عصر حاضر کے اہل قلم
عصر حاضر کے اہل قلم کو اپنے پیشے کا تقدس برقرار رکھنے کے لئے انہی شہید صحافیوں کے نقش قدم پر چلنا چاہیےـ قلم کا تقدس پامال ہونے سے بچانے کے لیے مشکلات کا ہونا معمول کی بات ہے جو اہل قلم ان مشکلات سے گبھرا جائیں انہیں میدان خاردار سے دور رہنا چاہئے ـ جہاں تک حکمرانوں کا تعلق ہے وہ مؤقف کی تعریف و تائید چاہتے ہیں، ایسا صرف پاکستان ہی میں نہیں ہوتا دنیا بھر میں ہو رہا ہے فرق صرف اتنا ہے کہ ہمارے ہاں کالی بھیڑوں کی تعداد دیگر ممالک کی نسبت زیادہ ہے۔
ایسا اس لیے ہوا ہے کہ نان پروفیشنل لوگ اس شعبے میں برساتی مینڈکوں کی طرح آ گئے ہیں ـ ان کا کام ہی پیسہ کمانا ہے چاہیے ملک سلامت رہے یا نہ رہے، وہ اپنی جیبیں بھرنے کے عوض ارباب اختیار کے حاشیہ بردار بن جاتے ہیں ـ ایسے لوگ صحافت کے شعبے میں ناسور کی حیثیت رکھتے ہیں ـ
جہاں تک حکمرانوں کے حق میں لکھنے اور ان کی حمایت کی ضرورت ہے یہ کوئی بری بات نہیں کہ حکومت کوئی بھی ہو اگر وہ مفاد عامہ کے لیے اچھے کام کرتی ہے تو ان کی تعریف و تحسین کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ اگر ارباب اختیار سے کسی مسئلے پر اختلاف ہو تو ضرور تنقید کرنی چاہئے مگر یہ اہل قلم کی ذمے داری ہے کہ وہ تنقید برائے تنقید نہیں، برائے اصلاح ہونی چاہئے۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی صحافی ٹھوس دلیل اور ناقابل تردید شواہد کی بنا پر سرکار سے کسی بات پر اختلاف رکھتے ہوئے مثبت سوچ کے ساتھ جامع الفاظ میں تنقید کرے تو وہ حکومت کی گرفت میں آ جائے۔ جلد یا بدیر ارباب اختیار کو اس صحافی کی مثبت رائے پر کان دھرنے پڑتے ہیں ـ جو اس مثبت روش پر عمل پیرا رہتے ہیں عوام انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ـ
ایک اچھا صحافی وہی کہلاتا ہے، جو خبر کی تہہ تک پہنچنے، سنی سنائی بات پر کان دھرنے کے بجائے ہر زاویے سے خبر کی تحقیق کرے اور درست ثابت ہوئے پر خبر شائع کر دے ـ صحافت کے اصولوں پر عمل پیرا صحافی کبھی ایسی خبر شائع نہیں کرتا جس کی اسے تردید کرنی پڑے یا معزرت کرنی پڑے ـ زیر عتاب تو زیادہ تر وہ صحافی آتے ہیں جو مالی مفاد حاصل کرنے کے لیے حکومت یا کسی فرد واحد کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر حقائق سامنے آنے پر گرفت میں آ جاتے ہیں ـ
عصر حاضر میں شعبہ صحافت میں جتنا بھی گند نظر آتا ہے وہ انہیں ضمیر فروشوں کی وجہ سے ہے ـ تمام میڈیا ہاؤسز اور عوام کو ان کالی بھیڑوں پر نظر رکھنی چاہیے تاکہ وطن عزیز کی سلامتی اور معاشرے میں امن و امان برقرار رہے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین یا رب العالمین