Site icon MASHRIQ URDU

بھارت کا جنگی جنون اور وحدت ملی

Dr Ghazala Shaeen Waeen

بھارت کا جنگی جنون اور وحدت ملی

ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں

انسانیت کے اعتبار اور تناظر میں دیکھا جائے تو پہلگام کا واقعہ جس میں چھبیس افراد کو سنگدلی سے موت کی وادی میں اتار دیاگیا ‘قابل مزمت ہی نہیں’ اس پر جتنا کف افسوس ملا جائے یا سر پیٹا جائے کم ہے, مگر حقائق کی روشنی میں اس سانحہ کے ذمے داروں کا تعین کئے بغیر مودی سرکار نے پاکستان کو اس واقعہ کا ملزم قرار دے کر پاکستان پر حملہ کرنے کی تیاریاں شروع کردیں ـ حالانکہ بھارت سرکار خود ہی مدعی خود ہی وکیل اور خود ہی جج بن کر پاکستان کو اس کا ذمے دار گردان کر ہمیں اس کا مزہ چکھانے کی بار بار بات کر رہی تھی. پاکستان ٹھوس دلائل اور نہ قابل تردید شواہد کی بنا پر اقوام عالم کو یقین دلا کر اپنا ہم نوا بنا چکا تھا کہ پاکستان اس سانحہ کا ذمے دار نہیں. تاہم اگر مودی سرکار کو شک و شبہ ہے تو وہ اس واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرا لے. دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ مگر عیار اور مکار مودی سرکار نے اپنے خود ساختہ بیانیے کی تحقیق کرانے کے پاکستان کے مطالبہ کو
ںالائے طاق رکھتے ہوئے رواں ہفتہ میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان پر جنگ مسلط کر دی، مگر پاکستان نےجوابی حملہ کا حق محفوظ رکھتے ہوئے بھی دفاعی نوعیت کا ردعمل ظاہر کیا اور اسی شب بھارت کے پانچ لڑاکا طیارے تباہ کر دیے۔ یہاں تک کہ دفاعی ردعمل کے طور پر زمینی جھڑپوں میں بھی بھارتی سورمائوں کو ایسے ناکوں چنے چبوانے کہ بھارتی فوج نے دو مقامات پر شکست تسلیم کرتے ہوئے سفید جھنڈے لہرا دیے۔ مگر شکست داغ ماتھے پر سجانے کے باوجود مکار نے اگلے روز پھر لاہور پر میزائل برسانے شروع کر دیےـ بھارت سرکار کے اس جنگی جنون کے باعث چھبیس پاکستانی شہید اور چھہتر کے لگ بھگ زخمی ہوگئے۔
بھارت کی اس کھلی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی خدا داد صلاحیت و مہارت رکھنے کے باوجود پاکستان کا صبر اور تحمل سے کام لینا اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور چاہتا ہے کہ یہ خطہ بھارت کے جنگی جنون سے محفوظ رہے, مگر بھارت کے عزائم بتا رہے ہیں کہ اس کا جنگی جنون اسے امن سے نہیں رہنے گا ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری مودی سرکار کو اس کھلی جارحیت سے باز رکھے تاکہ دونوں ملکوں کے ڈیڑھ ارب کے لگ بھگ عوام سکھ کا سانس لیں بلکہ سماجی اور اقتصادی ترقی کی منازل طے کر سکیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جنگ تباہی اور امن ترقی کا راستہ ہے ـ دنیا میں موجود امن پسند لوگ اس لئے بھی جنگ کے حق میں نہیں کہ ایک تو وہ سمجھتے ہیں کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، دوسرا یہ کہ میدان جنگ میں موجود دونوں ملک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں۔ اگر جنگ کا دائرہ وسیع ہوتا ہے تو ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ حالات متقاضی ہیں کہ اقوام متحدہ اپنے ہونے کا عملی ثبوت دیتے ہوئے بھارت کو جارحیت سے باز رکھے تاکہ اس عالمی ادارے کے قیام کے مقاصد پورے ہو سکیں۔ حالات کا تقاضا یہ بھی ہے کہ عالم اسلام پاکستان کے خلاف وقت کے تینوں شیطانوں کے گٹھ جوڑ کے اثرات کو زائل کرنے کی سنجیدہ کوششیں کرے تاکہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان بھائیوں کے مفادات کا تحفظ یقینی ہو سکے۔
پاکستان کے عوام نے بھارت کی جارحیت کے خلاف جس انداز میں اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے وہ قابل تقلید و تحسین ہے۔ قومی اتحاد ہی وہ موئثر جنگی ہتھیار ہے جو پاکستان کو کسی بھی جارحیت سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ قدم قدم پر ہمارا حامی و ناصر ہو۔

ارباب اختیار کے دعوے اور زمینی حقائق

Exit mobile version