لاہور: حکومت گندم کی قیمت 4 ہزار مقرر کرئے، جاوید قصوری
امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے منصورہ لاہور میں ڈاکٹر بابر رشید، میاں رشید منہالہ، محمد فاروق چوہان کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی نے گندم بحران اور حکومت کی کسان دشمن پالیسیوں کیخلاف احتجاجی تحریک کا اعلان کر دیا۔جماعت اسلامی کسانوں کے ساتھ ظلم اور حکومتی ناہلی کے خلاف 7 اپریل کو لاہور میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرے گی۔8اپریل کو پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاجی کیمپ لگائے گی۔اگر حکومت نے کسانوں کے مطالبات حل نہ کئے اور گندم کی امدادی قیمت 4ہزار روپے فی من مقر ر نہ کی تو لاہور میں جماعت اسلامی کسانوں کے ساتھ مل کر بڑا احتجاجی مظاہرہ کرے گی۔ ہم امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں پنجاب کے کاشتکاروں کے ساتھ کھڑے ہیں۔حکمران کسانوں کا معاشی قتل کرکے پاکستان کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں۔رزعی مداخل سے ٹیکس ختم، بجلی کا یونٹ سستا کیا جائے۔ اگر معاشی طور پر آگے بڑھنا ہے تو زراعت کو ترقی دینا ہو گی۔ کسان خوشحال ہو گا تو صوبہ اور ملک خوشحال ہو گا۔ پاکستانی کسان مشکلات کا شکار اور زرعی شعبے میں مزید بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔حکومت کی جانب سے جنوبی پنجاب کے تینوں ڈویژنز میں گندم کی بوائی ہدف پورا ہونے کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔ مگر حقائق اس کے برعکس ہیں۔ گزشتہ برس بھی گندم کوڑیوں کی قیمت پر خریدی گئی۔پنجاب کے کسان ناخوش ہیں اور انہوں نے گندم کی کاشت کم کردی۔وزیر خزانہ کہہ رہے ہیں ایک ارب کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، لیکن ہمارے اعداد و شمار کے مطابق 10 سے 15 ارب کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، گندم کرپشن میں کسی کو بھی نہیں پکڑا گیا۔ شوگر مافیا نے چینی ایکسپورٹ کی اور آج چینی 170 روپے کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔آئندہ گندم کے سیزن میں کسانوں کی مرضی کے مطابق گندم کے ریٹ مقرر نہ کئے گئے۔ تو عوام کو مہنگے آٹے کی صورت میں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑیگا کیونکہ مہنگی کھاد’بیج اور پانی کی عدم فراہمی کے باعث کسانوں کیلئے گندم کے اخراجات پورا کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقام افسوس ہے کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود آئندہ دو چار سالوں میں پاکستان گندم بحران والے ممالک میں شامل ہوجائیگا زمیندار پہلے ہی اپنی زرعی زمینیں فروخت کررہے ہیں جن پر دھڑا دھڑ کالونیاں بن رہی ہیں۔پنجاب حکومت کی نا اہلی اورکسان کارڑ جیسے نمائشی اقدامات سے کسانوں کے مسائل حل ہونے کی بجائے مزید بڑھ گئے ہیں۔اس وقت پنجاب کا کسان انتہائی مشکل حالات میں حکومت کی کسان دشمن پالیسیوں کے خلاف سر اپا احتجاج ہے۔پاکستانی عوام، خاص طور پر زمیندار، اس وقت شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ حکومت کی پالیسیوں اور معاشی حالات نے زراعت سے وابستہ طبقے کو سخت متاثر کیا ہے۔ کھاد، بیج، اور دیگر زرعی اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ، بجلی کے بڑھتے ہوئے بل، اور ناقص حکومتی منصوبہ بندی نے کسانوں کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں فصل اگانا اور منافع کمانا تو دور کی بات، اخراجات پورے کرنا بھی ناممکن ہو گیا ہے۔ حکومتی عدم توجہی اور مہنگائی کے طوفان نے زراعت کے شعبے کو بحران میں ڈال دیا ہے، جس کے اثرات ملک کی معیشت پر بھی گہرے ہوں گے۔ فوری طور پر زرعی شعبے کو ریلیف فراہم کیا جائے، کھاد اور دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے، اور بجلی کے نرخوں میں کمی کی جائے، بصورت دیگر، یہ بحران نہ صرف کسانوں بلکہ پوری عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس گندم کی مقررہ قیمت پر خریداری نہ کرنے کے باعث کاشتکاروں کو ساڑھے 7ارب روپے کا نقصان ہوگا تھا۔حکومت کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ زمینداروں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے تاکہ زراعت کا شعبہ دوبارہ مستحکم ہو سکے اور ملک کی معیشت کو سہارا ملے۔وفاقی و صوبائی حکومتیں کاشتکاروں کے مسائل میں اضافہ کرنے میں مصروف ہیں۔ غریب کسانوں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔حکومت کی جانب سے گندم کی سرکاری قیمت کو کم کیا جا سکتا ہے مگر چینی کی قیمتیں کم نہیں کیا جا سکتا۔ کرپٹ مافیا ز نے پوری نظام کو ہی مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ محمد جاوید قصوری نے کہا کہ کسان ملک کی معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کا کام کرتے ہیں۔ وہ درآمدات کو کم کرنے اور برآمدات کو بڑھانے اور خوراک کی خود مختاری میں اضافہ کرتے ہیں جس سے قومی تجارت میں اضافہ ہوتا ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کسانوں کو گندم اگانے کے لئے ابھارتی رہی ہیں اب جب کہ گندم پک کر تیار ہو گئی ہے تو وہ نظر نہیں آتیں۔گندم کی بین الاضلاعی اور بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی کا خاتمہ کریں۔