Site icon MASHRIQ URDU

تجاوزات کا خاتمہ کیسے ممکن ہے؟

افکارِ قائد اور ہمارے رویے
تجاوزات کا خاتمہ کیسے ممکن ہے؟
اصغر علی کھوکھر
یہ بات زبان زدِ عام ہے کہ ریاست عوام کے لیے ماں کا درجہ رکھتی ہے اور ماں اگر حقیقی معنوں میں ماں ہو تو اس کا کوئی نعم البدل نہیں، مگر اس پر جتنا بھی کفِ افسوس ملا جائے کم ہے کہ ہماری ریاست سوتیلی ماں سے بھی کئی گنا زیادہ ظالم بن چکی ہے۔ حکمران طبقہ تو خود کو اتنا بلند و برتر سمجھتا ہے کہ ان کے نزدیک عوام جو کہ اس ملک کے حقیقی وارث ہیں کو حشرات الارض سے بھی کم تر سمجھتا ہے۔ اس حوالے سے پولیس آفیسر اور اہلکار تو شہرت کے ساتویں آسمان پر ہیں ہی، گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو بھی نظر سے گزری جس میں مبینہ طور پر کمشنر خاتون ایک شخص کو اس جرم میں تھپڑ رسید کر رہی ہیں کہ اُس نے سڑک پر ریڑھی کیوں لگائی ہے۔
راقم ذاتی طور پر نہ صرف تجاوزات کے سخت خلاف ہے بلکہ اس سماجی برائی پر آئے روز لکھتا بھی چلا آ رہا ہے۔ یہاں تک کہ پچھلے دنوں پنجاب حکومت نے تجاوزات کے خاتمے کے لیے جو مہم چلائی تھی، اس کی بھی بھرپور حمایت کی مگر وہ مہم اس لیے موثر ثابت نہ ہو سکی کہ پنجاب حکومت کے پاس بلا شبہ اتنے وسائل نہیں کہ تجاوزات کے مکمل خاتمے کی صورت میں بے روزگار ہونے والے لاکھوں لوگوں کے لیے متبادل روزگار کا بندوست کیا جا سکے۔

تجاوزات کا خاتمہ کیسے ممکن ہے؟

اس تناظر میں بہتری اسی میں ہے کہ ارباب اختیار تجازیزات کے خاتمے کے لیے ایسی منصوبہ بندی کرے جس کے تحت تجاوزات کا تدارک اس انداز میں ہو کہ بے روز ہونے والوں کے لیے مناسب روزگار کا بھی بند وبست ہو سکے۔ بصورت دیگر حالات میں مثبت تبدیلی آنا محض خواب اور خام خیالی ہے۔ ایسے واقعات کا رونما ہونا کہ کمشنر رینک کی کوئی خاتون کسی ایسے شخص کو محض اس لئے تھپڑ رسید کرنے شروع کر دے کہ اس نے سڑک کے کنارے ریڑھی کیوں لگائی ہے، نہ صرف یہ کہ اس معزز خاتون کے شایانِ شان نہیں بلکہ ایک مزدور جو اپنے زیر کفالت افراد کے لیے رزقِ حلال کما رہا ہو، اس کی عزتِ نفس کا جنازہ سرِعام نکالنے کے مترادف ہے۔ یہ کہ کسی ایک ریڑھی بان کی اس طرح تزلیل کرنے سے کیا ملک سے تجاوزات کا صفایا ہو گا؟ یقیناً ایسا نہیں ہو سکتا، البتہ محنت مزدوری کرنے والوں کے دلوں میں حکمرانوں کے خلاف نفرت ضرور پروان چڑھ سکتی ہے جو کسی طور قومی مفاد میں نہیں۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہو اور ہمارے حکمرانوں کے دلوں میں عوام کے لیے شفقت اور محبت ایسے جزبات پیدا فرما دے۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین

اُف! یہ طرز زندگی

تجاویزات کا خاتمہ کیسے ممکن ہے؟

Exit mobile version