Site icon MASHRIQ URDU

دھوپ… توانائی اور صحت کا انمول خزانہ

1710228412 vitamin d 3 2024 03 71220ac599bb86d2bb8a5a45e349e166

مشرق اردو، دھوپ میں بیٹھے کے فوائد

کیا دھوپ صرف ہڈیاں مضبوط کرتی ہے؟
دھوپ… توانائی اور صحت کا انمول خزانہ ہے، سورج کی کرنیں وٹامن ڈی کے ساتھ ساتھ ان گنت دیگر فوائد کی بھی حامل ہیں۔ ہم یہ سننے کے عادی ہیں کہ سورج کی گرم کرنیں آپ کی جلد کے لئے نقصان دہ ہوسکتی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ صحیح توازن سے دھوپ سینکنے کے بہت سے فوائد ہوسکتے ہیں؟ خاندان کی بڑی بوڑھیاں سرد موسم میں نومولود کو دھوپ میں لے جا کر تیل کی مالش کرتی ہیں۔ مقصد یہ ہوتا ہے کہ بچے کو سورج کی تپش زیادہ سے زیادہ ملے اور اس کی ہڈیاں مضبوط ہوں۔ جدید تحقیق نے اس ٹوٹکے کو درست قرار دیا ہے کیونکہ دھوپ سے جسم میں وٹامن Dپیدا ہوتا ہے جو کیلشیم کو جذب ہونے میں مدد دیتا ہے۔ باڈی بلڈنگ کے شوقین اکثر نوجوان دھوپ سینکنے کی ورزشیں کرتے ہیں، جن سے ان کی ہڈیاں مضبوط اور جسم چست ہوتا ہے۔ بوڑھے اور معمر افراد کو خاص اہتمام کے ساتھ دھوپ میں بیٹھنا چاہیے تاکہ ڈھلتی عمر کی کمزوری دور ہو۔جوڑوں کے امراض اور چوٹ سے پیدا ہونے والی تکلیف میں بھی سورج کی تپش حاصل کرنا مفید ہے۔ ادویات اور مرہم دریافت ہونے سے پہلے زخموں کو جراثیم سے بچانے اور انھیں جلدمندمل کرنے کے لیے مریض کو دھوپ میں بٹھایا جاتا تھا۔ سردیوں میں عموماً زخم کی تکلیف میں اضافہ ہو جاتا ہے اور پرانے زخم بھی دکھنے لگتے ہیں‘ اس کی وجہ انسانی جسم میں درجہ حرارت کی کمی سے پیدا ہونے والی مدافعتی کمزوری ہے۔ ایسی صورت حال سے بچاؤ کے لیے معالج دھوپ میں بیٹھنے یا گرم پانی سے ٹکور کرنے کی نصیحت کرتے ہیں۔بچوں کی ایک بیماری سوکھا پن ہے،جس میں بدن میں وٹامن D یا کیلشیم (چونے) کے غلط جماؤ کے باعث ہڈیاں کمزور پڑ کر ٹیڑھی ہو جاتی ہیں۔ اس بیماری کا علاج بھی دھوپ سے کیا جاتا ہے۔
سورج کی معتدل روشنی آپ کے دماغ میں ہارمون کی صحت مند مقدار کو متحرک کرتی ہے۔ دماغ اس حرارت میں نہ صرف ہارمون کے اخراج کو بڑھاتا ہے بلکہ سیرٹونن نامی ہارمون کی بھی خوب افزائش کرتا ہے۔ سیرٹونن موڈ کو بڑھانے اور کسی شخص کو پرسکون اور توجہ مرکوز کرنے میں مدد دینے کے ساتھ وابستہ ہے۔
سورج کی روشنی کے بغیر، آپ کے سیرٹونن کی سطح خطرناک حد تک ڈوب سکتی ہے۔ سیرٹونن کی کم سطح موسمی تبدیلی کے ساتھ افسردگی کے خطرات لے کر آتی ہے (جسے پہلے سیزنل افیکٹیو ڈس آرڈر یا ایس اے ڈی کہا جاتا تھا)۔ یہ افسردگی کی ایک قسم ہے جو بدلتے موسموں کی وجہ سے جنم لیتی ہے۔
دھوپ سے نفسیاتی امراض کا علاج
ایک معروف ماہر نفسیات ڈاکٹر ہارون رشید بتاتے ہیں کہ وہ اپنے مریضوں کو سردیوں میں زیادہ سے زیادہ دھوپ میں سیر کراتے ہیں کیونکہ اکثر ذہنی مریض سردیوں میں زیادہ مضطرب ہو جاتے ہیں،لہٰذا ان کے لیے تفریحی دوروں کا انتظام کیا جاتا ہے اور انھیں ایسی جگہ اکٹھا کیا جاتا ہے جہاں سورج کی روشنی براہ راست انھیں ملے۔
ترقی یافتہ ممالک میں تو موسم بدلتے ہی مریضوں کو باقاعدہ ایسے کمروں میں منتقل کر دیا جاتا ہے،جہاں کھڑکیوں سے دھوپ کمرے کو منور کرتی ہو۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ دھوپ سے روشن کمرے میں مریضوں کو بٹھانے سے ان کی طبیعت ہشاش بشاش ہو جاتی ہے۔ ذہنی امراض کے ایک ہسپتال میں تجرباتی طور پر مردوں کو ایسے ہی روشن ماحول میں کمپیوٹر پر بٹھا دیا گیا اور خواتین کو سوئیٹر بننے کے کام پر لگایا گیا۔ پتا چلا کہ مریضوں کے کام میں صحت مند رجحان اور پختگی زیادہ تھی۔ ذہنی مریضوں کو آنکھوں کے ذریعے سورج کی روشنی جذب کرنے کی تربیت دی جاتی ہے، جو ان کی صحت یابی میں مددگار ثابت ہوتی ہے، لیکن زیادہ دیر دھوپ میں بیٹھنا سر درد کر سکتا ہے۔
ذیابیطس اور دیگر امراض
دھوپ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بے حد مفید ہے۔ سورج کی شعاعیں خون میں گلوکوز کم کرتی ہیں جو ذیابیطس کا باعث بنتی ہے۔ لہٰذا ذیابیطس کی روک تھام کے لیے سورج کی تپش مفید ہے۔ کم شکری کے مریضوں کو بھی دھوپ توانائی فراہم کرتی ہے جس سے ان کی نقاہت اور کمزوری دور ہو جاتی ہے۔
دھوپ جراثیم کش ہے
سردیاں شروع ہوتے ہی مخصوص کپڑوں کو صندوقوں سے نکال کر انھیں دھوپ میں رکھا جاتا ہے تاکہ ان میں پیدا ہونے والی نمی اور بدبو کا خاتمہ ہو جائے۔ اگر کپڑے بغیر دھوپ لگوائے صندوقوں میں بند کر دیے جائیں تو ان میں کھٹمل پیدا ہونے کا احتمال رہتا ہے۔ دھوپ چونکہ مضر جراثیم کومار دیتی ہے اس لیے دھوپ لگانے سے کپڑوں میں جراثیم پیدا نہیں ہوتے اور انسانی جسم بھی ان سے محفوظ رہتا ہے۔

