Site icon MASHRIQ URDU

گردوں کی بیماریاں، ناکارہ پن اور پیوند کاری

DrGura iStock 1125719605

گردوں کی بیماریاں، ناکارہ پن اور پیوند کاری

پروفیسر ڈاکٹر حافظ شہزاد اشرف
جسم کے باقی اعضاء کی طرح گردے بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، تقریباً ہر انسان میں دو گردے ہوتے ہیں جو کہ پیٹ کے پچھلے حصے میں ریڑھ کی ہڈی کے دائیں اور بائیں پائے جاتے ہیں۔ گردے کی بنیادی آکائی نیفران کہلاتی ہے جو گردہ کے کام سر انجام دیتی ہے۔ ایک گردے میں لاکھوں نیفران ہوتے ہیں جنہیں ہم صرف خورد بین سے دیکھ سکتے ہیں۔ ہر گردے میں بہت سے خانے ہوتے ہیں جنہیں کیلیکس (calyx) کہتے ہیں۔ گردے جو فاضل مادے اور پیشاب خون سے فلٹر کرتے ہیں وہ پیشاب کی ایک نالی جسے طبی زبان میں یوریٹر (ureter) کہتے ہیں اسکے ذریعے مثانے تک آتا ہے جہاں پیشاب جمع ہوتا رہتا ہے اور پھر ایک نالی یوریتھرا (urethra) کے ذریعے جسم سے خارج کر دیا جاتا ہے۔ گردے جو کام سر انجام دیتے ہیں۔ ان میں:
1 -جسم میں پانی اور نمکیات کی مقدار میں توازن (سوڈیم، پوٹاشیم بیاتیم، فاسفورس)
2 -جسم سے فاضل مادوں کا اخراج
-3وٹامن ڈی اور ایک ہارمون ایر پتھر و پوائن (erythropoietin) پیدا کرنا جو کہ خون کے سرخ خلیے بناتا ہے۔
پاکستان میں دو کروڑ سے زیادہ لوگ سٹیج 3 یا سٹیج 4 گردے کے ناکارہ پن کے مرض میں مبتلا ہیں۔ بہت سارے لوگ علامات کے جلد ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے اس بیماری سے نا آشنا رہتے ہیں۔ گردوں کی بہت سی بیماریاں ہیں جن میں انفیکشن کا ہونا، پتھری کا بن جانا، موروثی بیماریاں، کینسر کا مرض، گردوں کے خلیوں کی بیماریاں اور گردوں کا عارضی یا مستقل طور پر ناکارہ پن شامل ہیں۔

ہر بیماری کی کچھ خاص علامات ہوتی ہیں

مثلاً گردوں کے انفیکشن میں بخار کا ہونا، متلی آنا، گردوں میں درد، پیشاب کا بار بار آنا، پیشاب میں جلن یا پیپ کا آنا شامل ہیں۔ اسی طرح گردوں کے خلیوں کی بیماریوں میں پیشاب میں خون اور لحمیات کا خارج ہونا شامل ہیں جن سے جسم میں خون کی کمی اور جسم اور چہرے پہ سوزش پیدا ہوجاتی ہے۔ گردوں میں پتھری کی چند علامات یہ ہیں۔ اچانک شدید اور نا قابل برداشت درد متلی کا آنا، پیشاب میں جلن یا پیشاب کا نہ بننا۔ گردوں کے عارضی طور پر ناکارہ پن کی سب سے بڑی وجہ جسم سے خون کا بہت زیادہ ضیاع، جسم میں پانی کی شدید کمی جو کہ متلی یا پیچش کی وجہ سے ہو سکتی ہے یا پھر کسی شخص کا بہت زیادہ نشہ کرنااور کچھ ادویات (analgesic) کی وجہ سے گردوں کا خراب ہوجانا عام ہے۔ اس مرض میں گردے تقریباً 6 ہفتوں سے 3 ماہ میں دوبارہ اپنی اصل حالت میں واپس آسکتے ہیں۔ گردوں کے مستقل طور پر ناکارہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ ذیا بیطس ہے۔ ریسرچ کے مطابق ذیا بیطس میں مبتلا30 فیصد لوگ اس عارضے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ دوسری بڑی وجہ فشار خون(بلڈ پریشر) ہے۔ پاکستان میں ہر سال کل آبادی کے تقریباً دس فیصد لوگ گردوں کے مستقل ناکارہ بن کے عارضے میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ گردوں کے مستقل ناکارہ پن کی وجوہات میں خون کی نالیوں کا تنگ ہو جانا، گردوں کے خلیوں کی بیماریاں، گردوں کو نقصان پہنچانے والی ادویات کے بے جا استعمال، گردوں میں پتھری کا بن جانا اور گردوں کی موروثی بیماریاں شامل ہیں۔ مرض کی ابتداء میں عموماً کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی کیونکہ قدرت نے گردوں کا 75 فیصد حصہ ریز رو کے طور پر فراہم کیا ہے، لہذا جب 75 فیصد سے زیادہ گردے خراب نہیں ہوتے یہ علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔
گردے خراب ہونے کی چند اہم علامات

