عوام کا مستقبل جڑا ہے، ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا جائے؟
یہ حقیقت ہے کہ جو بھی کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرتا ہے وہ دراصل پاکستان کے مفاد کی مخالفت کرتا ہے۔ وہ کسان، مزدور، صنعت کار، طالب علم، اور ہر اس شخص کا دشمن ہے جو بہتر مستقبل کا خواب دیکھ رہا ہے۔
حکومت اور فیلڈ مارشل سے براہِ راست اپیل
جناب عالی!
یہ وقت فیصلہ کن ہے۔ پاکستان مزید انتظار کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا فوری اعلان کیا جائے۔
سیاسی مخالفت کو جوتے کی نوک پر رکھا جائے۔
جو اس منصوبے کا دشمن ہے، وہ پاکستان کا دشمن ہے۔
قوم کو اندھیروں اور سیلابوں سے نکال کر خوشحالی کی راہ پر ڈالیں۔
کالا باغ ڈیم پاکستان کا سب سے بڑا ترقیاتی منصوبہ ہے جو آج بھی تعطل کا شکار ہے۔ سیلابی تباہ کاریاں، بجلی کا بحران، اور زراعت کی بربادی ہمیں بار بار یہ یاد دلاتی ہیں کہ اس منصوبے کے بغیر پاکستان کی ترقی ممکن نہیں۔
محترم وزیرِاعظم اور فیلڈ مارشل صاحب! قوم کی بقا، توانائی کے حصول، کسانوں کی پیاس بجھانے اور سیلابی طوفانوں سے بچاؤ کے لیے کالا باغ ڈیم ناگزیر ہے۔ افسوس کہ چند عناصر مبینہ طور پر غیر ملکی اشاروں پر اس منصوبے کی مخالفت کر کے پاکستان کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ یہ صرف مخالفت نہیں بلکہ کھلی "سیاسی دہشت گردی” ہے، جو اس ملک کی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے۔ آج وقت تقاضا کر رہا ہے کہ آپ ہمت کریں، فیصلے کا اعلان کریں اور قوم کو اندھیروں سے نکالیں۔ کالا باغ ڈیم پاکستان کی زندگی ہے، اس کا دشمن دراصل پاکستان کا دشمن ہے۔ تاریخ آپ کے فیصلے کو یاد رکھے گی—کیا آپ اس ملک کو سیلاب اور اندھیروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں گے ؟، یا ایک جرأت مندانہ قدم اٹھا کر قوم کے نجات دہندہ بن جائیں گے۔
  اگر آج بھی فیصلہ نہ ہوا تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔ وقت آ گیا ہے کہ حکومت ہمت کرے اور اس منصوبے کو پایۂ تکمیل تک پہنچا کر تاریخ میں اپنا نام امر کر دے۔

ابابیلیں کیوں نہیں آتیں؟

کالا باغ ڈیم

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button