Site icon MASHRIQ URDU

سٹیل ملز کی 54 ایکڑ زمین 4 افراد کو دینے کا انکشاف

2916340583548d5

سٹیل ملز کی 54 ایکڑ زمین 4 افراد کو دینے کا انکشاف

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس میں پاکستان سٹیل ملز کی 75 ایکڑ زمین نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈیسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کو استعمال کی زبانی اجازت دینے کا انکشاف ہوا ہے۔

پاکستان سٹیل ملز کی 75 کروڑ روپے مالیت کی اراضی پر قبضے کا بھی  انکشاف ہوا ہے۔ گلشن حدید کالونی کے 176 پلاٹس پر تجاوزات قائم کی گئیں۔ سٹیل ملز انتظامیہ زمین کا تحفظ کرنے میں ناکام رہی۔ 54 ایکڑ اراضی بلڈرز اور 4 دیگر افراد کو 30 سالہ لیز پر دی گئی۔ 4 افراد نے سٹیل ملز کی 35 ایکڑ اراضی پر قبضہ کر لیا۔ ان افراد کو 200 پلاٹ الاٹ بھی کیے جا چکے ہیں۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ سٹیل ملز انتظامیہ نے صارفین سے رہائشی نرخ پر بلز وصول کیے۔ ادائیگی انڈسٹریل نرخ پر کیں۔ جولائی 2022 سے جون 2023 تک قومی خزانے کو 1 ارب روپے نقصان پہنچایا گیا۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ پلاٹ اسٹیل ملز ہاؤسنگ سکیم گلشن حدید فیز تھری کو الاٹ کیے گئے۔ پی اے سی نے معاملے پر اسٹیل ملز سے ہر 2 ہفتوں بعد رپورٹ طلب کرلی۔ چیئر مین پی اے سی کا کہنا ہے کہ ایک ماہ میں کمیٹی کو نہ بتایا گیا تو کیسں ایف آئی اے کو بھجوائیں گے۔

چیئرمین پی اے سی کا کہنا ہے کہ پی اے سی نے سٹیل مل کی 11 ایکڑ زمین پر قبضے کا معاملہ بھی نیب کو بھجوا دیا۔ کیا نیب کو ایسے معاملات نظر نہیں آتے یا صرف سیاستدان ہی نظر آتے ہیں۔ جس پر نیب حکام نے کہا کہ جی نیب کو اس معاملے کا کچھ نہیں معلوم۔

نیب نے سٹیل ملز کی زمین پر قبضے کی انکوائری کےلیے 2 ماہ کا وقت مانگ لیا۔

سیکریٹری صنعت و پیداوار  نے کہا کہ سٹیل ملز کمرشل نرخوں پر بجلی خرید کر رہائشی نرخوں پر دیتی ہے، یہ معاملہ ایس آئی ایف سی کے ساتھ اٹھایا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ یہ کیسی ہمدردی ہے۔ سٹیل ملز کی حالت دیکھیں۔ ایس آئی ایف سی ایک ایجنسی ہے وہ زمین سے متعلق ہدایات نہیں دے سکتی۔ آپ ہمیں سمجھائیں کہ ایس آئی ایف سی کا اس معاملے سے کیا تعلق ہے؟

اجلاس میں موجود نوید قمر نے کہا کہ پاکستان سٹیل ملز کی زمین بہت قیمتی ہے۔ یہ کراچی کا ایک پرائم علاقہ ہے۔ کسی کے باپ کا مال نہیں۔ بورڈ زمین اتنی سستی بیچنے کا کیسے فیصلہ کر سکتا ہے۔

پی اے سی اجلاس میں موجود فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) حکام کہنا ہے کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو ممبران کی کمی کا سامنا ہے۔ متعدد بار سٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ممبران کی خالی نشستوں کے بارے میں آگاہ کیا۔

شازیہ مری نے کہا کہ سٹیبلشمنٹ ڈویژن پر الزام دھرنے کے بجائے ذمہ داری پوری کریں۔

پی اے سی نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن ممبران کی تعیناتی کا معاملہ حل کرنے کی ہدایت کردی۔

ثناء اللّٰہ خان مستی خیل نے اجلاس کے دوران کہا کہ ادارے ایک دوسرے پر تھوپنے کی بجائے صحیح طریقے سے جواب دیں۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزارتِ صنعت و پیداوار کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا اور مختلف ڈویژنز کی بجٹ کی ناقص منصوبہ بندی پر تشویش کا اظہار کیا۔

پی اے سی نے یوٹیلٹی اسٹورز کی ڈاؤن سائزنگ کے حوالے سے ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ بھی کیا۔

اجلاس میں وزیراعظم کی منظوری کے بغیر انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) رضا عباس شاہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا انکشاف بھی ہوا۔

اس حوالے سے نوید قمر نے کہا کہ یہ تو مذاق ہے۔ کیسے دو سال بعد کابینہ سے اس تنازع کی منظوری لے گئی۔ امین الحق نے کہا کہ وزیراعظم کی منظوری کے بغیر مدت ملازمت میں توسیع غیر قانونی ہے۔

اجلاس میں سی ای او ای ڈی بی رضا شاہ کی مدت ملازمت میں غیر قانونی توسیع کا معاملہ مؤخر کردیا گیا۔

سرکاری پلاٹ کا آڈٹ کیوں نہیں ہوتا؟ جنید اکبر

Exit mobile version