پنجاب میں تباہی کے بعد سندھ کے بیراجوں پر سیلاب کا دباؤ بڑھ گیا
پنجاب میں تباہی پھیلانے والا سیلاب اب سندھ کی طرف بڑھ رہا ہے۔....

پنجاب میں تباہی پھیلانے والا سیلاب اب سندھ کی طرف بڑھ رہا ہے۔
پنجاب میں تباہی پھیلانے والا سیلاب اب سندھ کی طرف بڑھ رہا ہے. دریائے سندھ میں گڈو بیراج پر پانی کی سطح بلند ہونے سے اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ کئی کچے کے علاقے زیرِ آب آ گئے ہیں۔
دریائے چناب نے جلالپور پیر والا کے بعد تحصیل شجاع آباد کا رخ کر لیا، جہاں بند میں 250 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے پانی بستیوں میں داخل ہو گیا۔ درجنوں دیہات ڈوب گئے اور ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔ اسی طرح موضع دھوندھو کے بند ٹوٹنے سے 138 بستیوں میں تباہی ہوئی جبکہ بستی گاگراں میں کھڑی فصلیں میں مکمل طور پر تباہی ہو گئی۔
علی پور اور سیت پور کے نواحی علاقوں میں بھی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا، ہزاروں ایکڑ زمین پانی میں ڈوب گئی۔ لیاقت پور میں 21 موضع جات متاثر ہوئے جبکہ بیشتر متاثرین منچن بند پر بغیر کیمپ کے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق متاثرہ بچوں کے لیے عارضی کلاس روم قائم کر دیا گیا ہے۔
ادھر میلسی، خیرپور ٹامیوالی اور کہروڑ پکا کے علاقوں میں پانی بتدریج کم ہو رہا ہے، تاہم میلسی کے کئی علاقوں میں اب بھی 6 سے 8 فٹ پانی موجود ہے۔ فلاحی تنظیمیں اور ڈاکٹر متاثرین کی امداد میں سرگرم ہیں۔
بہاولپور اور دنیا پور سمیت کئی دیہی علاقے بھی پانی کے گھیرے میں ہیں۔ 4 تحصیلوں کے 100 سے زائد دیہات زیرِ آب ہیں جبکہ لودھراں میں 2 حفاظتی بند ٹوٹنے سے تباہی ہوئی، جہاں ڈرون کی مدد سے ریسکیو آپریشن کیا گیا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں حالیہ سیلاب سے 5 ہزار دیہات میں تباہی ہوئی، 100 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ مجموعی طور پر 45 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ اب تک 24 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کا بہاؤ بڑھ کر 5 لاکھ 37 ہزار کیوسک ہو گیا ہے، جسے اونچے درجے کا سیلاب قرار دیا گیا ہے۔ سکھر بیراج پر بھی پانی کی آمد 4 لاکھ 60 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی جبکہ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے۔
نوڈیرو اور قریبی علاقوں میں زمینی رابطے منقطع ہیں اور مکین کشتیوں کے ذریعے نقل مکانی کر رہے ہیں۔ چاول، مکئی اور دیگر فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی سطح کم ہو کر نچلے درجے کے سیلاب تک محدود ہو گئی ہے، تاہم ہیڈ اسلام اور ہیڈ سلیمانکی پر درمیانے درجے کا سیلاب بدستور موجود ہے۔ دریائے راوی میں بھی پانی کی سطح میں کمی آ رہی ہے مگر درمیانے درجے کی طغیانی برقرار ہے۔