رائی کے دانوں کا استعمال صحت کی ضمانت

فشارخون اور دل کے امراض
سردیوں میں عموماً فشارخون بلند ہو جاتا ہے۔ دھوپ کی عدم موجودگی کے باعث کولسٹرول میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ دھوپ کولسٹرول کم کرتی ہے۔ انسانی جلد میں ایک کیمیائی مادہ اسکوالین پیدا ہوتا ہے۔ اسے دھوپ نہ ملے تو یہ مادہ کولسٹرول میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اگر جلد کو دھوپ ملتی رہے تو یہ مادہ حیاتین د (وٹامن ڈی) کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ اس حیاتین کی کمی اور کولسٹرول کی زیادتی بلند فشار خون اور حملہ قلب کا باعث بنتی ہے۔ حیاتین د دل کی حفاظت کرتا ہے لہٰذا اس کی کمی یا غیرموجودگی کی وجہ سے سردیوں میں دل کے امراض زیادہ ہوتے ہیں۔ دل کے امراض میں مبتلا افراد کو سورج سے رابطہ استوار رکھنا چاہیے اور وقتاً فوقتاً دھوپ سینکنی چاہیے۔ انسانی جلد سورج سے توانائی حاصل کرتی ہے۔ سورج کی شعاعیں انسانی بقا کے لیے ازحد ضروری ہیں لیکن اعتدال کی شرط بہرحال لازمی ہے۔ دراصل دھوپ سے توانائی حاصل کرنا مقصد ہونا چاہیے نہ کہ تیز دھوپ سے جسم کو جھلسانے کی مشق۔ لہٰذا دھوپ میں زیادہ عرصہ مت رہیے۔
جلد پر دھوپ کے اثرات
اکثر افراد خاص طور پر خواتین دھوپ سے اس لیے کتراتی ہیں کہ کہیں ان کا رنگ کالا نہ پڑ جائے۔ یہ بات درست ہے کہ تیز دھوپ جلد کی نمی غیرمتوازن کر کے اس کی شادابی کم کرتی ہے مگر دھوپ سے مکمل اجتناب بھی مناسب نہیں کیونکہ خلیے اگر طویل عرصے تک سورج کی شعاعوں سے محروم رہیں تو مردہ ہونے لگتے ہیں اور جلد اپنی تازگی اور شادابی کھو بیٹھتی ہے۔ بعض جلدی امراض مثلاً چنبل کا علاج بالابنقشی شعاعوں (دھوپ)سے کیا جاتا ہے۔ مریض کو خاص وقت میں مختلف دوائیاں لگا کر دھوپ میں بٹھایا جاتا ہے۔ برص کے معالجین بھی کہتے ہیں کہ دھوپ ان کے مریض کو افاقہ ہونے میں مدد دیتی ہے بشرطیکہ برص ابتدائی مراحل ہی میں تشخیص کر لیا جائے۔
ایسی خواتین اور حضرات جن کی چہروں پر کیل نکلتے ہوں اور ان کی جلد غیرمعمولی طور پر چکنی ہو‘ انھیں تیز دھوپ میں بیٹھنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اس سے نہ صرف کھجلی اور جلن میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ سوزش اور ورم بھی بڑھ سکتا ہے۔
جلد کا سرطان
