قومی خبریں

موجودہ قوانین کے تحت کورٹ مارشل ہو سکتا ہے؟ جمال مندوخیل

سویلینز ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت 

موجودہ قوانین کے تحت کورٹ مارشل ہو سکتا ہے؟

اپیل کنندہ کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بینچ  نے بھارت میں کورٹ مارشل کے خلاف اپیل کا حق دینے کا سوال کیا تھا۔ برطانیہ میں کورٹ مارشل فوجی افسر نہیں بلکہ ہائی کورٹ طرز پر تعینات ججز کرتے ہیں۔ کمانڈنگ افسر صرف سنجیدہ نوعیت کا کیس ہونے پر مقدمہ آزاد فورم کو بھیج سکتا ہے۔

جسٹس امین الدین نے کہا کہ ہم نے اپنا قانون دیکھنا ہے برطانیہ کا نہیں۔ غیر ضروری بحث سے وقت ضائع کر رہے ہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ زیرِ سماعت اپیلوں میں کالعدم شدہ دفعات بحالی کی استدعا کی گئی ہے۔ قانون کی شقوں کا جائزہ لینا ہے تو عالمی قوانین کو بھی دیکھنا ہو گا۔ اگر دفعات کالعدم نہ ہوتیں تو دلائل غیر متعلقہ ہو سکتے تھے، اب نہیں ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ موجودہ نظام کے تحت شہری کا کورٹ مارشل ہوسکتا ہے یا نہیں؟

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ شہریوں کا کورٹ مارشل کسی صورت میں بھی ممکن نہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے وکیل سے سوال کیا کہ برطانوی قانون تو اپنی فوج کے ڈسپلن سے متعلق ہے۔ موجودہ کیس میں تو جرم عام شہریوں نے کیا ہے۔ شہریوں پر کیسے لاگو ہو سکتا ہے؟

وکیل سلمان اکرم راجہ  نے کہا کہ برطانوی قانون کی مثال ٹرائل کے آزاد اور شفاف ہونے کے تناظر میں دی ہے۔

فوجی عدالتوں کے کیا اختیارات ہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button