پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءشوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں پارٹی کی طرف سے ہرکسی کی پریس کانفرنس پر پابندی ہونی چاہیے، ہر شخص میڈیا پر بیان دیتا ہے جس سے کنفیوژن پیدا ہوجاتی ہے، بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد پارٹی کے مقرر افراد کو ہی میڈیا پر بیان دینا چاہیے، نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد ہر کوئی باہر آکر پریس کانفرنس کرتا ہے، پاکستان تحریک انصاف میں نہ کوئی خوف ہے اور نہ اختلافات، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے۔
حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو پی ٹی آئی مذاکرات ختم بھی کر سکتی ہے۔ مذاکرات نہ ہونے کی صورت میں نقصان کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءشوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ حکومت کی باتوں میں بہت بڑا تضاد تھا۔ ہمیں نہیں لگتا حکومت سیاسی معاملات کو آگے لے کر جانا چاہتی تھی۔ حکومت ہمیں کسی اور سے لڑانا چاہتی تھی۔
ہم تو چاہتے ہیں 9 مئی، 26 مئی کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔ دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماءپی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کا ایک موقع دیا تھا اگر مذاکرات کرنے ہیں تو کریں ورنہ 14 دسمبر دور نہیں۔ تحریک انصاف کے موقف میں کوئی تضاد نہیںتھا۔ اگر حکومت ڈائیلاگ نہیں کرے گی تو پھر ہمارے لوگ بھی مخالفت کریں گے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ حکومت اس وقت کس رعونت میں تھا۔
یہ نہ سمجھیں کہ مذاکرات کرنا ہماری کوئی مجبوری نہیں تھا۔ انہوں نے کہاتھا کہ ہم عدالتی اور سیاسی جنگ ہم لڑ رہے تھے۔ حکومت کو غیرسنجیدہ رویہ نہیں اپنانا چاہئے۔ ہم سیاسی لوگ ہیں اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اپنے مطالبات سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ تحریک انصاف احتجاج سے پیچھے نہیں ہٹی۔ اگر یہ سنجیدہ ہیں تو سیاسی استحکام لائیں۔
پہلے یہ کہتے تھے ہم سیاسی لوگ نہیں مذاکرات نہیں کرتے۔ حکومت کی شروع دن سے پالیسی ہے پی ٹی آئی کو مارا جائے۔ تحریک انصاف میں کوئی تقسیم نہیں تھی۔ بانی پی ٹی آئی نے عمر ایوب کو مذاکرات کا پورا اختیار دیاتھا۔ حکومت کو سٹریٹ پاور کو کمزور نہیں سمجھنا چاہئے۔ تسلیم کرتا ہوں سٹیبلشمنٹ سے اختلافات اس نہج تک نہیں جانے چاہئیں تھے۔ وزیراعظم تو ہمیں دہشت گرد کہتا ہے مذاکرات کیسے کریں گے۔ حکومت کی باتوں میں بہت بڑا تضاد ہے۔ ہمیں نہیں لگتا حکومت سیاسی معاملات کو آگے لے کر جانا چاہتی تھی۔