مستقل تھکاوٹ کا محسوس ہونا

کمزوری
بھوک کا نہ لگنا
وزن میں کمی
سانس کا پھولنا
ہچکی اور متلی کا آنا ہیں
جسم میں سوزش کا ہونا
نیند کے معمولات میں تبدیلی
رات کو بار بار پیشاب کا آنا
غنودگی اور آخر میں بے ہوشی کا طاری ہونا شامل ہیں۔
گردوں کے ناکارہ پن کی وجہ سے جسم میں بے پناہ پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں جن میں بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) میں مبتلاہونا، دل کو خون فراہم کرنے والی نالیوں میں تنگی، دل کی جھلی کی سوزش، ہڈیوں کا بھر بھر اپن اور ٹوٹ جانا، جسم میں خون کی مقدار میں کمی، خون جمنے کی صلاحیت کا متاثر ہونا، پوٹاشیم کی مقدار کا بڑھ جانا اور جنسی مسائل شامل ہیں۔ بر وقت علاج کا شروع نہ ہونا مریض کیلئے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ اس مرض میں لاحق مریضوں کے لیے دو طرح کے طریقہ علاج موجود ہیں۔
1 مشینوں کی مدد سے خون کی صفائی کا طریقہ ڈائلیسس (Dialysis)
2 گردوں کی پیوند کاری
پاکستان میں سالانہ صرف 10 فیصد گردے کے ناکارہ پن کے شکار مریض مشینوں کے ذریعے خون کی صفائی کروا پا تے ہیں۔ اور تقریباً 5 فیصد مریضوں کے گردوں کی سالانہ پیوند کاری کی جاتی ہے۔ ان دونوں طریقہ علاج میں سے گردوں کی پیوند کاری زیادہ مستند طریقہ علاج ہے۔ اس سے مریض کی زندگی زیادہ بہتر گزرتی ہے اور نسبتاً طویل ہو جاتی ہے۔ ہمارے ملک میں گردوں کی پیوند کاری کیلئے قانون سازی موجود ہے۔
دنیا میں گردے تین ذرائع سے عطیہ ہوتے ہیں جن میں
1 مریض کے رشتہ دار سے
2 ایسے لوگ جن سے خون کا رشتہ نہ ہو
3 بعد از مرگ اعضاء کا عطیہ
ان میں سے رشتہ دار سے عطیہ لیے ہوئے گردے کی کامیابی کا تناسب سب سے زیادہ ہوتا ہے اور 5 سال کے اختتام پر 80 فیصد لوگ اپنی زندگی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
گردے کے مستقل ناکارہ پن سے بچاؤ
ذیا بیطس کا کنٹرول
فشار خون کا کنٹرول

گردوں کے انفیکشن کا بروقت علاج

پتھری بننے کی صورت میں علاج اور مستقبل میں بچاؤ کیلئے معالج سے رابطہ
ادویات کا بے جا استعمال خاص طور پر درد کی ادویات اور کشتہ جات کا استعمال احتیاط سے کیا جائے
پانی اور پانی والی اشیاء کا مناسب مقدار میں استعمال
موروثی بیماریوں کا بروقت علاج
گردے کے عارضی طور پر ناکارہ ہونے کی وجوہات کا پتہ لگانا اور انکا علاج
جسم کا اپنے ہی خلاف قوت مدافعت کا مناسب علاج
پیشاب کے جسم سے اخراج میں رکاوٹ کا بروقت علاج
سگریٹ سے تدارک
وزن (موٹاپا) میں کمی
کولیسٹرول کی جسم میں مقدار کی کمی
گردے، مثانے یا غدود کے کینسر کی علامات کی صورت میں فوری معالج سے رابطہ اور انکا مناسب علاج شامل ہیں۔

بعد از مرگ شخص کے اعضاء کے عطیہ کے فوائد

ایک ہی شخص کے بہت سے اعضاء (گردہ، جگر، پھیپھڑے، دل، لبلبہ، آنکھ، ہاتھ، ٹانگیں وغیرہ) کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جس سے ایک سے زیادہ لوگ مستفید ہو سکتے ہیں۔ اس سے یہ خرچ نسبتاً کم آتا ہے، جو کہ ہم جیسے ترقی پذیر ممالک کے لیے بہت سودمند ہے۔ اس سے پیوند کاری کی تعداد بہت تیزی سے بڑھ سکتی ہے۔ جس سے بہت سے لوگ جو گردہ نہ ملنے کی وجہ سے محرومی کا شکار ہے، بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔

ڈائیٹ سوڈا، موٹاپے کو دعوت عام

Exit mobile version