ملٹری کی تفتیش تیز پولیس کی آہستہ تھی؟ جسٹس حسن اظہر
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ کر رہا ہے۔

ملٹری کی تفتیش تیز پولیس کی آہستہ تھی؟ جسٹس حسن اظہر
دورانِ سماعت فیصل صدیقی نے کہا کہ سوال یہ نہیں کہ 105 ملزمان کو ملٹری ٹرائل کے لیے منتخب کیسے کیا۔ معاملہ یہ ہے کیا قانون ملٹری ٹرائل کی اجازت دیتا ہے؟
جسٹس امین الدین نے وکیل سے کہا کہ ملزمان کی حوالگی ریکارڈ کا معاملہ ہے۔ کیا آپ نے آرمی ایکٹ کے سیکشن 94 کو چیلنج کیا ہے؟
فیصل صدیقی نے کہا کہ ملزمان کی حوالگی کے وقت جرم کا تعین نہیں ہوا تھا۔ سیکشن 94 کے لامحدود صوابدیدی اختیار کو بھی چیلنج کیا ہے۔ ملزمان کی ملٹری حوالگی کا فیصلہ کرنے والے افسر کے اختیارات لامحدود ہیں۔ پاکستان میں وزیرِ اعظم کا اختیار لامحدود نہیں۔ ملزمان کی حوالگی کے اختیارات کا اسٹرکچر ہونا چاہیے۔
جسٹس حسن اظہر نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا پولیس کی تفتیش آہستہ اور ملٹری کی تیز تھی؟ کیا ملزمان کی حوالگی کے وقت مواد موجود تھا؟
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ مواد کا ریکارڈ پر ہونا نہ ہونا مسئلہ نہیں۔ ساری جڑ ملزمان کی حوالگی کا لامحدود اختیار ہے۔ کمانڈنگ افسر سیکشن 94 کے تحت حوالگی کی درخواست دیتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا انسداد دہشت گردی کی عدالت حوالگی کی درخواست مسترد کر سکتی ہے؟
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ عدالت کو ملزمان کی حوالگی کی درخواست مسترد کرنے کا اختیار ہے۔
سپریم کورٹ:9مئی واقعات،انتخابی دھاندلی،درخواست کی تاریخ مقرر