Site icon MASHRIQ URDU

یاجوج ماجوج، اسرائیل و دجال شناخت اور یروشلم سے تعلق (چوتھا حصہ)

yajooj majooj
شہزاد عابد خان replyskhan@gmail.com

یاجوج ماجوج، اسرائیل و دجال شناخت اور یروشلم سے تعلق (چوتھا حصہ)

دنیا میں برپا ہونے والے فسادات کی جانب نظر دوڑائیں چاہے وہ عراق، افغانستان، شام، فلسطین، لبنان یہاں تک کہ روس و یوکرائن جنگ کے پیچھے آپ کو اسرائیلی یہودی ہی نظر آئیں گے۔ یاد کریں جب ذوالقرنین سے قبیلے والوں نے یاجوج ماجوج کا ذکر کیا کہ وہ ہمارے مال و اسباب پر قبضہ، لوٹ مار اور قتل و غاری کرتے ہیں بہت ظالم ہیں تو اللہ کے حکم سے ذوالقرنین نے اُ ن سے لڑائی نہیں کی بلکے دیوار بنا دی آج ویسا ہی سب کچھ اسرائیلی یہود (اشکنازی) فلسطین کے مسلمانوں کے خلاف کر رہے ہیں۔ اُن کے ملک اور مال و اسباب پر قبضہ، قتل وغارت گری سب کچھ تو ویسا ہی ہے اور تو اور اُن کے خلاف کوئی آواز بلند کرنے کو تیار نہیں۔ یہ چند لاکھ یہودی نہیں ہیں بلکے ایک نظریہ اور ایک ورلڈ آڈر ہے۔ مطلب آج اہل فلسطین کسی ذوالقرنین کے منتظر ہیں۔
یہودی 1920ء کے آس پاس اُس بستی یعنی یروشلم میں واپس آکر آباد ہونا شروع ہوئے جس بستی کا ذکر اللہ پاک قرآن کریم میں کر چکے۔ اس آباد کاری میں ان کے ساتھ عالمی طاقتوں نے نہ صرف معاہدہ کیا بلکے ان کی آباد کاری میں مکمل مدد بھی فراہم کی۔ یہ قرآن کی بتائی گئی بستی میں واپس آ کر آباد ہو چکے ہیں۔ یاجوج اورماجوج کون ہیں؟ یہ ہے وہ سوال جسے حضرت علامہ اقبال نے اپنے اس شعر میں حل کیا اور”چشمِ مسلم“ کو کہا کہ قرآن کے لفظ ”ینسلون“ کی تفسیر دیکھ لیں۔ یہ کب سے آزاد ہونا شروع ہوئے؟ یہاں صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی متفق علیہ روایت جو سیدہ زینبؓ بنت جحش سے مروی ہے اس کو سامنے رکھیں۔ احادیث کے مطابق حضرت آدم کی اولاد میں نو حصے یاجوج ماجوج بنائے گئے اور ایک حصہ باقی سارے لوگ، اس کو سمجھنے کے لیے قرآن پاک کی آیت کو سامنے رکھتے ہیں جس میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ

”اے ایمان والو یہود و نصاری کو دوست مت بناؤ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہو گا بے شک اللہ بے انصافوں کو راہ نہیں دیتا“(سورۃ المائدہ آیت 51)

قرآن کے اس قانون کو سامنے رکھیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم جیسوں کو دوست بناؤ گے ویسے ہو جاؤ گے۔ مطلب اگر یہود کو دوست بناؤ گے تو یہودی بنو گے اگر نصاریٰ کو دوست بناؤ گے تو نصاریٰ کہلاؤ گے اگر ہم یاجوج ماجوج کو دوست بنائیں گے تو کیا ہم یاجوج ماجوج نہیں کہلائیں گے؟ اس آیت کو اگر اس انداز سے دیکھیں گے تو یاجوج ماجوج کی تعداد کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ مسلم عرب دنیا میں دیکھیں کہ کس تیزی کے ساتھ اسرائیلی یہودیوں کی ریاست کو تسلیم کیا جارہا ہے۔ عرب دنیا میں اسرائیلی کاروبار اور اُن کی بڑھتی ہوئی عمل داری کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ آج پوری دنیا پر کس کی حکمرانی ہے آپ جس جانب دیکھیں گے آپ کو صیہونی ہی نظر آئیں گے۔ جہاں ہم اس بات کا ذکر کرتے ہیں کہ یاجوج ماجوج کی تعداد ہماری سوچ سے بھی بہت زیادہ ہے، وہیں پر دوسرے نقطہ پر بھی غور کریں کہ اس وقت دنیا میں مسلمانوں کی تعداد 2ارب سے تجاوز کررہی ہے مگر احادیث کے مطابق جس وقت حضرت امام مہدی علیہ السلام کا ظہور ہو گا تو ان کے ہاتھ پر بیت کرنے والوں کی تعداد صرف غزوہ بدر کے مجاہدین جتنی مطلب صرف 313 ہوگی۔ حدیث مبارکہ ملاحظہ کریں۔ ہم اُس دور سے گزر رہے ہیں جس کے بارے ارشاد نیویﷺ ہے کہ

”ان تاریک فتنوں کی آمد سے پہلے پہلے نیک اعمال کر لو جو اندھیری رات کی تہ بہ تہ تاریکیوں کے مثل ہوں گے،آدمی صبح کو مومن ہوگا اور شام کو کافر یا شام کو مومن ہو گا اور صبح کو کافر، دنیا کے چند ٹکوں کے بدلے اپنا دین بیچتا پھرے گا“۔(بخاری و مسلم)

