نمونیا سردیوں میں بڑوں اور بچوں پر ہونے والا ظلم، اسباب و احتیاط، انسان کا مزاج ماحول کی نسبت گرم اور تر ہے۔ اگر اسے سرد ماحول کی طرف جانا پڑے تو اس ظلم کے نتیجے میں وہ مختلف امراض کا شکار ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں سالانہ 92000 بچے اسی ظلم کا شکار ہوتے ہیں۔اس ظلم کو ’نمونیا‘کہا جاتا ہے۔یہ پھیپھڑ وں کا مرض ہے۔ یہ مرض سردیوں کے موسم میں بالعموم تشخیص میں آتا ہے جب پھیپھڑ ے مع متعلقات متورم ہوجاتے ہیں۔
نمونیا کے اسباب
سرد موسم میں اس کی دو وجوہات بنتی ہیں۔اولاً نزلہ ہوجاتا ہے جسے لوگ نظراندازکردیتے ہیں کہ خود بخود ٹھیک ہوجائے گا۔ تاہم نزلہ ٹھیک ہونے کی بجائے بڑھ جاتاہے حتیٰ کہ پھیپھڑوں کی چھوٹی نالیوں میں گرنے لگتا ہے۔اس رطوبت(نزلہ)میں جراثیم کی افزائش کا سامان ہوتا ہے،لہذا جراثیم کلیب زیلا نمونیے افزائش پاجاتا ہے، جو مزیدعوارض کا باعث بنتا ہے۔دوسری وجہ یہ ہوتی ہے کہ سردی کی وجہ سے پھیپھڑوں کی چھوٹی نالیاں سکڑ جاتی ہیں، جس کے نتیجے میں گرمی اور سردی کے ردعمل میں پیدا ہونے والی اشیاء (کاربن ڈائی آکسائیڈ+ پانی نما بخارات) میں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ تو خارج ہوجاتی ہے مگر پانی نمابخارات ان نالیوں ہی میں رہ جاتے ہیں۔ آخر پھیپھڑے اور ان کے متعلقات ہی آفت کا شکار کیوں ہوتے ہیں؟ اس کی وجہ شیخ بوعلی سینا بیان کرتے ہیں کہ یہ عضورطوبت سے لتھڑارہتا ہے، بیرونی جانب بخارات معدہ اور جگر کے اور اندرونی جانب غدود،غشائے مخاطی اور بلغم سے۔یہی رطوبت جب تک طبعی حالت میں ہیں تو اولیٰ ہے، جونہی غیر طبعی کیفیت پیدا ہوتی ہے،مرض کا شکارکردیتی ہے۔
احتیاط
بسا اوقات جب بچوں کو نمونیا ہوتا ہے تو والدین کا خیال ہوتا ہے کہ بچے کو آئس کریم سے ہوا ہے،ہم نے گرم لبادہ تو پہنایا تھا۔ مگر چہرے میں پانچ سوراخ ہیں جن میں سے تین سوراخ (دو نتھنوں کے اور ایک منہ کا سوراخ) وہ کھلا چھوڑ دیتے ہیں۔ صرف سینہ، پیٹ،کمر، اور سر کو ہی ڈھانپتے ہیں جن میں کوئی سوراخ نہیں۔ اگر بچوں کے نتھنوں اور منہ کو ڈھانپنے کا بندوبست بھی کر لیا جائے تو اس مسئلے سے کافی حد تک بچا جا سکتا ہے۔غذا میں سرد موسم میں عرقیات (پھلوں کے) سے پرہیزکرنا چاہیے، اگر زیادہ طبیعت چاہے توکالی مرچ کے ہمراہ استعمال میں مضائقہ نہیں۔سکول کے بچوں کو رات سوتے وقت پرندوں کے گوشت کی یخنی استعمال کرنی چاہئے۔دودھ کا استعمال موسم سرما میں ہلکی سیاہ پتی کے ہمراہ کرنا چاہئے۔
علامات
1۔آنکھ سرخ ہوتی ہے کیونکہ تیز بخار ہوتا ہے، 2۔ نزلہ، زکام، ناک بند کی شکایت بہت زیادہ ہوتی ہے۔3۔ پھیپھڑ وں کے مقام پر خارش،4۔کھانسی، 5۔ تنگی تنفس،6۔بسا اوقات بلغم میں ہلکا خون،7۔ جلد کا رنگ سفید مائل،8۔قبض،9۔ نفخ شکم،10۔ صبح نہار منہ تھوک کا لیس دار ہونا۔
ضروری وضاحت
