پاکستان میں اموات کی وجوہات اور احتیاطی تدابیر
صحت کی دیکھ بھال صرف بیماریوں کا علاج نہیں، بلکہ ان سے بچاؤ کا نام ہے۔ احتیاط ہمیشہ علاج سے بہتر ہے۔ اپنے اردگرد کے لوگوں کو بھی اس معلومات سے آگاہ کریں تاکہ پورا معاشرہ صحت مند رہ سکے

پاکستان میں اموات کی وجوہات اور احتیاطی تدابیر
عالمی سطح پر اموات کی بڑی وجوہات میں قلبی امراض، کینسر، سانس کے انفیکشن، ذیابیطس اور حادثات شامل ہیں۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں حفضان صحت کے اصولوں پر مکمل طور پر عمل نہیں ہوتا اور سرکاری ہسپتالوں کے حالات جو سب کے سامنے ہیں ایسے میں بھی یہ بیماریاں اور واقعات اموات کی شرح بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ذیل میں ان وجوہات کی تفصیلات اور احتیاطی تدابیر آگاہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے:
1. قلبی امراض (دل کی بیماریاں):
دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ دل کے دورے اور فالج ہیں۔ پاکستان میں تمباکو نوشی، غیر معیاری غذا (تیل اور چکنائی کا زیادہ استعمال) اور ورزش کی کمی اس کے اہم محرک ہیں۔
2. کینسر:
پھیپھڑوں، بریسٹ اور معدے کے کینسر کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ تمباکو کا استعمال، ماحولیاتی آلودگی، اور جینیاتی عوامل اس کی بڑی وجوہات ہیں۔
3. سانس کے انفیکشن (نظام تنفس کے امراض):
نمونیا اور دمہ جیسے امراض خاص طور پر بچوں اور بزرگوں میں خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔ پاکستان میں ہوائی آلودگی (خاص طور پر لاہور اور کراچی جیسے شہروں میں) اور غیر معیاری ایندھن کا استعمال اسے مذید بڑھا رہا ہے۔
4. ذیابیطس (شوگر):
پاکستان میں ہر چوتھا فرد ذیابیطس یا اس کے خطرے سے دوچار ہے۔ موٹاپا، غیر متوازن خوراک، اور جینیاتی predisposition اس کا سبب بنتے ہیں۔
5. ٹریفک حادثات :
ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی، غیر معیاری گاڑیاں، اور لاپرواہی کی وجہ سے سڑک حادثات پاکستان میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ لاہور اور کراچی سمیت تمام بڑے شہروں میں ٹریفک حادثات میں آئے روز بڑی تعداد میں اموات کے واقعات دیکھنے اور سننے میں ملتے رہتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر:
– صحت مند غذا (پھل، سبزیاں، اور کم چکنائی) کا استعمال۔
– روزانہ ورزش کو معمول بنائیں۔
– تمباکو نوشی اور الکحل سے پرہیز کریں۔
– ویکسی نیشن اور باقاعدہ ہیلتھ چیک اپ کروائیں۔
– سڑک پر ٹریفک قوانین کی پابندی۔
عوامی صحت کی بیداری اور بیماریوں سے بچاؤ:
پاکستانی عوام کے لیے رہنما اصول
پاکستان میں صحت کے مسائل کو کنٹرول کرنے اور بیماریوں سے بچاؤ کے لیے عوامی آگاہی اور احتیاطی اقدامات انتہائی اہم ہیں۔ ذیل میں کچھ تجاویز اور طریقہ کار پیش کیے جا رہے ہیں جو ہر فرد، خاندان، اور معاشرے کو اپنانے چاہئیں:
1. صحت مند طرز زندگی اپنائیں
– متوازن غذا:
– روزانہ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال
– سرخ گوشت اور تیل و چکنائی کی مقدار کمی، مچھلی، مرغی اور دالیں کو ترجیح دیں۔
– پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال (8-10 گلاس روزانہ)۔
– ورزش:
– روزانہ کم از کم 30 منٹ کی ہلکی پھلکی ورزش جیسے واک، یوگا، یا سائیکلنگ۔
