آج کا کالم

پاک افغان تعلقات میں تناؤ ؟

پاک افغان تعلقات میں بڑھتا تناؤ دونوں ہمسایہ اور برادر اسلامی ممالک کے مفادات کے منافی ہے

82 / 100 SEO Score

پاک افغان تعلقات میں تناؤ ؟پاک افغان تعلقات

پاک افغان تعلقات میں بڑھتا تناؤ دونوں ہمسایہ اور برادر اسلامی ممالک کے مفادات کے منافی ہے ۔ اس تناؤ کے خاتمے کے لیے مستقل اور مخلصانہ کوششوں کی اشد ضرورت ہے ۔ حالات کے تناظر میں کسی ایسی حکمت عملی پر عمل کرنے کی ضرورت ہے ، جس سے نہ صرف پاک افغان تعلقات اعتدال پر آ سکیں بلکہ ماضی کی طرح ایک بار پھر مودی سرکار کی افغانستان میں کی گئی سرمایہ کاری کے منفی اثرات زائل ہو سکیں ۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ ماضی قریب میں اس ضمن میں پاکستان کی جدوجہد عالمی سطح پر مثبت تسلیم کی گئی ہے اور عبوری افغان حکومت اپنی منفی روش کے باعث اقوام عالم کی سخت تنقید کی زد میں ہے ۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ افغان انتظامیہ مودی سرکار کے اسلام دشمن رویے کے باعث اس کے غلط مشوروں پر عمل کرنے کے بجائے چین ، ایران ، ترکی ، قطر اور سعودی عرب کے اجتماعی مؤقف کو تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ معاملات میں بہتری لانے کی کوششیں کرتی تاکہ دونوں ممالک میں جاری تناؤ ختم ہونے سے قیام امن اور خوشحالی کی راہ ہموار ہوتی مگر ایسا نہ ہونا نہ صرف افسوس ناک ہے بلکہ بھارت کی اشیر باد قبول کر کے افغانستان اقوام عالم میں اپنی رہی سہی ساکھ کو بھی راکھ بنا بیٹھا ہے ۔

اگر افغان سرکار نے ” میں نہ مانوں ” کی رٹ نہ چھوڑی اور بھارت کے ہاتھوں کٹ پتلی بنا رہا تو وہ مستقل میں عالم اسلام سمیت دنیابھر میں ایک ضدی اور ہٹ دھرم ملک طور پر جانا جائے گا جس سے افغان عوام کے معاشی مسائل مزید گمبھیر صورت اختیار کر سکتے ہیں چنانچہ بہتر یہی ہے کہ افغانستان اپنے بہتر مستقبل کے لیے امن کو موقع دینے کی راہ اختیار کرے اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے اس مطالبے کو تسلیم کر لے کہ وہ پاکستان سمیت کسی بھی ہمسایہ ملک میں دہشتگردی کے لیے اپنی سر زمین استعمال نہیں ہونے دے گا ۔
یہ بات افغان حکومت کے پیش نظر رہنی چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر پر قابض اور پاکستان کا ازلی دشمن بھارت افغانستان کا کبھی مخلص دوست نہیں ہو سکتا ۔ مودی کی عیاری اور مکاری دنیا بھر میں جانی جاتی ہے ۔ افغان حکومت کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ بھارت رواں سال میں پاکستان سے ذلت آمیز شکست کھانے کے بعد عالمی سطح کی ہونے والی رسوائی کا غم غلط کرنے کے لیے بلوچستان میں تخریب کاری کو ہوا دینے کے ساتھ ساتھ افغان عوام کے لیے جھوٹی ہمدری ظاہر کر کے کالعدم تحریک پاکستان کے ذریعے پاکستان میں بد آمین پھیلانے کے لیے کوشاں ہے کیونکہ بھارت سمجھ چکا ہے کہ وہ میدان جنگ میں عساکر پاکستان کا مقابلہ نہیں کر سکتا لہذا وہ ایسے منفی ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے ۔

اس پس منظر میں افغانستان کو پاکستان کے خلاف بھارت کا ہم نوا اور دست و بازو بننے کے بجائے پاکستان کا مخلص ہمسایہ اور دوست بن کر رہنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ دونوں ممالک کے مابین بہتر تعلقات کی بنا پر تجارتی سرگرمیاں تیز ہوں ۔اس میں کوئی دو آرا نہیں پاکستان اور افغانستان کے اقتصادی مفادات مشترکہ ہیں جن کا تحفظ دونوں ممالک باہم شیر و شکر ہو کر ہی کر سکتے ہیں ، دست و گریباں رہنے سے ایسا ممکن نہیں ۔

پاکستان کے بعض سیاسی عناصر کو بھی چاہئے کہ وہ وطن عزیز کے وسیع تر مفادات کے تحفظ کی خاطر افغانستان کے خلاف بے سروپا بیان بازی سے گریز کریں تاکہ فضا سازگار ہونے سے دونوں ممالک میں پایا جانے والا تناؤ کم ہو اور خطے میں امن کی راہ ہموار ہو سکے ۔

قومی یک جہتی کے تقاضے

 

پاک افغان تعلقات

پاک افغان تعلقات

پاک افغان تعلقات

پاک افغان تعلقات

پاک افغان تعلقات

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button