آج کا کالم
بڑی کرسیاں، چھوٹے لوگ!
بڑا وہ ہوتا ہے جو اپنے سے چھوٹوں پر دست شفقت رکھے۔ اگر وہ صاحب اختیار اور بر سر اقتدار ہے تو خود کو آئین اور قانون کا عملاً پابند اور پاس دار ثابت کرے ملک سے ظلم اور لاقانونیت کا اس طرح تدارک کرے کہ ہر سو عدل و انصاف کا بول بالا ہو.

بڑی کرسیاں، چھوٹے لوگ
آج اگر دنیا سے امن اور انصاف عنقا اور ہر سو ظلم اور لاقانونیت کا راج ہے تو اس کی بڑی وجہ بڑی کرسیوں پر چھوٹے لوگوں کا بیٹھ کر حکومت کرنا ہے۔
بڑا وہ ہوتا ہے جو اپنے سے چھوٹوں پر دست شفقت رکھے۔ اگر وہ صاحب اختیار اور برسر اقتدار ہے تو خود کو آئین اور قانون کا عملاً پابند اور پاس دار ثابت کرے ملک سے ظلم اور لاقانونیت کا اس طرح تدارک کرے کہ ہر سو عدل و انصاف کا بول بالا ہو. اپنے دروازے عوام کے لیے اس طرح کھلے رکھے کہ کوئی سائل داد رسی کے بغیر نہ جائے. جس حکمران کا طرز حکمرانی ان اصولوں کے برعکس ہو وہ اقتدار کی کرسی پر براجمان رہنے کے قابل نہیں، اس لیے کہ اس کے قول و فعل میں تضاد واضح نظر آتا ہے۔ دراصل ایسے حکمران کا ظاہر و باطن ایک نہیں وہ جو کہتا ہے کرتا نہیں اور جو کرتا ہے وہ کہتا نہیں۔
عصر حاضر میں دیکھا جائے تو برسر اقتدار تین ” بڑے” حکمران درج بالا چند سطور کے آئینہ میں فٹ نظر آتے ہیں یعنی بڑی کرسیاں اور چھوٹے لوگ۔ ان میں سے سرفہرست امریکی صدر ٹرمپ دوسرے اسرائیل کے مدارالمحام نیتن یاہو اور تیسرے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی ہیں۔
بڑی کرسیاں، چھوٹے لوگ
بظاہر یہ تینوں انسانی حقوق کے تحفظ کے پاس دار اور امن کے سفیر ہیں مگر ان تینوں کے عملی اقدامات پر نظر ڈالی جائے تو یہ تینوں انسانی حقوق کے غاصب اور امن کے کھلے دشمن ہیں، اتنے بڑے دشمن کہ اگر انہیں انسانی روپ میں درندے کیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ یہ تینوں خود کو عصر حاضر کی اعلیٰ مخلوق اور دنیا بھر کے عوام کو حشرات الارض سمجھتے ہیں، پرلے درجے کے آئین شکن اور زبان زد عام عالمی دہشت گرد ہیں، سینہ زور اتنے کہ اقوام متحدہ ایسے ادارے کی قراردادوں کو بھی جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔
خود آزاد اور دوسروں کو اپنا غلام بنا کر رکھنا چاہتے ہیں، اپنے کرتوتوں کے باعث زلت و رسوائی ان کا مقدر بن جائے پھر بھی خود کو دوسروں سے افضل تصور کرتے ہیں۔ تینوں انسانی حقوق کے اتنے بڑے علمبردار ہیں کہ ان کے نزدیک حقوق وہی ہیں جن کا تعین وہ کریں، ان کے نزدیک ایسے کسی شخص کو بقید حیات رہنے کا حق حاصل نہیں جو انسانی حقوق کی تشریح ان کی ”عقل سلیم” کے برعکس کرے۔
بڑی کرسیاں، چھوٹے لوگ
ان تینوں کے نزدیک ان سے سیاسی یا نظریاتی اختلاف رکھنے والا کوئی ملک ایٹمی ہتھیار بنانے کا حق نہیں رکھتا، خاص طور پر کسی بھی مسلمان ملک کا ایٹمی پروگرام کے بارے میں سوچنا بھی جرم ہے۔ یہ تینوں جو شیطان ثلاثہ کے نام سے عالمی شہرت کے حامل ہیں، باہمی گثھ جوڑ سے کشمیر، فلسطین، عراق، افغانستان، شام، لبنان اور بوسنیا وغیرہ میں جو جو قیامتیں ڈھائی گئی ہیں وہ تاریخ کا سیاہ باب ہیں، اس وقت بھی وہ ایران میں جو کچھ کر رہے ہیں اقوام عالم کے سامنے ہے دنیا اس پر سراپا احتجاج ہے مگر ان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی، جگہ جگہ زلت و رسوائی سمیٹنے کے باوجود یہ تینوں خود کو عالمی چیمپئن کہلوانے پر بضد ہیں ایسا اس لیے ہے کہ یہ تینوں بڑی کرسیوں پر بیٹھنے والے چھوٹے لوگ ہیں۔
بڑی کرسیاں، چھوٹے لوگ
https://mashriqurdu.com/%db%8c%d9%88%d9%85-%d8%aa%d8%b4%da%a9%d8%b1-%d8%ae%d9%88%d8%b4-%d8%a2%d8%a6%d9%86%d8%af-%d9%85%da%af%d8%b1-%d8%b9%d9%88%d8%a7%d9%85%db%8c-%d9%85%d8%b3%d8%a7%d8%a6%d9%84-
%d9%be%d8%b1-%d8%a8%da%be%db%8c/
