آج کا کالم

تجاوزات کا مسلہ درد سر بن  چکا

عوام کے مسائل پر نظر رکھنے کے بجائے اپنے مفادات کی خاطر ہر غیر اخلاقی اور غیر قانونی کام کر گزرتے ہیں

تجاوزات کا مسلہ درد سر بن  چکا

تحریر: سید محسن رضا بخاری

پنجاب کے تمام چھوٹے بڑے شہروں سے تجاوزات کا تدارک وزیر اعلیٰ مریم نواز کا خوش آئند اقدام ہے۔ اس اقدام سے خاص طور پر بڑے شہروں میں عوام کے متعدد چھوٹے بڑے مسائل حل ہو جاتے ہیں جس سے عوام سکھ کا سانس لیتے ہیں۔ سڑکوں پر تجاوزات ہٹائی جاتی ہیں تو جگہ جگہ جام ہونے والی ٹریفک رواں دواں نظر آتی ہے۔ پیدل چلنے والوں کے لئے آسانی ہوتی ہے کہ وہ حادثات کا شکار ہونے سے بچ جاتے ہیں۔ تعلیمی اداروں میں جانے والے طلباء و طالبات کے لئے آسانی ہوتی ہے کہ وہ وقت پر اپنے سکول، کالجز میں پہنچ جاتے ہیں۔ ہسپتالوں کی طرف جانے والے راستے کھلے ہونے سے مریضوں کو لے کر ہسپتالوں کی طرف جانے والی ایمبولینسیں وقت پر ہسپتال پہنچ جاتی ہیں جس سے مریضوں کا علاج معالجہ بروقت شروع ہو جاتا ہے، یہ سب اپنی جگہ بجا اس سے بڑی بات یہ کہ سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر تجاوزات نہ ہونے سے پتہ چلتا ہے کہ ہم مہذب قوم ہیں۔ ہم غیر اخلاقی اور غیر قانونی حرکتیں نہیں کرتے ہمیں اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ ہم دوسروں کے لئے کسی پریشانی کا سبب نہیں بننا چاہتے۔ افسوس تو تب ہوتا ہے جب معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے۔ بازاروں کا رخ کریں تو تجاوزات کی وجہ سے ٹریفک جام ہوتی ہے جس سے پیدل چلنے والے بھی اپنی منزل تک نہیں پہنچ ہاتے۔ ٹریفک رکنے سے نہ صرف عوام کا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے بلکہ لاکھوں روپے کا قیمتی پٹرول اور ڈیزل خرچ ہو جاتا ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ ایسے ماحول میں حالات کے ستائے لوگ بات بات پر الجھ پڑتے ہیں۔ یوں بات گالم گلوچ سے ہاتھ پائی تک پہنچ جاتی ہے۔ یہ وہ روش ہے جو ہمیں ہماری اوقات یاد دلاتی ہے کہ بحیثیت قوم ہم کس حد تک غیر مہذب ہیں۔ جب کسی جگہ ٹریفک جام ہوتی ہے تو پریشان حال لوگ تجاوزات کھڑی کرنے والوں کے بجائے حکومت کو کوسنا شروع کر دیتے ہیں یہ نہیں سوچتے کہ کسی حکمران نے تو ایسا کرنے کا حکم نہیں دیا ہوتا کہ راستوں میں تجاوزات کھڑی کی جائیں یا ٹریفک قوانین پر عمل نہ کیا جائے ۔

ایسے حالات میں اگر ارباب اختیار سختی سے پیش آئیں تو پھر یہ شکایت ہوتی ہے کہ عوام پر تشدد کیا جاتا ہے یہ روش دو دھاری تلوار کہلاتی ہے کہ کسی برائی پر حکومت خاموش رہے تو مسئلہ، حکومت نوٹس لے تو مسئلہ، یہ صورت کھلی جہالت کے مترادف ہے۔ تجاوزات کھڑی ہونے سے ٹریفک کی روانی میں خلل آئے یا نوجوانوں کے سڑکوں پر کرکٹ کھیلنے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہو ، ذمہ دار عوام خود ہوتے ہیں حکومت کی نرمی یا بے حسی تو بعد کا معاملہ ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ ہر شہری معاشرے میں رہتے ہوئے اپنے حقوق اور فرائض کا دھیان خود رکھے، عوام جہاں اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں وہاں فرائض کی بجا آوری پر بھی توجہ دیں۔ دکاندار جب فٹ پاتھوں پر قبضہ کرتے ہیں یا سڑکوں پر سامان رکھ کر فروخت کرنا شروع کرتے ہیں تو یہ ممکن ہی نہیں کہ ان کا ضمیر انہیں ملامت نہ کرتا ہو۔ انہیں اپنی غلطی کا پتہ ہوتا ہے۔ اس کے باوجود وہ عوام کے مسائل پر نظر رکھنے کے بجائے اپنے مفادات کی خاطر ہر غیر اخلاقی اور غیر قانونی کام کر گزرتے ہیں۔ ایک دکاندار بارہ، پندرہ فٹ کی دکان کرائے پر لیتا ہے اور اتنی ہی جگہ وہ سڑک سے اپنے قبضے میں لے لیتا ہے۔ عام آدمی دکاندار کو تجاوزات سے روکے تو دکاندار مرنے مارنے پر تیار ہو جاتا ہے۔ یہ سب کچھ کوئی جاہل لوگ نہیں بلکہ اچھے خاصے وضع قطع والے لوگ کرتے ہیں اور بڑی دیدہ دلیری سے کرتے ہیں۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ شکل و صورت سے بڑے اللہ والے نظر آنے والے دکاندار بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں۔

ان مسائل کے حل کے لئے حکومت کو حق حاصل ہے کہ ایسے بے حس اور قانون شکن دکانداروں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے اور حکومتی رٹ کو نہ ماننے والوں کو عبرت کا نشان بنایا جائے۔ معمولی جرمانے اور معمول کے سرکاری نوٹس انہیں بھیجوانا مسائل کا حقیقی حل نہیں ۔ پنجاب حکومت سے درخواست ہے کہ ایسے قانون شکنوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے جو تجاوزات کھڑی کر کے راستے روک کر عوام کو پریشان کرتے ہیں۔ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ حکومت پنجاب خاص طور پر ان مسائل پر نظر عمیق سے کام کر رہی ہے اور اس کے واضح اثرات عوام کے سامنے آرہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز جس جانفشانی کے ساتھ ان مسائل کے حل کے لئے کوشش کر رہی ہیں وہ قابل تعریف ہیں اور شہریوں کو بھی چاہئے کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے میں حکومت سے بھر پور تعاون کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button