ہماری دینی غیرت و حمیت سوالیہ نشان کیوں؟
اصغر علی کھوکھر
میرے فیس بک اکاؤنٹ پر پوسٹ میرے ایک کالم بعنوان”کیا ہم عیدالفطر کی خوشیاں سمیٹنے کے حق دار ہیں” کو درجنوں دوستوں نے لائق کرنے کے ساتھ ساتھ مثبت رائے کا اظہار بھی کیا ہے۔ جو یقیناً باعث اطمینان ہے کہ زیر نظر کالم جس پس منظر میں لکھا تھا احباب نے ویسا ہی سمجھا۔
یہ کالم "مشرق اردو” 17مارچ کے شمارے میں شامل ہونے کے بعد ماہنامہ "برجستہَ” لاہور اور کویت کے اپریل کے شمارے میں بھی شائع ہوا ہے۔
کالم میں مَیں نے اسلامی نظریاتی مملکت خداد پاکستان کے مسلمان بھائیوں اور بہنوں سے اجتماعی سوال کیا تھا کہ امسال ہمارے ہاں جس انداز میں ماہِ صیام کی حرمت پامال کی گئی ہے اس کے بعد کیا ہم عید کی خوشیاں یعنی اس پر مسرت موقع پر فیوض و برکات کی صورت میں اپنے خالق و مالک کے انعامات سمیٹنے کے حق دار ہیں؟
فیس بک پر اس کالم کا مطالعہ کرنے کے بعد اسلام آباد سے راقم کے دوست افضال احمد صاحب نے اپنے کمینٹس میں لکھا کہ کھوکھر صاحب کالم کے عنوان اور نفسِ مضمون کے مطابق تو ننانوے فیصد لوگوں کی رائے یقیناً منفی ہو گی کہ جس "فری سٹائل” انداز میں ہمارے ہاں اس سال رمضان المبارک کے تقدس کو پامال کیا گیا ہے ہم روزِ قیامت اللہ تعالٰی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے چہ جائے کہ اللہ سے انعام واکرام کے طلب گار ہوں۔ ظاہر ہے اللہ تعالیٰ نے تو گنتی کے ان ایام میں روزے رکھنے اور دیگر عبادات کرنے کا مقصد تقویٰ اختیار کرنا قرار دیا ہے، سو ہم اگر ان بابرکت ایام میں متقی اور پرہیزگار نہیں بن سکے تو گویا ہم نے آللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق یہ دن نہیں گزارے، محض تیس فاقے کئے ہیں، اس سے بڑھ کر بے حسی اور دینی احکامات سے روگردانی اور کیا ہو سکتی ہے کہ ایک تو ہم نے رمضان المبارک کا اس انداز میں احترام نہیں کیا جس طرح کرنا چاہتے تھا، دوسرے ہم اس پر شرمندہ بھی نہیں، افسوس تو اس بات کا ہے کہ یہ سب ایک ایسے ملک میں کیا گیا جو اسلام کے نام پر حاصل کیا ہے، جس کے قیام کا مقصد ہی یہ پیشِ نظر تھا کہ یہاں ایک ایسا معاشرہ تشکیل پائے گا، جس کا ہر فرد خود کو پورے کا پورا اسلام میں داخل کرے گا اور یوں ایک اسلامی فلاحی ریاست معرض وجود میں آئے گی مگر ہم نے اپنے کردار و عمل سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہم اس تناظر میں بارگاہ الٰہی میں سرخ رو نہیں ہو سکے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی اصلاح کرنے کی توفیق ارزانی عطا فرمائے، آمین یا رب العالمین