آرمی چیف نےکہا خط ملا تو وزیراعظم کو بھیجیں گے، عرفان صدیقی
عرفان صدیقی کا کہنا ہے آرمی چیف نے کہا ہے کہ انہیں کوئی خط نہیں ملا، اگر ملا بھی تو وزیرِاعظم کو بھیج دیں گے۔

آرمی چیف نےکہا خط ملا تو وزیراعظم کو بھیجیں گے، عرفان صدیقی
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ تقریب میں آرمی چیف سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو کوئی خطوط موصول ہوئے ہیں۔ جس پر انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی خط نہیں ملا، میں وہاں پر موجود تھا میرے سامنے یہ بات ہوئی۔ آرمی چیف سے سوال ہوا کہ اگر آپ کو خط ملے تو کیا کریں گے؟ جس پر آرمی چیف نے کہا کہ اگر مجھے کوئی خط ملا تو وزیراعظم کو بھیج دوں گا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ میرے خیال سے سب کو پتہ ہے وہ کون سے 2 جج صاحبان ہیں جن کے خلاف ریفرنس لانے کی بات کی گئی ہے۔ سیاستدان تو واک آؤٹ اور بائیکاٹ کرتے ہیں لیکن جج صاحبان کا واک آؤٹ بائیکاٹ کرنا میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ جج صاحبان کو اگر کسی بینچ میں نہ بیٹھنا ہو تو وہ اس سے معذرت کر لیتے ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ آپ وہاں پر گئے، تقریریں کی اور 2 سیاسی جماعتوں کے بندے نکلے اور آپ ان کے ساتھ نکل گئے۔ کیا ماضی میں کسی جج نے اس طرح سے واک آؤٹ کیا ہے؟ مجھے نہیں پتہ کہ ریفرنس لانے کا حکومت سوچ رہی ہے کہ نہیں۔ رانا ثناء اللّٰہ نے بھی کوئی یہ نہیں کہا کہ ہم ریفرنس لا رہے ہیں۔
اپوزیشن کے الائنس سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، جو اپوزیشن کی جماعتیں پی ٹی آئی سے بات چیت کر رہی ہیں ان سے پوچھ لیں ان کا مؤقف کیا ہے۔ کیا پاکستان میں پیسے نہیں آنے چاہئیں، کیا اپوزیشن جماعتیں عمران خان کے مؤقف کی تائید کرتی ہیں؟ عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ عمران خان کی طرف سے جو خطوط نویسی کا مشغلہ ہے کیا اپوزیشن جماعتیں اس کی تائید کرتی ہیں؟ جس طرح کا پی ٹی آئی احتجاج کرتی آئی ہے کیا اپوزیشن جماعتیں اس کی تائید کرتی ہیں؟ مولانا فضل الرحمان نہ ڈوزیئر لکھنے کا ساتھ دے سکتے ہیں اور نہ سول نافرمانی کا۔