اس جدید تحقیق نے لوگوں کو خوفزدہ کر دیا ہے کہ دھوپ جلد کے سرطان کا باعث ہو سکتی ہے۔ جی ہاں‘ سورج کی بالا بنقشی شعاعیں سرطان کا موجب بن سکتی ہیں لیکن یہ اسی وقت ممکن ہے جب طویل عرصے تک مسلسل ان کی زد میں رہا جائے۔ وہ افراد جو ساحل سمندر پر یا کسی ایسی جگہ لگاتار کئی کئی گھنٹے کام کرتے ہیں جہاں انھیں سایہ میسر نہیں وہ بالا بنقشی شعاعوں کے باعث جلد کے سرطان کا شکار ہو سکتے ہیں۔ تحقیق کے بعد مغربی ممالک میں سورج کی روشنی سے گھنٹوں محظوظ ہونے والے مرد و خواتین اب ساحلوں پر برہنہ لیٹنے کے شغل کا دورانیہ گھٹا رہے ہیں۔ مغربی ممالک کے لوگوں کو چونکہ طویل سردیوں کے بعد سورج میسر آتا ہے اس لیے وہ دھوپ کو زیادہ سے زیادہ اپنے اندر جذب کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور بے خبر ہوتے ہیں کہ ان کی بے اعتدالی انھیں تابکاری کے مضر اثرات کا شکار کر سکتی ہے۔ صبح سویرے سورج کی دھوپ زیادہ تیز نہیں ہوتی لہٰذا اس وقت دھوپ سے محظوظ ہونا مناسب ہے لیکن دوپہر کی تیز دھوپ میں مسلسل کئی گھنٹے رہنا نقصان دہ ہے۔ ایک خیال یہ بھی ہے کہ مشرقی ممالک کے افراد کی گندمی رنگت میں کشش محسوس کرتے ہوئے گورے گوریاں دھوپ میں بیٹھ کراپنی گوری رنگت سانولا کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہو جاتے ہیں مگر اس طرح ان کی جلد خراب ہو جاتی ہے اور سرطان کا نشانہ بن سکتی ہے۔سورج کی تپش جہاں جلد کے سرطان کا باعث بنتی ہے وہاں کئی قسم کے سرطان سے محفوظ بھی رکھتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ چھاتی‘ قولون اور غدہ مثانہ کے سرطان میں اکثر ایسے افراد مبتلا ہوتے ہیں جنھیں دھوپ کم ملتی ہے۔ ان اقسام کے سرطان کو حیاتین د کے استعمال سے روکا جا سکتا ہے۔ غرض یہ کہ ہر شے کی طرح دھوپ کا استعمال بھی احتیاط اور اعتدال سے کرنا چاہیے۔
دھوپ بالوں کے لیے ضروری ہے
اکثر خواتین کہتی ہیں کہ وہ بالوں میں بہت زیادہ تیل لگاتی ہیں مگر ان کے بال ٹوٹتے رہتے ہیں اور لمبے نہیں ہوتے۔ تیل بالوں کی صحت کے لیے ضروری ہے مگر اس کا زیادہ استعمال بالوں کی نشو و نما روکتا ہے۔ حیاتین د بالوں کی افزائش میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بنگلہ دیش کی اکثر خواتین کے بال لمبے‘ گھنے اور صحت مند ہوتے ہیں کیونکہ مچھلی ان کی خوراک کا اہم ترین جز ہے جس میں حیاتین د خاصی مقدار میں ہوتا ہے۔ وہ حضرات جو سر پر زیادہ وقت ٹوپی رکھتے ہیں‘ جلد گنجے پن کا شکار ہو جاتے ہیں کیونکہ ان کے بالوں کو دھوپ نہیں لگتی۔ یوں تو یہ مرض موروثی ہے لیکن دھوپ بھی اسے پیدا کرنے میں حصہ لیتی ہے۔ بالوں کو ڈھانپنا اگرچہ آلودگی کے مضر اثرات سے محفوظ رکھنے کااچھا طریقہ ہے لیکن اس طرح کئی مفیداجزا بالوں تک نہیں پہنچ پاتے‘ بال دھوپ میں سکھانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ تپش بالوں میں نمی اور خشکی سے پیدا ہونے والے جراثیم ختم کرتی ہے اور سر میں جوئیں پیدا نہیں ہوتیں۔

 

Exit mobile version