دوسری ایک حدیث میں نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے:

”میری امّت کے ایک شخص (حضرت مہدی علیہ الرضوان) سے اہلِ بدر کی تعداد کے برابر (یعنی313افراد) رکنِ حجرِ اسود اور مقامِ ابراہیم کے درمیان بیعتِ خلافت کریں گے پھر اُس کے بعد عراق کے اولیاء اور شام کے اَبدال آئیں گے۔ اس خلیفہ سے جنگ کے لئے ایک لشکر شام سے روانہ ہوگا یہاں تک کہ یہ لشکر جب (مکہ اور مدینہ کے درمیان) بَیداء میں پہنچے گا تو زمین کے اندر دھنسا دیا جائے گا، اُس کے بعد ایک قریشی النسل جس کی ننھیال بنو کلب میں ہوگی (یعنی سفیانی) چڑھائی کرے گا، اللہ تعالیٰ اُسے بھی شکست دیدیں گے“۔
(مستدرکِ حاکم: 8328)

دوسری جگہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ

حضرت محمّد بن الحنفیہ فرماتے ہیں کہ”ہم حضرت علی کرّم اللہ وجہہ کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے حضرت مہدی کے بارے میں حضرت علی سے دریافت کیا، حضرت علی نے (لطف کے طور پر) فرمایا: دور ہو، پھر ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: مہدی کا ظہور آخری زمانہ میں ہوگا،اللہ اللہ کرنے والوں کو قتل کردیا جائے گا، اللہ تعالیٰ ایک جماعت کو اُن کے پاس اکٹھا کردے گا جیسے بادل کے مختلف ٹکڑے جمع ہوجاتے ہیں، وہ نہ کسی سے ڈریں گے نہ کسی کو دیکھ کر خوش ہوں گے،خلیفہ مہدی کے پاس جمع ہونے والوں کی تعداداصحابِ بدر کی تعداد کے مطابق (یعنی 313) ہوگی، اس جماعت کو ایسی (خاص اور جزوی) فضیلت حاصل ہوگی کہ نہ اُن سے پہلے والوں کو حاصل ہوئی ہے اور نہ بعد والوں کو حاصل ہوگی، نیز اس جماعت کی تعداد اصحابِ طالوت کی تعدا د کے برابر ہوگی، جنہوں نے طالوت کے ساتھ نہر (اردن) کو عبور کیا تھا“۔

ایک دوسری روایت کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام جس وقت دجال کو ختم کر چکے ہوں گے تو اللہ کی جانب سے اُن کو حکم ملے گا کہ وہ اپنے لشکر کو لے کر کوہ طور کے غار میں پناہ لے لیں کیونکہ آپ علیہ السلام یاجوج ماجوج کا مقابلہ نہ کرسکیں گے۔ پھر آپ ؑ اللہ سے دعا کریں گے اور یاجوج ماجوج کی گردنوں میں ایک بیماری پیدا ہو گی جس سے اُن کی ہلاکت ہو گی اور زمین اس فتنہ سے پاک ہو جائے گی۔
اس روایت سے بھی ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ مسلمانوں کی تعداد بہت کم ہوگی۔ اس وقت دنیا میں مسلمان کہلانے والوں کی تعداد 2 ارب سے زائد ہے جب کہ ظہور مہدی ؑ اور حضرت عیسیٰ ؑ کے وقت چند ہزار ہوں گے تو باقی خود کو مسلمان کہلانے والے کہاں گئے؟ اس نقطہ کو سامنے رکھتے ہوئے قرآن پاک میں بیان کی گئی آیت کہ ”یہود و نصاریٰ کو دوست مت جانو جو باہم دوست ہیں جو ان کو دوست جانے گا اُن میں سے ہوجائے گا“۔ اس آیت پر غور کریں۔
اس مضمون میں پیش کئے جانے والے تمام قرآن و احادیث سمیت اہل کتاب کی مذہبی کتب اور تاریخی حوالوں کو سامنے رکھیں اور خود سے فیصلہ کریں کہ کیا اسرائیل میں بسنے والے اشکنازی یہودی ہی اصل یاجوج ماجوج ہیں؟
واللہ اعلم بالصواب
آگے ہم اُن حالات کو واقعات پر غور کریں گے جو یہود کی گریٹر اسرائیل بارے سوچ ہے۔ اہل یہود آج وہ ہی ریاست دوبارہ قائم کرنا چاہتے ہیں جو ریاست حضرت سلیمان علیہ السلام کے دور میں تھی۔ سب کچھ ویسے جیسا اس دور میں تھا۔ وہ ہی ہیکل سلیمانی، وہ ہی ریاست کی سرحدیں، ہیکل سلیمانی میں تابوت سکینہ اور ہیکل میں حضرت سلیمان علیہ السلام کا تخت۔ جب یہ سب ویسا ہو جائے تو کس کو اس تخت پر بیٹھنے کے لیے کہا جائے گا۔ یہ وہ سوال ہے جس پر ہم اپنی آنے والی قسط میں غور و فکر کریں گے۔
(جاری ہے)

یاجوج ماجوج، اسرائیل و دجال شناخت اور یروشلم سے تعلق (تیسرا حصہ)

Exit mobile version