ویبینار جس کا عنوان ’امن کی جانب: جموں و کشمیر کا مستقبل‘ تھا، متعدد یورپی، کشمیری اور پاکستانی دانشوروں اور بین الاقوامی امور کے ماہرین نے شرکت کی۔
ویبینار کے دوران میزبانی کے فرائض چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے انجام دیئے، جن کا کہنا تھا کہ اس ویبینار کا مقصد کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو اجاگر کرنا اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے ویبنار کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اپنی گونا گوں مصروفیات کے باوجود کشمیریوں کے حقوق کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے اس پروگرام میں شریک ہوئے۔
انہوں نے خطے میں امن اور انصاف کے لیے بین الاقوامی توجہ مبذول کروانے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی راہ ہموار کرنے کے لیے کشمیریوں کی مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔
ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے آل پارٹیز حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے سیکرٹری جنرل پرویز احمد شاہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہمیں ان کی آواز بننا ہے جن کی کوئی آواز نہیں سنتا۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور انسانی حقوق کی صورتحال سے ہم آزاد کشمیر کے نوجوانوں کو بھی آگاہ کر رہے ہیں، اس حوالے سے خاص طور پر آزاد خطے کی یونیورسٹیوں کے دورے کر رہے ہیں۔
کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (کے۔آئی۔آئی۔آر) اسلام آباد کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کہا کہ کشمیری اپنے حقوق سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ضرورت ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر مظالم اور ان کے حقوق کی خلاف ورزیوں کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کیا جائے۔
سابق رکن یورپی پارلیمنٹ شفق محمد نے کہا کہ وہ کشمیری نژاد برطانوی سیاستدان ہیں اور مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بطور رکن یورپی پارلیمنٹ بھی کوشش کی تھی کہ یورپ میں مسئلہ کشمیر، خاص طور پر کشمیریوں کے حقوق کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کی جاسکے۔
مقبوضہ کشمیر سے تعلق والے انسانی حقوق کے علم بردار محمد احسن انتو، جو انسانی حقوق کی حمایت میں طویل مدت بھارتی جیل میں مقید رہے نے مقبوضہ کشمیر کی خواتین قیدیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہ ایسی خواتین بھی موجود ہیں، جنہیں دور دراز کی بھارتی جیلوں میں رکھا گیا ہے، ان میں کچھ ایسی ہیں، جن کی سزا ختم ہوجانے کے باوجود انہیں رہائی نہیں ملی۔
بین الاقوامی امور کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر سید سبطین شاہ نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو جموں و کشمیر کے لوگوں پر مظالم کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، ان کی آواز ان کی مظلومیت کی داستانوں اور ظلم کے خلاف ان کی جدوجہد کو دبایا نہیں جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے سیاسی اور اقتصادی اور انسانی حقوق اور ان کی ثقافتی اقدار اور قومی شناخت اس وقت سنگین خطرے سے دوچار ہے۔
صدر جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فرنٹ فرانس کے صدر آصف جرال نے کہا کہ بیرون ممالک مقیم کشمیریوں کو متحد ہو کر مسئلہ کشمیر پر آواز بلند کرنی چاہیے خاص طور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف یکجا ہوکر آواز اٹھانی چاہیے۔
جموں و کشمیر ڈائس پورہ الائنس یورپ کے صدر چوہدری خالد جوشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام سنگین مصائب کا شکار ہیں، انہیں ہماری طرف سے حمایت اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔
یورپی صحافی اور دانشور آندرے بارکس نے کہا کہ ایک ملین بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں عوام کو دبانے پر لگی ہوئی ہے، کشمیریوں کی آزادیاں اور حقوق سلب ہیں۔
ہنگری سے تعلق رکھنے والے صحافی اور دانشور میکولاس کروانسکی نے افسوس کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی میڈیا مسئلہ کشمیر کی طرف متوجہ نہیں ہورہا، میڈیا کو زیادہ سے زیادہ کشمیریوں کے حقوق دنیا کے سامنے اٹھانے چاہئیں۔
صحافی محمد ندیم بٹ نے مسئلہ کشمیر کو یورپ میں اجاگر کرنے کے لیے کشمیر کونسل ای یو کے عہدیداروں بالخصوص کونسل کے چیئرمین علی رضا سید کی خدمات کو سراہا۔
ویبینار میں تقاریر کے بعد سوالات و جوابات کا سیشن بھی ہوا، جس کے دوران مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق خاص طور پر حق خود ارادیت پر ایک اچھا مباحثہ ہوا۔