مشرق ایکسکلوزیو

شفاف احتسابی عمل کی ضرورت و اہمیت مسلمہ ہے۔

شوریٰ ہمدرد اجلاس میں مقررین کا اظہار خیال

81 / 100 SEO Score
شفاف احتسابی عمل کی ضرورت و اہمیت مسلمہ ہے
رپورٹ:

شفاف احتسابی عمل
اصغر علی کھوکھر

اصغر علی کھوکھر

 قیام پاکستان کے مقاصد اسی صورت پورے ہو سکتے ہیں جب اسے مالی، اخلاقی اور انتظامی کرپشن سے پاک کرکے بطور ایک اسلامی، فلاحی ریاست اقوام عالم کی صف اول میں کھڑا کیا جائے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ قانون کی بالادستی ہماری اولین ترجیح ہو اور ملک میں قانون کی بالادستی اُسی صورت ممکن ہے جب معاشرے میں شرح خواندگی سو فیصد ہو تاکہ وطن عزیز کا ہر بچہ زیورِ تعلیم سے آراستہ ہوتے ہوئے حرام و حلال اور اچھائی اور برائی میں تمیز کر سکے۔ ان خیالات کا اظہار (ر) جسٹس ناصرہ جاوید اقبال کی زیر صدارت منعقد ہونے والے شوریٰ ہمدرد کے اجلاس میں مقررین نے کیا۔
اجلاس، جس میں سپیکر کے فرائض پروفیسر ڈاکٹر میاں محمد اکرم نے انجام دیے۔ مہمان خصوصی جناب ڈاکٹر سید طارق شریف زادہ نے کہا کہ اسلامی نظریاتی ریاست میں احتساب کی ضرورت و اہمیت مسلمہ ہے جس معاشرے میں احتساب نہ ہو وہ خرافات سے پاک تصور نہیں کیا جا سکتا، ایک اسلامی معاشرے میں احتساب کا تصور روز محشر کے برپا ہونے سے جڑا ہوا ہے، حقیقی احتساب وہ ہے جس میں انتقام کی بُو نہ ہو اور وہ آئیں اور قانون کے تقاضوں کے مطابق ہوتا ہوا نظر آئے لہذا احتساب کرنے والے ہر ادارے اور فرد کو چاہئے کہ وہ انصاف کے تقاضے پورے کرئے۔

شفاف احتسابی عمل کی ضرورت و اہمیت

دیگر مقررین میں جناب قیوم نظامی، احمد اویس ایڈوکیٹ، کاشت ادیب جاودانی، ڈاکٹر سمیعہ راحیل قاضی، پروفیسر ڈاکٹر شفیق جالندھری، رانا احمد خان، عمر ظہیر میر، انجینئر محمد آصف، ڈاکٹر یاسر معراج اور دیگر شامل تھے، نے کہا کہ احتساب صرف سیاست دانوں کا ہی نہیں ہونا چاہیے، ججوں، جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے بھی مالی اخلاقی اور انتظامی کرپشن کی انتہاؤں کو چھوا ہے۔ اگر سیاست دانوں نے بیرون ملک سرمایہ منتقل کیا ہے اور جائیدادیں بنائی ہیں تو بیوروکریٹوں، جرنیلوں اور ریٹائرڈ جج بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ آج ملک کا بچہ بچہ ویسے ہی تو مقروض نہیں ہو چکا اس کی وجہ اقتدار اور حاصلِ اختیارات والے سینہ زور ہیں، جو خود کو پاکستان کے آئین اور قانون سے بالاتر تصور کرتے ہوئے جو چاہتے ہیں کر گزرتے ہیں۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں سے قانون کو موم کی ناک سمجھتے والے با اثر افراد قومی سرمایہ بلا خوف و خطر بیرون ملک منتقل کرتے ہیں جب کہ دیگر ممالک کے لوگ سرمایہ آپنے اپنے ملکوں میں لے کر آتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو قومی مجرم قرار دے کر عبرت کا نشان بنائے بغیر وطن عزیز سے کرپشن کا تدارک محض خواب ہے جس کے دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں۔
مقررین نے زور دیا کہ چین کی طرح پاکستان میں بھی مالی کرپشن کی سزا موت ہونی چاہئے، جو ذمے دار لوگ پارلیمنٹ میں یہ قانون منظور ہونے کے راستے میں رکاوٹ ہیں، وہی درحقیقت مالی، اخلاقی اور انتظامی کرپشن کرنے والوں کے معاون اور مددگار ہیں۔ کرپشن کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کا ہر شہری نہ صرف اپنا شفاف احتساب کرے بلکہ انتخابات میں کرپٹ لوگوں کو ووٹ ڈالنے سے گریز بھی کرے تاکہ قومی خزانے کو لوٹنے والے اقتدار میں نہ آسکیں۔
مقررین نے شوریٰ ہمدرد کے اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ نیب اور ایف آئی اے سمیت انصاف اور شفاف احتساب کرنے والے اداروں کو سیاسی دباؤ سے آزاد کیا جائے تاکہ وہ ادارے کرپٹ عناصر کو نہ صرف یہ کہ عبرت کا نشان بنا سکیں بلکہ قوم کا لوٹا ہوا سرمایہ ان قومی مجرموں سے واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کرا سکیں۔

 

ہمدرد شوریٰ اجلاس: پاکستان ناقابل تسخیر ہے، مقررین کا اظہار خیال 

شفاف احتسابی عمل کی ضرورت و اہمیت

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button