لہو پکارے گا آستیں کا!
سابق صہیونی آرمی چیف ہرزی ہلیوی کے فلسطینیوں کی نسل کشی کے اعتراف نے دہشت گرد وزیر اعظم نیتن یاہو کی مشکلات دگنی کردی ہیں۔

لہو پکارے گا آستیں کا!
ندیم بلوچ :

سابق صہیونی آرمی چیف ہرزی ہلیوی کے فلسطینیوں کی نسل کشی کے اعتراف نے دہشت گرد وزیر اعظم نیتن یاہو کی مشکلات دگنی کردی ہیں۔ ہرزی ہلیوی نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے دو لاکھ سے زائد غیر مسلح فلسطینیوں کو نشانہ بناکر ہلاک و زخمی کیا ہے۔
سابق صہیونی آرمی چیف ہرزی ہلیوی نے تسلیم کیا کہ فوجی آپریشنز میں زیادہ تر ٹارگٹ نہتے فلسطینوں کو کیا گیا ہے جس سے حماس پر دبائو بڑھ سکے۔ ہلیوی نے اس جنگ کے پہلے 17 ماہ اسرائیلی فوج کی قیادت کرنے کے بعد مارچ میں چیف آف اسٹاف کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ ہرزی ہلیوی نے یہ بھی اعتراف کیا کہ قیدیوں کی رہائی میں ناکامی اور بے قصور شہریوں کے قتل عام کی وجہ سے چیف آف اسٹاف کے عہدے سے استعفیٰ دیا۔
سابق صہیونی آرمی چیف ہرزی ہلیوی نے کہا کہ غ زہ کی 22 لاکھ آبادی میں سے 10% سے زیادہ ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل غ زہ کی وزارت صحت کی جانب سے پیش کردہ اعداد و شمار کو تسلیم نہیں کرتا اور دو لاکھ متاثرین کی تعداد کو حماس کا پروپیگنڈا قرار دیتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کے غ زہ شہر میں نئے حملے کے خلاف ملک کے اندر مزاحمت بڑھ رہی ہے۔ جنگی خدمات سے انکار کرنے والے اسرائیلی فوجی اور ان کی مائیں اس حملے کو نسل کشی قرار دے رہے ہیں۔ فوجیوں اور ان کے خاندانوں کا کہنا ہے کہ وہ قید کی سزا کے خطرے کے باوجود خدمات انجام نہیں دیں گے۔
اگرچہ اس انکار نے ابھی تک اسرائیلی مہم کو بری طرح متاثر نہیں کیا ہے، لیکن یہ سخت گیر وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس کے انتہا پسند وزرا کے خلاف بڑھتی ہوئی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔ بڑے پیمانے پر احتجاج میں نیتن یاہو پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ وہ قیدیوں کی رہائی کے بجائے سیاسی مقاصد کے لیے نسل کشی کی مہم کو طول دے رہا ہے۔
سابق سیکیورٹی اہلکاروں نے خبردار کیا ہے کہ یہ حملہ قیدیوں کو خطرے میں ڈالتا ہے اور اسرائیل کے بین الاقوامی تنہائی میں اضافہ کرتا ہے۔ ایک فوجی اسرائیلی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ بہت سے فوجی نسل کشی سے تھک چکے ہیں اور اپنے مشن کے بارے میں غیر یقینی کا شکار ہیں۔ فوجیوں کو مزید لڑ نے کیلئے دبائو ڈالنا اسرائیل کی صلاحیتوں پر دیرپا اثر ڈال سکتا ہے۔
ادھر اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر حکومت کو خبردار کیا ہے کہ غ زہ شہر پر قبضہ یرغمالیوں کی ہلاکت کا ’’ناگزیر‘‘ نتیجہ ہوگا۔ فوج نے یہ بھی انتباہ کیا کہ یہ آپریشن مہینوں تک جاری رہ سکتا ہے اور واضح اہداف حاصل کیے بغیر ہی یرغمالیوں کی جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔ اس انتباہ کے باوجود، اسرائیلی حکومت نے غ زہ میں فوجی کارروائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں۔
ادھر فلسطین کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غ زہ کے اسپتالوں میں 38 شہدا اور 200 نئے زخمیوں کو لایا گیا ہے۔ اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی نسل کشی کے نتیجے میں شہدا کی مجموعی تعداد 64 ہزار 756 اور زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 64 ہزار 59 تک پہنچ چکی ہے۔ اسی طرح 18 مارچ سنہ2025ء سے آج تک وزارت صحت کے مطابق 12 ہزار 206 فلسطینی شہید اور 52 ہزار 18 زخمی ہو چکے ہیں جو اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ قابض اسرائیل کے حملے کس طرح مسلسل غ زہ کے انسانوں کو زندہ نگل رہے ہیں۔
کراچی: میونسپل یوٹیلٹی چارجز اور ٹیکسز 400 سے بڑھا کر 750 روپے کردیے گئے