قومی خبریں

بلوچستان محکمہ تعلیم، 6 ارب 40 کروڑ کا فراڈ

بلوچستان: محکمۂ تعلیم کے اکاؤنٹس میں 2017ء سے 2022ء کے دوران 6 ارب 40 کروڑ روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف

73 / 100 SEO Score

بلوچستان محکمہ تعلیم، 6 ارب 40 کروڑ کا فراڈ

بلوچستان اسمبلی میں پیش ہونے والی آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ کے مطابق سال 22-2017ء کے دوران 36 کروڑ 20 لاکھ روپے کا فنڈ استعمال ہی نہیں کیا گیا۔  30 کروڑ 14 لاکھ روپے کی رقم بے مقصد سائڈ پر  رکھ کر فراڈ کی کوشش کی گئی۔

بلوچستان محکمہ تعلیم، 6 ارب 40 کروڑ کا فراڈ
بلوچستان کے سکول

5 برسوں میں 90 لاکھ سے زائد کی کُتب طلبہ کو دی ہی نہیں گئیں۔ کتابوں کی چھپائی کی مد میں 2 ارب 59 کروڑ 61 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی جس کی منظوری بھی نہیں لی گئی۔ ایک ارب 11 کروڑ 48 لاکھ روپے کا ریکارڈ آڈٹ ٹیم کو مہیا ہی نہیں کیا گیا۔

آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ کے مطابق 11 کروڑ 63 لاکھ روپے کی رقم کی ڈی ڈی اوز کے ذریعے بے قاعدہ طور پر ادائیگی کی گئی۔ ای ایم آئی ایس منصوبے میں سست روی سے 42 کروڑ 26 لاکھ استعمال نہیں ہوا۔قواعد وضوبط اور ٹینڈر کے عمل کے بغیر خریداری سے ایک ارب 83 کروڑ کے نقصان کی نشاندہی کی گئی ہے۔

 محکمہ تعلیم بلوچستان کی سرکاری گاڑیوں کے لیے اوپن ٹینڈر کا اعلان کئے بغیر ایک کروڑ 14 لاکھ روپے کی پُرتعیش گاڑیوں کی خریدای کی گئی۔ جن سکولوں کا کہیں نام و نشان نہیں اُن کے نام پر ایک کروڑ 17لاکھ روپے کی خریداری کی گئی۔ بغیر تخمینے اور ٹینڈر ٹرانسپورٹ حاصل کر کے 26 کروڑ خرچ کیے گئے۔

آڈٹ رپورٹ میں درسی کُتب کی چھپائی میں دو ارب 59 کروڑ 61 لاکھ روپے کی منظوری کے بغیر ادائیگی کی نشاندہی سامنے آئی ہے۔ ٹرانسپورٹ کی مرمت اور فیول کی مد میں 2 کروڑ 33 لاکھ کی بے قاعدگیاں آڈٹ رپورٹ کا حصہ ہیں۔ ڈائریکٹریٹ آف ایجوکیشن میں منظور شدہ اسامیوں سے 366 اضافی عملے کی تعیناتی کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ پانچ سالہ سپیشل آڈٹ رپورٹ مزید تحقیقات کے لیے بلوچستان اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دی گئی ہے۔

آئی پی پیز نے ملک کے ساتھ فراڈ کیا: اویس لغاری

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button