حالات حاضرہ اور ہماری ذمے داریاں

حالات حاضرہ اور ہماری ذمے داریاں
سید محسن رضا بخآری
بھارت کی حالیہ آبی دہشت گردی سے خطے تناؤ کی کیفیت افسوس ناک ہی نہیں انتہائی توجہ طلب مسئلہ ہے, اس تناظر میں اٹھایا جائے والا ہر قدم قومی سلامتی کا غماز ہونا چاہیے اس حوالے سے قومی سلامتی کی کمیٹی میں ہونے والے فیصلے یقیناً اہمیت کے حامل ہیں تاہم مشاورت کے لیے اہم پلیٹ فورم پارلیمنٹ ہے جہاں ہر فیصلہ اتفاق رائے سے ہو سکتا ہے, رہی بات بھارت کے جارحانہ اقدام پر ردعمل کی تو اس میں بھی جوش کے ساتھ ہوش سے کام لینا ہی دانش مندانہ اقدام ہوگا, ہر ایرے غیرے کو اپنی عقل کے گھوڑے دوڑانے سے گریز کرنا چاہئے۔
اس موقع پر جہاں ہمیں قومی یک جہتی کا بھرپور مظاہرہ کرنا چاہیے وہاں ان وجوہ پر پر بھی توجہ دینا ہوگی کہ بھارت سرکار نے اچانک اتنا بڑا فیصلہ اتنی عجلت میں کیوں کیا کہ یہ فیصلہ صرف مودی سرکار کا اپنا ہے یا پہلے سے تیار کردہ کسی عالمی سازش کا نتیجہ ہے اور یہ کہ اس اقدام کے لیے بھارت نے ایسے وقت کا انتخاب کیوں کیا جب دنیا بھر کی طرح آس وقت پاکستان میں بھی فلسطین خاص طور پر غزہ میں عالمی دہشت گرد اسرائیل اور اس کے سرپرست اعلیٰ امریکہ کی معاونت سے ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، اس کے خلاف سخت ردِعمل ظاہر ہونا شروع ہو گیا ہے اور وقت کے شیطان ثلاثہ نے یہ فیصلہ کر لیا ہو کہ قبل اس کے کہ پاکستان غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت میں کوئی اقدام اٹھائے اسے بھارت کے ساتھ ایک نئی جنگ میں دھکیل دیا جائے۔ حالات دعوت فکر دے رہے ہیں کہ اس تناظر میں حالات کا جائزہ ضرور لیا جائے، اس طرف توجہ دینا اس لیے بھی ضروری ہے کہ امریکہ اس بات کو بخوبی سمجھتا ہے کہ پاکستان اگر غزہ کے مسلمانوں کی حمایت میں کھڑا ہو گیا تو پھر صدر ٹرمپ نے اہل فلسطین کی سرزمین پر جبری قبضہ کرنے کا جو منصوبہ تیار کیا ہے اس میں وہ آسانی سے کامیاب نہیں ہو سکے گا۔
دوسری طرف بھارت کے اندرونی حالات کا بخوبی جائزہ لیا جائے تو اس کے حالات اسے قطعی اجازت نہیں دیتے کہ وہ ایک ایسے وقت میں پاکستان کے ساتھ جنگ چھیڑ دے جب انڈیا کے اندر درجنوں علیحدگی پسند تحریکیں چل رہی ہیں جن پر قابو پانا مودی سرکار کے لیے اب مشکل نظر آتا ہے اور مزید یہ بنگلہ دیش کے بدلتے حالات بھی اس کے لیے درد سر بنے ہوے ہیں، ان وجوہ کی بنا پر ممکن نہیں کہ بھارت امریکی ایما کے بغیر پاکستان سے پنگا لے، چنانچہ ضروری ہے کہ ہم امریکہ کی منافقانہ سیاست پر گہری نظر رکھیں، رہی بات اکیلے بھارت کی تو اس کے حالیہ جاہلانہ اقدام کے خلاف پاکستان نے جس ردعمل کا اظہار کیا ہے وہ مناسب اور حالات کے مطابق درست ہے، تاہم چونکہ مودی سرکار کو ترقی کی طرف گامزن پاکستان ایک آنکھ نہیں بھاتا لہذا اس کی شاطرانہ سوچ اور اقدامات سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت چشم کشا رہنا چاہیے، اس ضمن میں قومی یک جہتی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ جہاں عوام کو چاہیے کہ وہ قومی اداروں پر اعتماد کریں وہاں قومی اداروں کے سربراہان کو بھی چاہیے کہ وہ عوام کے جزبات کا احترام یقینی بنانے پر توجہ دیں یہی راستہ ہے جس پر چل کر ہم نہ صرف محفوظ رہ سکتے ہیں بلکہ ترقی کی منازل بھی طے کر سکتے ہیں۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماراحامی و ناصر ہو آمین یا رب العالمین