آج کا کالم

سیلاب متاثرین اور ہماری ذمے داریاں

ماضی میں ایسا نہ ہونا افسوس ناک ہی نہیں شرمناک بھی ہے یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ ماضی میں اگر مسلم لیگ کی حکومت نہ توڑی جاتی تو یہ مسائل آج ہمیں درپیش ہی نہ ہوتے اب تک ملک بھر میں درجنوں آبی ذخائر تعمیر ہو چکے ہوتے

83 / 100 SEO Score

سیلاب متاثرین اور ہماری ذمے داریاں سیلاب

ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں
حالیہ سیلاب کی تباہ کاریاں عوام کے لیے مسائل در مسائل کا باعث بن رہی ہیں خط غریب سے نیچے زندگی بسر کرنے والے عوام کے لیے دو وقت کے کھانے کا حصول مشکل ہو چکا حکومت اور مخیر حضرات کی ممکنہ کوششیں قدرے کارگر ثابت ہو رہی ہیں مگر ضروریات کے مقابلے میں رسد کی کمی بہت بڑا مسئلہ ہے حالات کی نوعیت ایسی ہے کہ درپیش گمبھیر صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری قوم کو شانہ بہ شانہ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے
یہ وقت سیاست سمیت ہر قسم کے اختلافات بھلا کر صرف متاثرین سیلاب کی بحالی کا ہے گو دستیاب وسائل کے مقابلے میں مسائل زیادہ ہیں مگر نیت نیک ارادے مضبوط اور انسانیت کی خدمت کا جذبہ موجزن ہو تو کوئی وجہ نہیں کہ حالات پر قابو نہ پایا جاسکے ہمیں سیلاب متاثرین کی مدد اور دلجوئی آپنا دینی فریضہ سمجھ کر کرنی چاہئے یہ وقت جذبہ ایثار و قربانی ایسے جزبات کو اجاگر کرنے کا ہے.
یہ وقت جہاں مسائل زدہ لوگوں کی ہمت اور حوصلہ بڑھائے کا ہے وہاں مستقل میں عوام کو آسمانی آفات سے محفوظ رکھنے کے لیے دیر پا منصوبہ بندی کا بھی ہے. جیسا کہ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ اب آبی ذخائر کی تعمیر میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے تو ضرورت اس امر کی ہے اس فیصلے پر فورآ کام شروع کر دیا جائے. اس تناظر میں ہمیں سب سے زیادہ توجہ بھارت کی آبی جارحیت پر مرکوز رکھنا ہو گی جو نارمل حالات میں تو ہمیں ہمارے حصے کے پانی میں سے بھی ایک بوند دینے پر آمادہ نہیں ہوتا مگر مون سون میں بارشوں کا فاضل پانی پاکستان کی طرف چھوڑ دیتا ہے.
ہمیں جہاں اس پریشان کن صورتحال سے بچنے کے لیے بھارت سے فیصلہ کن بات کرنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے وہاں اندرون ملک بارشوں کا پانی محفوظ کرنے کے لیے آبی ذخائر کی تعمیر کا کام شروع کر دینا چاہیے۔ یہ آبی ذخائر جتنے زیادہ ہوں گے اتنا ہی ہم زیادہ پانی جمع کر سکیں گے جو زراعت کے شعبے میں بہتری کے لیے ہمارے کام آئے گا۔ ماضی میں ایسا نہ ہونا افسوس ناک ہی نہیں شرمناک بھی ہے یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ ماضی میں اگر مسلم لیگ کی حکومت نہ توڑی جاتی تو یہ مسائل آج ہمیں درپیش ہی نہ ہوتے اب تک ملک بھر میں درجنوں ابی ذخائر تعمیر ہو چکے ہوتے۔
بہر حال قوموں پر اچھے برے وقت آتے رہتے ایسے امتحانات میں کامیاب وہی قومیں ہوتی ہیں متحد اور اپنے ملک سے محبت کرتی ہیں بلا شبہ پاکستانی مشکلات سے لڑنا جانتی ہیں ہمیں ان کڑے حالات میں حکومت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلنا چاہیے تاکہ موجود سیلاب کی تباہ کاریوں کے اثرات کو زائل کیا جا سکے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہو آمین یا رب العالمین

پنجاب حکومت کے جدید سفری منصوبے

سیلاب

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button