Site icon MASHRIQ URDU

یاجوج ماجوج، اسرائیل و دجال شناخت اور یروشلم سے تعلق (تیسرا حصہ)

Yajooj and Majooj 3
شہزاد عابد خان

یاجوج ماجوج، اسرائیل و دجال شناخت اور یروشلم سے تعلق (تیسرا حصہ)

کیا اشکنازی ہی اصل میں یاجوج ماجوج کی نسل سے ہیں؟ اس سوال کو سمجھنے کے لیے آپ گوگل پر چیک کریں جس جگہ ذوالقرنین نے دیوار بنائی وہ مقام اور پہاڑیاں آپ کو مل جائیں گی۔ قرآن کی سورۃ کہف میں جہاں ذوالقرین کی جانب سے دو پہاڑوں کے درمیان دیوار بنانے کا ذکر آیا ہے وہاں لفظ ”صدافین“ استعمال ہوا ہے اس سے مراد دو ایسے پہاڑ جو کھلی”سپی“ کی مانند نظر آتے ہوں مراد ہے۔ نیچے سے تنگ اور اوپر سے کھلا ہونا یعنی دو پہاڑوں کے درمیان ایک تنگ راستہ، جب آپ گوگل پر اس مقام کو سرچ کریں گے تو آپ کو نظر آجائے گا کہ یہ پہاڑ کس مقام پر واقع ہیں۔ مذہبی سکالر شیخ عمران حسین اس موضوع اور مقام کے بارے تفصیل سے بیان دے چکے ہیں۔ یہ مقام کہاں واقع ہے؟ جب یہ بات سمجھ جائیں تو بہت کچھ سمجھ میں آجاتا ہے۔ یہاں ہم نقشوں کی مدد سے اس مقام کو سمجھنے کی کوشش کریں گے تاکہ قارئین کو بھی سمجھنا آسان ہو جائے۔

یاجوج ماجوج کس مقام پر قید کیے گئے؟

قرآن میں اللہ تعالیٰ نے ذوالقرنین کے سفر کا ذکر کچھ یوں کیا ہے۔
”اور آپ سے ذوالقرنین کا حال پوچھتے ہیں، کہہ دو کہ اب میں تمہیں اس کا حال سناتا ہوں۔ ہم نے اسے زمین میں حکمرانی دی تھی اور اسے ہر طرح کا ساز و سامان دیا تھا۔ تو اس نے ایک ساز و سامان تیار کیا۔ یہاں تک کہ جب سورج ڈوبنے کی جگہ پہنچا تو اسے ایک گرم چشمے میں ڈوبتا ہوا پایا اور وہاں ایک قوم بھی پائی، ہم نے کہا اے ذوالقرنین! یا انہیں سزا دے اور یا ان سے نیک سلوک کر۔ کہا جو ان میں ظالم ہے اسے تو ہم سزا ہی دیں گے پھر وہ اپنے رب کے ہاں لوٹایا جائے گا پھر وہ اسے اور بھی سخت سزا دے گا۔ اور جو کوئی ایمان لائے گا اور نیکی کرے گا تو اسے نیک بدلہ ملے گا، اور ہم بھی اپنے معاملے میں اسے آسان ہی حکم دیں گے۔ پھر اس نے ایک ساز و سامان تیار کیا۔ یہاں تک کہ جب سورج نکلنے کی جگہ پہنچا تو اس نے سورج کو ایک ایسی قوم پر نکلتے ہوئے پایا کہ جس کے لیے ہم نے سورج کے ادھر کوئی آڑ نہیں رکھی تھی۔ اسی طرح ہی ہے، اور اس کے حال کی پوری خبر ہمارے ہی پاس ہے۔ پھر اس نے ایک (اور) ساز و سامان تیار کیا۔ یہاں تک کہ جب دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا ان دونوں سے اس طرف ایک ایسی قوم کو دیکھا جو بات نہیں سمجھ سکتی تھی۔
(سورۃ کہف: آیت نمبر 83تا93)

Black Sea اور Caspian Sea جن کے درمیان ذوالقرنین نے سفر کیا جس کا ذکر قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا

اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں دو سمندروں کا ذکر کیا ہے ایک وہ جہاں سے سورج طلوع ہوتا تھا مطلب مشرق کی جانب اور دوسرا جس کے پیچھے سورج غروب ہوتا تھا۔ ان میں ایک بحیرہ اسود (Black Sea) اور دوسرا بحیرہ قذوین (Caspian Sea) ان سمندروں کے درمیان وہ پہاڑی سلسلہ موجود ہے جہاں ذوالقرنین نے یاجوج ماجوج کی دیوار بنائی، اس پہاڑی سلسلہ کو (Darial Gorge) کہتے ہیں۔

یہ وہ علاقے جہاں سے اشکنازیوں کی تاریخ کا آغاز ہوتا ہے

Darial Gorge کا وہ پہاڑی سلسلہ جہاں ذوالقرنین نے یاجوج اور ماجوج کے سامنے دیوار بنائی

