تازہ ترینبین الاقوامی

بنگلہ دیش کے بعد نیپال میں بھارتی عزائم بے نقاب

نیپال میں جنریشن زیڈ کی احتجاجی تحریک کی سرپرستی کے عمل نے بھارت کے خطے میں علاقائی بالادستی کے پس پردہ عزائم آشکار کر دئیے ہیں

83 / 100 SEO Score

نیپالنیپال میں جنریشن زیڈ کی احتجاجی تحریک کی سرپرستی کے عمل نے بھارت کے خطے میں علاقائی بالادستی کے پس پردہ عزائم آشکار کر دئیے ہیں.

یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارت نے جہاں پاکستان کو روز اول سے اپنا سب سے بڑا دشمن تصور کرتے ہوئے یہاں دہشت گردی اور بدامنی کے ذریعے عدم استحکام پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے، جس میں اسے ہمیشہ منہ کی کھانا پڑی۔ مگر دوسری طرف بھارت جنوبی ایشیا کے نسبتاً کمزور ملکوں کو مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے زیر کرنے اور اپنا تسلط جمانے کی مذموم کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

ایک جانب بھارت نے جنوبی ایشیائی ممالک کی تنظیم سارک میں شامل چھوٹے ملکوں کے ساتھ اچھوتوں والا سلوک روا رکھا ہوا ہے تو دوسری جانب وہ ان ملکوں کو اندرونی طور پر کمزور کرنے اور اپنا زیر نگین بنانے کے لیے تمام حربے آزما رہا ہے۔
ماضی قریب میں اپنی کٹھ پتلی حسینہ واجد کے ذریعے بنگلہ دیش کا نظام حکومت اپنے ہاتھ میں رکھنے کی بھارتی کوششیں عوامی انقلاب کے ذریعے بری طرح ناکام ہوئیں، جس کے بعد تازہ واردات میں بھارت نیپال کے نوجوانوں کو استعمال کر کے نام نہاد جنریشن زیڈ تحریک کے ذریعے انتشار پیدا کرنے کی گھناونی سازش کر رہا ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ ہندوتوا نظریے پر قائم بھارت علاقائی بالادستی کے لیے نیپال سمیت ہمسایہ ممالک میں مسلسل اندرونی مداخلت میں مصروف ہے۔ اس گھناؤنے کھیل میں بھارتی ذرائع ابلاغ پیش پیش ہیں جو پوری طرح نیپال میں جنریشن زیڈ کی احتجاجی تحریک کو ایجنڈے کے تحت نمایاں کر رہے ہیں۔

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریسس نے خبر شائع کی ہے کہ
نیپال میں سوشل میڈیا پابندی کے خلاف احتجاج، جھڑپوں میں 19 افراد ہلاک ہو چکے ہیں‘‘ بھارتی اخبار کے مطابق نیپالی حکومت نے فیس بک، واٹس ایپ، انسٹاگرام، یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا کے 26 پلیٹ فارمز بند کردیئے ہیں جبکہ کھٹمنڈو میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت خطے میں اپنا اثرو رسوخ قائم کرنے کے لیے ایسی تحریکوں کی حمایت اور خفیہ سرپرستی کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے پیسہ پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق نیپال اس حوالے سے بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کا خصوصی نشانہ بن رہا ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل 2019 میں بھی بھارت نیپال کی جغرافیائی سالمیت کو چیلنج کرتے ہوئے نئے نقشے جاری کر چکا ہے۔
ان نقشوں میں نیپال کے کالاپانی، لیپولیخ اور لمپیادھورا کو بھارتی علاقے دکھایا گیا جس پر نیپال نے سخت احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔ صرف یہی نہیں بلکہ بھارتی مداخلت کے ٹھوس شواہد پر مالدیپ میں ’بھارت نکل جاؤ‘ نامی احتجاجی مہم بھی چلائی گئی تھی۔

نیپال
علاوہ ازیں مالدیپ حکومت کے تین عہدیدار، مودی کو ”مسخرہ”، ”دہشت گرد” اور ”اسرائیل کی کٹھ پتلی ” کہہ چکے ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھارتی توسیع پسندانہ عزائم کے حوالے سے خطے کے ممالک کے عوام اور حکام میں کیا جذبات پائے جاتے ہیں۔
جیسا کہ ان سطور میں بیان کیا گیا،بھارت بنگلہ دیش میں بھی سیاسی مداخلت سے شیخ حسینہ جیسی کرپٹ وزیراعظم سے مفاد حاصل کرتا رہا جو بالآخر عوام کے غیض و غضب کا نشانہ بنی۔

بنگلہ دیش کے ساتھ ’تیستا دریا‘ کا تنازعہ اورپاکستان کے ساتھ ’سندھ طاس معاہدے‘ کی معطلی بھارت کی آبی جارحیت کی واضح مثالیں ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ بھارت اپنے مذموم ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے خطے کے ممالک کے ساتھ کوئی بھی واردات کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت اس سے قبل سری لنکا میں تامل ٹائیگرز تحریک کو بڑھانے اور 2022ء کے فسادات کرانے میں بھی پوری طرح ملوث رہا ہے۔ ہمسایہ ممالک کے خلاف جارحانہ بیانات اور اندرونی مداخلت بھارت کی مخاصمت اور جارحانہ ذہنیت کے عکاس ہیں۔

پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کے حوالے سےسابق بھارتی آرمی چیف بکرم سنگھ کا بیان پڑوسی ممالک میں بھارتی مداخلت کا واضح ثبوت ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت بطور Net security destabilizer خطے کے ہر ملک میں امن و خود مختاری کو نقصان پہنچانے پر تلا ہوا ہے۔

قطر پر اسرائیلی حملے سے متعلق امریکا کا مؤقف:حماس کو نشانہ بنانا قابلِ فخر قرار

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button