– بچوں کو کھیلوں کی طرف راغب کریں تاکہ موٹاپے سے بچا جا سکے۔
– نیند:
– 7-8 گھنٹے کی پُرسکون نیند دل اور ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے۔
2. غیر متعدی امراض سے بچاؤ
– ذیابیطس:
– میٹھے مشروبات اور پیکجڈ فوڈز (چپس، بسکٹ) سے پرہیز۔
– خون میں شوگر کی سطح باقاعدہ چیک کروائیں، خاص طور پر 40 سال سے زائد افراد۔
– بلند فشارِ خون (ہائی بلڈ پریشر):
– نمک کا استعمال کم کریں (1 چائے کا چمچ روزانہ سے زیادہ نہیں)۔
– ہفتے میں دو بار بلڈ پریشر چیک کریں۔
– کینسر:
– تمباکو نوشی اور گٹکا،چھالیہ کے استعمال سے مکمل پرہیز۔
– خواتین بریسٹ کینسر کی خود ٹیسٹ (Self-Examination) سیکھیں اور سالانہ اسکریننگ کروائیں۔
3. متعدی امراض (Infectious Diseases) پر قابو پانا
-واکسینیشن:
– بچوں کو پیڈیاٹرک شیڈول کے مطابق ویکسین لگوائیں (خاص طور پر خسرہ، پولیو، اور ہیپاٹائٹس)۔
– بالغ افراد کووِڈ-19، ہیپاٹائٹس اور فلو کی ویکسین ضرور لیں۔
– صفائی ستھرائی:
– کھانے سے پہلے اور باتھ روم استعمال کے بعد ہاتھ دھونے کی عادت اپنائیں۔
– پانی کو اُبال کر یا فلٹر کر کے پئیں تاکہ ہیضہ اور ٹائیفائیڈ سے بچا جا سکے۔
4. ذہنی صحت کو نظرانداز نہ کریں
– تناؤ کا انتظام:
– روزانہ نماز کے لیے وقت نکالیں۔
– خاندان اور دوستوں کے ساتھ مثبت تعلقات استوار کریں۔
– مدد طلب کریں:
– اگر ڈپریشن، گھبراہٹ، یا نیند کی کمی ہو تو ماہر نفسیات سے رجوع کریں۔
5. حادثات سے بچاؤ کے لیے احتیاط
– ٹریفک سیفٹی:
– ہمیشہ ہیلمٹ (موٹرسائیکل) اور سیٹ بیلٹ (کار) استعمال کریں۔
– گاڑی چلاتے وقت موبائل فون استعمال نہ کریں۔
– گھریلو حفاظت:
– بچوں کو زہریلی ادویات اور تیزاب سے دور رکھیں۔
– کچن میں گیس لیکیج اور آگ کے خطرات کو چیک کریں۔
-6. حکومتی اور سماجی کوششیں
– عوامی صحت کی مہمات:
– پولیو کے قطرے، مچھر دانیوں کی تقسیم، اور Diabetes Screening Camps جیسے پروگراموں میں شرکت کریں۔
– سگریٹ نوشی کے خلاف قوانین کی پابندی کروائیں (جیسے پبلک مقامات پر تمباکو نوشی پر پابندی)۔
– ماحولیاتی تحفظ:
– درخت لگا کر اور پلاسٹک کے استعمال کو کم کر کے ہوائی آلودگی اور گرین ہاؤس اثر کو کم کریں۔
7. ہنگامی صورت حال کے لیے تیار رہیں
– فرسٹ ایڈ باکس:
– گھر اور گاڑی میں ضروری ادویات (Painkillers، بینڈیج، اینٹی سیپٹک) رکھیں۔
– سی پی آر (Cardiopulmonary Resuscitation) کی بنیادی تربیت حاصل کریں۔
– ہنگامی نمبرز:
– پولیس (15)، ایمبولینس (1122)، اور فائر بریگیڈ (16) کے نمبرز یاد رکھیں۔
نوٹ: صحت کی دیکھ بھال صرف بیماریوں کا علاج نہیں، بلکہ ان سے بچاؤ کا نام ہے۔ احتیاط ہمیشہ علاج سے بہتر ہے۔ اپنے اردگرد کے لوگوں کو بھی اس معلومات سے آگاہ کریں تاکہ پورا معاشرہ صحت مند رہ سکے۔
صحت عامہ کی بہتری کے لیے حکومتی اور عوامی سطح پر کوششوں کی انتہائی ضرورت ہے۔ خاص طور پر ہوائی آلودگی پر قابو پانا، عوامی شعور بیدار کرنا اور ہسپتالوں کی سہولیات بہتر بنانے سے ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ یہ معلومات عوامی آگاہی اور احتیاطی اقدامات کو فروغ دے کر قیمتی جانیں بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
#صحت_ہزار_نعمت_ہے#
#بیماریوں_سے_بچاؤ#
AqO qqHe ihKVWBa