انہیں دو سمندروں کے درمیان آذربائجان اور اسی خطہ میں آرمینیا واقع ہے جب کہ بحیرہ اسود کے ایک جانب یوکرائن ہے، یہ وہ علاقے جہاں سے اشکنازیوں کی تاریخ کا آغاز ہوتا ہے۔
ارشاد بنویﷺ ہے کہ”ان (یاجوج ماجوج) کے پہلے لوگوں کا گزر بحیرہ طبریہ سے ہو گا، وہ اس کا سارا پانی پی جائیں گے، جب ان کے پچھلے افراد گزریں گے تو کہیں گے کبھی اس مقام پر بھی پانی بھی ہوا کرتا تھا“(سنن ابن ماجہ: حدیث نمبر 4070)

دیوار کے پیچھے سے نکل کر بحیرہ طبریہ کی جھیل کی جانب سفر اور پھر یروشلم تک پہچنا، سنن ابن ماجہ کی حدیث میں اس کا ذکر ہے

دیوار سے نکل کر بحیرہ طبریہ کا پانی پینا اور یروشلم تک کا سفر

اس حدیث کو سامنے رکھ کر آپ گوگل پر یروشلم کا نقشہ کھولیں بحیرہ طبریہ لبنان میں واقع ہے یاجوج اور ماجوج کے پہلے لوگوں کا گزر بحیرہ طبریہ سے ہوگا اس خطہ کے ایک جانب سمندر اور دوسری جانب خشکی ہے جس میں شام، عراق، ایران، پاکستان جیسے ممالک ہیں۔ جب کہ اگر آپ ان کے سفر کو آذربائجان کی جانب سے شروع کریں اور اسرائیل یا یروشلم کی جانب رواں دواں رکھیں تو سمجھنے میں بہت آسانی ہو جائے گی کہ کس طرح یاجوج اور ماجوج بحیرہ طبریہ سے گزر کر یروشلم تک پہنچے۔

بحیرہ طبریہ کا نقشہ

حدیث کے الفاظ ہیں کہ اُن کے پچھلے جب یہاں سے گزریں گے تو کہیں گے کہ”کبھی اس مقام پر پانی بھی ہوا کرتا تھا“ مطلب پچھلوں کا بحیرہ طبریہ سے گزرنا ابھی  باقی ہے۔ بحریہ طبریہ کے بارے آپ گوگل سرچ کرکے موجودہ صورتحال جان سکتے ہیں۔ یہاں مختصر ذکر کرتا چلوں کہ یہ  میٹھے پانی کی ایک جھیل ہے جس کی لمبائی 21 کلو میٹر اور چوڑائی 13کلو میٹر ہے، یہ شام، لبنان اور اسرائیل کے قریب واقع ہے۔ اسرائیلی یہاں سے اپنی ضرورت کے لیے پانی استعمال کرتے ہیں۔ اس جھیل کا پانی اب کم ہو رہا ہے کہتے ہیں کہ اس کے درمیان میں ایک جزیرہ بھی نمودار ہو گیا ہے جس پر اسرائیل بھی پریشان ہے اس کے پانی کو پورا کرنے کے لیے ایک بڑے منصوبے پر کام جاری ہے، جس پر اربوں ڈالرز کا خرچہ ہو رہا ہے۔ اس جھیل کے بارے آگے میں صحابی رسول ﷺ حضرت تمیم داریؓ کی وہ حدیث بھی مضمون میں شامل کروں گا جس میں دجال نے اُن سے بحیرہ طبریہ میں موجود پانی کے بارے سوال کیا تھا۔

نوٹ:

ان تمام معلومات کا یہاں ذکر کرنے کا مقصد تھا کہ یاجوج ماجوج کی اصل پہچان کو سمجھنے میں آسانی رہے۔ اوپر بیان کردہ قرآن اور احادیث کو ذہین میں رکھتے ہوئے مطالعہ جاری رکھیں۔

طبریہ جھیل کہاں اور کس حالت میں ہے؟

طبریہ جھیل کی موجودہ تصویر

لفظ اشکناز عہد نامہ قدیم کے انجیلی کردار اشکناز بن گومر بن خافط بن یافث بن نوح علیہ السلام سے لیا گیا ہے۔ (قابل غور) یہاں ایک بات خاص طور پر لکھنا چاہوں گا کہ یاجوج اور ماجوج کا شجرہ نسب بھی عہد نامہ قدیم کے مطابق یافث بن نوح علیہ السلام سے جا ملتا ہے۔”اشکناز“،”منائیاں“،”ارارات“ اور”اورارتو“ کو انجیل کی کتاب یرمیاہ (51:27) کے مطابق خدا نے بابل کے خلاف لڑنے کے لیے بلایا جو مختلف مملکتوں کو ظاہر کرتا ہے۔آرمینیائی تاریخ کی 10 ویں صدی عیسوی تک اہل یہود کبھی کبھار لفظ”اشکناز“ آدیا،بن خزر،جزیرہ نما کریمیا اور مشرقی یورپی علاقوں کے لیے بھی استعمال کرتے تھے۔

