آج کا کالم

فریاد دخترِ بلوچستان کی!!!

ہمارے علاقہ میں بچیوں کی تعلیم کے لئے کوئی سکول کھولا جائے، جہاں ہم بھی علم کے چراغ جلا سکیں، جہاں ہم بھی شعور حاصل کرکے اپنے ملک اور قوم کا نام روشن کرسکئں۔

83 / 100 SEO Score

فریاد دخترِ بلوچستان کی!!!فریاد دخترِ بلوچستان کی!!!

دسمبر 2024 تحصیل سوئی کے علاقے اوچ سے ایک بچی نے حکومت بلوچستان سے فریاد کی کہ ہمارے علاقہ میں بچیوں کی تعلیم کے لئے کوئی سکول کھولا جائے، جہاں ہم بھی علم کے چراغ جلا سکیں، جہاں ہم بھی شعور حاصل کرکے اپنے ملک اور قوم کا نام روشن کرسکئں۔ بچی نے فریاد کی کہ ہم بھی پڑھ لکھ کر اپنے معاشرے کے ترقی و خوشحالی کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
فریاد دخترِ بلوچستان کی!!!
واضع رہے کہ ڈیرا بگٹی جو کہ ایک قبائلی علاقہ ہے اور قبائلی رسم و رواج کی وجہ سے یہاں مردوں سمیت عورتیں بھی تعلیم سے نا آشنا ہیں، یہاں تعلیم کا بہت فقدان ہے، خاص طور پر عورتوں کے تعلیم کے حوالے سے نا شعور ہے اور قبائلی روایات کی وجہ سے عورتوں کو بس گھر کی چار دیواری تک محدود رکھا جاتا ہے۔ اسے پتہ ہی نہیں اسکا بھی معاشرے کے اندر کوئی کردار یے۔
فریاد دخترِ بلوچستان کی!!!
وہ ڈاکٹر بن سکتی ہے، وہ انجنئیر بن سکتی ہے، وہ سب کچھ کرسکتی ہے۔بلوچستان میں حکومتی سطح پر بھی خواتین اور بچیوں کے تعلیم و تربیت کے لئے نا کوئی کالج ہے اور نا کوئی یونیورسٹی اور نا ہی کوئی سکول۔ یہاں کی عورتیں جدید ٹیکنالوجی اور سائنس سے نا آشنا ہیں۔ ایسے میں اوچ کے پسماندہ علاقے جہاں نا گیس, نا بجلی, نا پانی کے سہولیات موجود ہے، ہہاں غربت. بھوک بے روزگاری انکا مقدر بن چکی ہے۔ ایسے میں ایک بچی جو آگے بڑھنا چاہتی ہے اپنے قبائلی روایات جن کی وجہ سے انہیں بے شعور رکھا گیا ہے۔

فریاد دخترِ بلوچستان کی!!!

بچی نے ویڈیو پیغام کے ذریعے حکومت وقت کو مخاطب کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے بچی کی وڈیو سوشل میڈیا پر وئرل ہو گئی۔ لوگوں نے اوچ کی اس بچی کے علم کے حصول اور تڑپ کے لئے اس کی حوصلہ افزائی کی، یہ ویڈیو کسی طریقے سے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی تک پہنچی، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے فوراً اوچ میں گورنمنٹ پرائمری گرلز سکول علی گل کالونی کی منظوری دی۔ سیکرٹری ایجوکیشن نے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔
فریاد دخترِ بلوچستان کی!!!
عرصہ 6 ماہ گزرنے کے بعد تاحال نا بلڈنگ بنی اور ناہی حالیہ بلوچستان کے بجٹ میں بچیوں کے سکول کے لئے کوئی رقم مختص کی گئی۔ اوچ کے مقامی سماجی یوتھ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اوچ کی سر زمین سے OGDCL جیسی کمپنی تیل اور گیس صدیوں سے نکال رہی ہے، لیکن یہ کمپنی یہاں کے رہنے والے باسیوں کے لئے کچھ نہیں کررہی، بلوچستان کی ترقی تعلیم اور شعور سے ہی ممکن ہے۔
حکومت وقت کو چاہیے کہ جو وعدے آپ نے عوام کی بھلائی تعلیم, صحت کے لئے خاص طور پر ڈیرا بگٹی اور اوچ کے عوام کے لیے کئے، اس پر عمل درآمد کروائے اور اوچ کے بچے اور بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرے۔ ان کو اگے بڑھنے کا موقع دے تاکہ یہ بھی ڈاکٹر بن سکیں، دنیا کے جدید ٹیکنالوجی سے آشنا ہوسکے اور ملک اور قوم کے لئے کچھ کرسکیں اور وطن عزیز پاکستان اور بلوچستان کا نام دنیا میں روشن کرسکے.!
https://mashriqurdu.com/%d8%aa%d8%b2%da%a9%db%8c%db%81-%d9%86%d9%81%d8%b3-%da%a9%d8%a7-%d8%a8%db%81%d8%aa%d8%b1%db%8c%d9%86-%d8%b7%d8%b1%db%8c%d9%82%db%81/
فریاد دخترِ بلوچستان کی!!!
فریاد دخترِ بلوچستان کی!!!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button