مشرق ایکسکلوزیو
قیام پاکستام قائد اعظم کی سیاسی بصیرت کا نتیجہ ہے۔ مجیدہ وائیں
تقریب کے موقع پر سابق وزیر اعلی پنجاب غلام حیدر وائیں کے صاحبزادی ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں نے کہا کہ جمہوریت کی بحالی کے لیے بیگم کلثوم کی خدمات قابل تقلید ہیں

قیام پاکستام قائد اعظم کی سیاسی بصیرت کا نتیجہ ہے۔ مجیدہ وائیں

رپورٹ: اصغر علی کھوکھر
قیام پاکستان کے لئے حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کی مخلصانہ کوششوں و بے مثال قیادت اور بعد ازاں وطن عزیز میں جمہوریت کی بحالی و تسلسل کے لیے مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی خدمات کے اعتراف میں پاکستان بھر میں مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے تقریبات کا اہتمام وانعقاد خوش آئند اقدام ہے۔
ایسی ہی ایک پر وقار تقریب کا انعقاد 12ستمبر کو میاں چنوں میں ہوا۔ تقریب جس میں مسلم لیگ کے کارکنوں سمیت عوام کی بھاری تعداد نے شرکت کی، صدارت سابق ایم این اے محترمہ مجیدہ وائیں اور جنرل سیکرٹری پی ایم ایل نون خواتین ونگ ملتان ڈویژن محترمہ ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں نے کی ۔

اس موقع پر مقررین نے ریاست مدینہ کے بعد پاکستان کی صورت میں دوسری اسلامی نظریاتی ریاست کے قیام کے لیے قائد اعظم کی قیادت کو سراہا ۔ بیگم مجیدہ وائیں نے قائد اعظم کی سیاسی بصیرت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مکار ہندو قیادت کی موجودگی میں برصغیر میں مسلم ریاست کا قیام انتہائی مشکل تھا مگر بانئ پاکستان کی شبانہ روز محنت رنگ لائی اور پاکستان 14 اگست 1947 کووجود میں آ گیا، جہاں آج پچیس کروڑ پاکستانی آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں۔

قائد اعظم کے سانحہ ارتحال کے بعد محترمہ فاطمہ جناح نے ملک میں جمہوریت کی بحالی اور تسلسل کے لیے جو جہد مسلسل کی وہ تاریخ کا روشن باب ہے۔۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نون چونکہ حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کے افکار و نظریات کے فروغ کا عہد کئے ہوئے ہے، یہی وجہ ہے کہ سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں قائد اعظم کے ویثرن کی روشنی میں تمام سرکاری امور انجام دیئے، انہوں نے نہ صرف وطن عزیز کو معاشی طور پر ایشیا کا ٹائیگر بنانے کے لیے بھرپور کوشش کی بلکہ ملک کی جغرافیائی سرحدوں کو مضبوط بنانے کے لیے بھارت کے مقابلے میں ایٹمی دھماکے کر کے دفاع کو مضبوط بنایا۔
ملک ترقی کی راہ گامزن تھا کہ فوجی ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے جمہوری حکومت توڑ کر اقدار پر قبضہ کر لیا اور میاں نواز شریف سمیت پوری سیاسی قیادت کو پابند سلاسل کر دیا یوں جمہوری ادارے اپنی افادیت کھو بیٹھے۔
ان حالات میں سابق خاتون اول مرحومہ کلثوم نواز شریف نے ملک میں جمہوریت کی ازسر نو بحالی اور قیام کے لیے میدان سیاست میں قدم رکھا اور وقت کے ڈکٹیٹر کو للکارتے ہوئے ملک بھر میں سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ بیگم کلثوم نواز شریف نے اپنے وقت کے فوجی حکمران کا اسی انداز میں مقابلہ کیا جس طرح مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے وقت کے فوجی ڈکٹیٹر ایوب خان کا مقابلہ کیا تھا۔ اس تناظر میں یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ بیگم کلثوم نواز شریف کی جدو جہد پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک روش باب ہے۔ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں نے مزید کہا کہ اب مرکز میں میاں شہباز شریف بطور وزیر اعظم اور پنجاب میں محترمہ مریم نواز شریف بطور وزیر اعلیٰ انسانی حقوق کے تحفظ اور جمہوریت کے قیام اور تسلسل کے لیے کوشاں ہیں۔
عوام کو چاہئے کہ بہترین قومی مفاد میں ان کا دست و بازو بنیں۔ صدر مسلم لیگ نون میاں نواز شریف چاہتے ہیں کہ عوام کو درپیش ہر مسئلہ ان کی دہلیز پر حل کیا جائے تاکہ عوام مسائل کی دلدل سے نکل سکیں اور ملک فلاحی ریاست بن سکے۔

قائد اعظم کے فرمودات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں، ہمیں انہی پر عمل پیرا ہو کر پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنے کے لیے کوشاں رہنا چاہیے۔ تقریب کے اختتام پر مولانا محمد شفیع سعیدی نے قائد اعظم محمد علی جناح، محترمہ فاطمہ جناح، بیگم کلثوم نواز شریف اور شہید غلام حیدر وائیں کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔
قیام پاکستان