قدیم شام میں ابتدا ہی سے اشکنازیوں کی تاریخ پراسراریت میں لپٹی چلی آ رہی ہے

قدیم شام میں ابتدا ہی سے اشکنازیوں کی تاریخ پراسراریت میں لپٹی چلی آ رہی ہے اور یہود کی ایک الگ برادری کے طور پر ان کے ابھرنے پر بہت سی قیاس آرائیوں نے جنم لیا ہے۔ اٹلی اور جنوبی یورپی علاقوں کے راستے قدیم شام سے ان کے انخلا کا نظریہ یہود میں سب سے زیادہ مشہور ہے۔ اشکنازیوں کی عصری آبادیاتی شماریات وقت کے ساتھ متغیر ہوتی رہی ہیں جو کم و بیش ایک کروڑ سے ایک کروڑ بارہ لاکھ کے درمیان میں رہی۔ اس وقت اسرائیلی ریاست میں اشکنازی یہودیوں کی آبادی زیادہ ہے اگر آپ دیکھیں تو اسرائیل سے باہر بسنے والے آرتھوڈاکس یہودی اسرائیل کو یہودی ریاست ماننے سے انکاری ہیں، حالیہ دنوں میں فلسطین پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آرتھوڈاکس یہودی مسلمانوں کے ساتھ مل کر اسرائیل ریاست کے خلاف مظاہرہ کرتے نظر آئیں گے۔ 2006ء کے ایک مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اشکنازی یہود ایک واضح، یکساں جینیاتی ذیلی جماعت ہے۔ حیران کن طور پر ماخذ کی جگہ سے قطع نظر آج اشکنازی یہود کو ایک ہی جینیاتی گروہ میں ڈالا جاتا ہے، یعنی اس سے قطع نظر کہ اشکنازی یہود کا بانی پولستان، روس، ہنگری، لتھووانیا یا کسی بھی دوسری تاریخی یہودی آبادی کی طرز سے آیا ہو ان کا تعلق ایک ہی نسلی جماعت (یہودی) بیان کیا جاتا ہے۔

کیا اشکنازی ہی یاجوج اور ماجوج کے قبیلے سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں؟

اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا اشکنازی یہودی یاجوج اور ماجوج سے تعلق رکھنے والے وہ ہی قبائل ہیں جن کا قرآن اور عہد نامہ قدیم میں ذکر ہے اگر یہ وہ ہی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ یاجوج اورماجوج کا خروج عمل پزیر ہو چکا ہے اب دنیا میں ان کے اثر و رسوخ پر نظر ڈالتے ہیں کہ کیا یہ ہر اونچائی سے اترتے ہوئے نظر آتے ہیں؟
دنیا میں آج ان یورپی باالخصوص جرمنی کے یہودیوں کی تعداد اصل یہودیوں یعنی بنی اسرائیل سے اس قدر بڑھ چکی ہے کہ اصل کے مقابلے میں یہ ننانوے فیصد ہیں۔ یورپ میں قیام کے دوران اشکنازیوں نے یورپی ثقافت میں اپنا اہم حصہ ڈالا فلسفہ، ادب، آرٹ، موسیقی اور سائنس کے تمام شعبوں میں قابل ذکر اور غیر معمولی اضافے کا باعث بنے۔ 1896ء میں صیہونیت کی بنیاد رکھی اور مشہورِ عالم پروٹوکول (Protocols) تحریر کیے۔ نوبل انعامات کی فہرست، میڈیا مالکان کے نام، آئی ایم ایف، ورلڈبنک، بینکوں کے سربرہان اور کارپوریٹ کمپنیوں کے مالکان جدھر نظر ڈالیں آپ کو اشکنازی یہودی ہی نظر آئیں گے۔ انہوں نے وہی کیا جو رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا کہ”اگر انہیں کھلا چھوڑ دیا جائے تو وہ لوگوں کے معاش میں فساد پھیلائیں گے۔“ قرآن بھی انہیں فساد پھیلانے والے یعنی مفسدین کے نام سے یاد کرتا ہے۔ فساد پھیلانے والوں کی تعریف اللہ کریم نے سورۃ البقرہ کی ابتدائی آیات میں کھول کر فرما دی۔ ”اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم زمین میں فساد نہ مچاؤ تو وہ کہتے ہیں ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں“ (سورۃ البقرہ۔آیت11)

(جاری ہے)

شہزاد عابد خان

replyskhan@gmail.com

یاجوج ماجوج، اسرائیل و دجال شناخت اور یروشلم سے تعلق

Exit mobile version