”ایک شام صوفی تبسم کے نام”
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں مشہور و معروف شاعر، ممتاز ادیب، نقاد، محقق، معلم و مترجم اور مدیر صوفی تبسم کی خدمات کے پیش نظر ''ایک شام صوفی تبسم کے نام'' منعقد ہوئی

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے نامور استاد فارسی اور اردو ڈیپارٹمنٹ کے چئیرمین، شاعر، نقاد، مترجم ، براڈ کاسٹر، ادیب صوفی غلام مصطفیٰ تبسم کی 47 ویں برسی کے موقع پر مجلسِ صوفی تبسم اور مجلسِ امیر خسرو کے زیر اہتمام گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے فارسی ڈیپارٹمنٹ نے صوفی تبسم کی یاد میں ” ایک شام صوفی تبسم کے نام” ایک شاندار تقریب منعقد کی، اس تقریب میں صوفی تبسم کی غزلیں اور ترانے گائے گئے جو ڈاکٹر نذیر میوزیکل سوسائٹی کے ہونہار طالبا و طالبات نے گایا جن میں ماہم طاہر، افسر خان، غلام قمبر، عریز مرتظی، محمد حامد ،فیضان حیدر، محسن اسلم اور نظامت کے فرائض علیشہ محبوب نے ادا کئے.
مجلسِ صوفی تبسم کی ایڈوائزر ڈاکٹر اقصٰی ساجد اور مجلسِ امیر خسرو کے ایڈوائزر ڈاکٹر غلام اکبر اور کو ایڈوائزر ڈاکٹر رضوانہ خالق نے اس پروگرام کو ترتیب دیا.
شام صوفی تبسم کی صدارت فارسی ڈیپارٹمنٹ کے چئیرمین ڈاکٹر بابر نسیم آسی نے کی اور مہمان خصوصی صوفی تبسم کی پوتی پروفیسرڈاکٹر فوزیہ تبسم تھیں جو صوفی تبسم اکیڈمی کی چیئرپرسن بھی ہیں، ڈاکٹر فوزیہ تبسم نے طالبا و طالبات کے ساتھ صوفی تبسم کے ساتھ گذاری یادداشتوں کو شئرکیا اور بہت سے واقعات سنائے جو بچوں نے دلچسپی سے سننے اور خوب داد دی. ڈاکٹر فوزیہ تبسم نے کہا کہ دادا نے بچپن سے ہی ہماری تربیت کی ہمیں بتایا کہ علم کی کیا اہمیت ہے ہمیں کس طرح سے اچھی زندگی گزارنی ہے. صوفی تبسم ایک درویش انسان تھے ان کی خدمات اپنے ملک و قوم اور خاص طور پر نوجوان نسل کے لئے اتنی ذیادہ ہیں جسیے کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