رخِ بے کل (برائی اپنے ہی دلدل میں خود آ پھنسی)
رخِ بے کل تحریر: ڈاکٹر فرح زاہد عمل کھڑکی سے باہر دیکھ رہی تھی۔ دروازے پر دستک ہوئی۔ وہ جانتی تھی اسامہ ہوگا۔ جب اس کی ہمت جواب دے گئی تو اس نے ہی اسامہ کو فون کر کے بلایا تھا۔ اسامہ دروازہ کھول کر کمرے میں داخل ہوا۔ ایک ہاتھ میں کپڑوں کا بیگ … رخِ بے کل (برائی اپنے ہی دلدل میں خود آ پھنسی) پڑھنا جاری رکھیں
کاپی اور ایمبیڈ کرنے کے لیے اپنی WordPress سائٹ میں یہ یوآرایل پیسٹ کریں
اپنی ویب سائٹ میں ایمبیڈ کرنے کے لیے اس کوڈ کو کاپی اور پیسٹ کریں