کوئی بھی بیرونی شے جب جسم پر حملہ آور ہوتی ہے تو دماغ اپنا تاثر پیش کرتا ہے جو بہ شکل بخار ہوتا ہے۔سردی لگ جانے سے ورم آنا ایک لازمی امر ہے۔ اور جس جگہ ورم آتا ہے، اگر وہاں غشائیہ مخاطی اور غدود بھی موجود ہوں تو رطوبت بکثرت پیدا ہوتی ہے۔ غشائیہ مخاطی(میوکس میمبرین) ناک اور پھیپھڑ وں میں بکثرت ہوتی ہے، جب یہ متورم ہوتی ہے تو ان سے گاڑھی رطوبت نکل کر جمع ہو جاتی ہے اور اپنے چبھن والے مواد کی وجہ سے خراش پیدا کردیتی ہے، لہٰذا نمونیے میں سینے اور ناک میں خراش محسوس ہوتی ہے۔پھیپھڑے اس مواد کو خارج کرنے کی غرض سے کھانسی کی امدد لیتے ہیں۔ اگر عروق خشنہ میں خراش ’السر‘ نہ بنا ہو تو سادہ بلغم اور اگر خراش ہو چکی ہو توہلکا خون خارج ہوتا ہے۔ عروق خشنہ کی تنگی بوجہ رطوبت ہی تنگی تنفس کا باعث ہے۔
نمونیا کا علاج
طب یونانی:
1۔پہلے بدن کا تنقیہ کریں: برگ نیم، افسنتین،شاہتراہ، چرائتہ کا قہوہ پلائیں۔
2۔دو گھنٹے بعد بلغم کا مسہل دیں: اطریفل اسطوخودوس (اسطوخودوس سر کاتنقیہ کرتا ہے اور مسہل بلغم اور سودا ہے) گرم پانی میں پلائیں ساتھ ملٹھی،پرسیاوشان، زنجبیل، توت سیاہ، پودینہ کا قہوہ۔ قہوہ تیار کرنے کے بعد سیاہ مرچ حسب ذائقہ استعمال کرائیں۔
3۔ رطوبت سکھانے، بند نتھنے میں آرام کی غرض سے: بزرالبنج اور سوما کلپا آدھا چائے کا چمچ کا سفوف ہمراہ شہد خالص چٹائیں۔
4۔سینے پر روغن تل کی مالش کریں تاکہ پھیپھڑوں کا ورم اتر جائے۔ کوئی یہ نہیں کہہ سکتاکہ ہڈی کے باہرسے مالش کرنے سے ہڈی کے اندر کیسے دوا نافذ ہو گئی۔ یہ کام ڈفیوزن کے ذریعہ ہوتا ہے۔ ہم نے بہت سے مریضوں کو دیکھاافیون+روغن کاہو کی مالش جگر کے مقام پر کی اور جگر کے درد سے شفاء ملی۔ حکیم بقراط کہتے ہیں کہ جو دواء سر کے چندیا پر لگائی جائے اس کا اثر پیرکے تلووں تک پہنچتا ہے۔
طب مغربی:
ناشتے کے بعد اینٹی بائیوٹک گروپ ’میکرولائیڈ‘ کا استعمال کریں، اس میں بہت سی ادویہ شامل ہیں جو مرض کے قوی اور ضعیف ہونے کے لحاظ سے دی جاتی ہیں۔ دوپہر کھانے کے بعد اینٹی بائیوٹک ’فلوروکوئینولون‘ کا استعمال کرائیں یہ جراثیم کش ہیں۔ نزلاوی رطوبت زیادہ بہنے اور ناک کے دیگر عوارض کو روکنے کی غرض سے رات سوتے وقت ’اینٹی الرجک+سیوڈوایفڈرین‘ دیں۔ان ادویہ میں عمر، جنس اور مرض کے قوی اور ضعیف ہونے کا خاص خیال رکھا جاتا ہے ورنہ چکر، متلی، دماغی امراض(اگر بلاوجہ رطوبت نزلاوی روک دی جائے)جیسی بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔
نمونیے کے مریض کیلئے غذا:
1۔پرندے یا مرغ کی یخنی معہ فلفل سیاہ، 2۔ سیاہ پتی کی چائے، 3۔بادام،پستے، اخروٹ 4۔ وٹامن ڈی،ای،بی12 کے سپلیمنٹ، 5۔سبز پتی کی چائے معہ زنجبیل، جن سنگ،دار چینی۔
پرہیز:
ٹھنڈی اشیاء (ٹھنڈا پانی, ٹھنڈی مشروبات)، تیل والی اشیاء، پکوان۔ سر پر گرم مزاج کے تیل کی مالش ممکن ہے مگرسرد مزاج کے تیل کی مالش منع ہے۔
1۔گرم پانی پی سکتے ہیں ورنہ پانی کی کمی سے خون گاڑھا ہوجاتا ہے جو مزید بیماری کا موجب ہوگا۔
2۔یہ تذکرہ صرف سردی کی وجہ سے پھیپھڑوں کے بارے میں ہے۔ نمونیا دل کی وجہ سے اور دیگر اسباب سے بھی ہوتا ہے، ان کے اسباب و علامات اور طریقہ ہائے علاج الگ ہیں۔
نمونیا اور اس کی علامات سے آگاہی حاصل کریں