Mashriq Urdu
لاہور میں سیمینار سے خطاب میں اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ جو کچھ بھارت نہیں کر سکا، وہ ان لوگوں نے کردیا، ایسے لوگ پاکستانی نہیں ان کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ 9 مئی میں جو کچھ ہوا فوجی تنصیبات کے سوا کہیں یہ واقعات نہیں ہوئے، جو سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں ان پر حملہ کرکے دشمن کا مقصد پورا کیا گیا۔ پوچھتا ہوں کیا پہلی بار کسی کو ملٹری کورٹ سے سزائیں ہوئی ہیں؟ بتایا جائے کہ کیا ان لوگوں نے غزہ اور کشمیر میں مظالم پر کبھی بات کی؟ اُن کا کہنا تھا کہ تلخیاں اپنی جگہ بات چیت ہونی چاہیے، شہباز شریف نے مذاکرات کی اجازت دی، میرا کام ان کو بیٹھانا اور مذاکرات کرانا ہے، بات کیا کرنی ہے یہ حکومت اور اپوزیشن کا کام ہے۔ سپیکر نے کہا کہ خواجہ آصف اور سعد رفیق کو قید میں وہ سہولتیں نہیں ملتی تھیں جو بطور رکن اسمبلی ملنی چاہیے تھیں، دونوں کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری نہیں ہوتے تھے۔
سپیکر قومی کی حکومت اور تحریک انصاف مذاکراتی کمیٹیوں کو ملاقات کی دعوت
ہمارے ارکان نے سسٹم کے چلنے کےلیے یہ ناانصافیاں برداشت کیں جبکہ ہم نے اپوزیشن ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے۔ ایاز صادق نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے بات کرنے پر کوئی روک ٹوک نہیں، اپنے مسائل پر ضرور بات کریں لیکن عوام کے مسائل پر بھی تو بات کیجیے۔ مذاکراتی ٹیم سے درخواست ہے کہ چارٹر آف اکانومی پر بھی بات کریں۔