Site icon MASHRIQ URDU

امریکہ چین ٹیرف جنگ! چین اور عالمی معیشت پر اثرات

trump and china e1744884145578

امریکہ چین ٹیرف جنگ! چین اور عالمی معیشت پر اثرات

شہزاد عابد خان

صدر ڈنلڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آتے ہیں درآمدی ایشاء پر ٹیکس لگا کر عالمی منڈی میں ہیجانی کیفیت پیدا کردی ہے۔ٹیرف کے آغاز میں امریکہ کی جانب سے مختلف ممالک پر24 سے 49 فیصد سے تک ٹیکس عائد کیا گیا۔ صدر ٹرمپ نے اپنی پریس کانفرنس میں اس بات کا اظہار کیا تھا کہ اگر کوئی ملک چاہتا ہے کہ اُن پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تو وہ اپنی اشیا ء کی برآمدگی امریکہ میں شروع کرئے کیونکہ امریکہ پر کسی قسم کا ٹیرف عائد نہیں ہوتا۔ اس اعلان کے بعد مختلف ممالک کی جانب سے جوابی ٹیرف کا سلسلہ شروع ہوا۔ جس میں بھارت اور چین بھی شامل تھے۔ردعمل کے طور پر صدر ٹرمپ نے برکس ممالک پر 150فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی۔ جس کی عملی شکل چین پر 145فیصد ٹیرف عائد کی صورت میں نظر آئی مگر چین نے بھی جوابی وار جاری رکھے۔ گزشتہ روز امریکہ کی جانب سے چین پر ٹیرف کا دائرہ کار245فیصد تک بڑھادینے کی دھمکیدی گئی۔ اگر امریکہ چین کی درآمدات پر 245 فیصد ٹیرف عائد کرتا ہے، تو اس کے چین کی معیشت اور عالمی تجارت پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ اقدام چین کی برآمدات کو شدید متاثر کرے گا، جس سے چینی صنعتوں، روزگار، اور اقتصادی نمو کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ چین کی برآمدات میں بھی شدید کمی کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
چین کی سب سے بڑی برآمدی منڈی امریکہ ہے، جو اس کی کل برآمدات کا تقریباً 16% سے 18% ہے۔ 245 فیصد ٹیرف چینی مصنوعات کو امریکہ میں انتہائی مہنگا بنا دے گا، جس سے امریکی صارفین اور کمپنیاں چینی مال خریدنے سے گریز کریں گی۔ خاص طور پرالیکٹرانکس، کپڑے، مشینری، اور سولر پینلز جیسی مصنوعات کی فروخت متاثر ہوگی۔

چینی صنعتوں اور روزگار کو نقصان

عالمی منڈی میں مانگ کم ہونے سے چین کی صنعتی پیداوار بھی کم ہوجائے گی، کیونکہ بیرونی طلب میں کمی سے فیکٹریوں کو پیداوار کم کرنی پڑے گی جس کے نتیجے میں ملک میں بے روزگاری والی صورت حال نظر آ سکتی ہے، خاص طور پرٹریڈنگ اور مینوفیکچرنگ سے وابستہ کارکنان متاثر ہوں گے۔

چین کی ”اقتصادی نمو“ سست ہوگی

اس وقت چین کی GDP نمو (جو فی الحال5% کے قریب ہے) مزید کم ہو سکتی ہے۔جس کے پیش نظر چین کو اپنی معیشت کوبرآمدات پر کم انحصارکرنے اورگھریلو کھپت بڑھانے کی ضرورت ہوگی۔

ہیجانی صورت حال سے نمٹنے کے لیے چین کے ممکنا جوابی اقدامات

چین بھی امریکہ پر مزید ٹیرف یا پابندیاں عائد کر سکتا ہے،جو چین کر چکا ہے اس وقت چین کی جانب سے بھی امریکہ پر 125فیصد ٹیرف عائد کردیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ چین نے اپنی کمپنیوں کوامریکہ کے ساتھ کئے گئے ہوائی جہاز پر تمام معاہدے منسوخ کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔ جس سے امریکی کسانوں، ٹیک کمپنیوں (جیسے ایپل، ٹیسلا)، اور ہوائی جہاز سازی (بوئنگ) کو نقصان ہوگا۔
دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ تیز ہو چکی ہے، جس نے عالمی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بجادی ہیں۔

سپلائی چین میں خلل

بہت سی امریکی کمپنیاں مثلًا) Walmart, Nike) چین سے سامان درآمد کرتی ہیں۔ ٹیرف سے ان کی لاگت بڑہے گی، جس کا خمیازہ امریکی صارفین کو بھاریقیمتوں کی صورت میں اٹھانا پڑے گا۔
کچھ کمپنیاں چین سے نکل کر ویتنام، بھارت، یا میکسیکو جیسے ممالک میں شفٹ ہو سکتی ہیں۔

چین کی کرنسی (یوآن) پر دباؤ

برآمدات کم ہونے سے چینی یوآن کی قیمت گر سکتی ہے، جس سے چین کی درآمدات مہنگی ہوں گی۔
گو کہ چین زر مبادلہ کے ذخائر استعمال کر کے اپنی کرنسی کو مستحکم کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔

عالمی منڈیوں پر اثرات

چین کی معیشت کے کمزور ہونے سے تیل، دھاتیں، اور خام مال کی عالمی قیمتیں گر سکتی ہیں (کیونکہ چین ان سب کا سب سے بڑا خریدار ہے)۔
جرمنی، جاپان، اور جنوبی کوریا جیسے ممالک، جو چین کو مشینری اور کار پارٹس برآمد کرتے ہیں، اس لڑائی میں وہ بھی بری طرح متاثر ہوں گے۔

چین کی ردعمل کی حکمت عملی

امریکہ کی جانب سے لگنے والے ٹیرف کے ردعمل میں چین ممکنہ طور پردیگر مارکیٹس (جیسے یورپ، افریقہ، مشرق وسطی) میں اپنی برآمدات بڑھانے کی کوشش کرے گا۔
مقامی صنعتوں کو سبسڈی دے کر انہیں سپورٹ کر سکتا ہے۔
چین ٹیکنالوجی اور ہائی ویلیو مصنوعات (جیسے الیکٹرک گاڑیاں، چپس) پر توجہ بڑھا کر اپنی معیشت کو سنبھالنے کی پوری کوشش کرئے گا۔

جوابی ٹیرف اور پابندیاں پر سختی سے عمل

چین امریکہ کیزرعی برآمدات (سویا، مکئی، گائے کا گوشت) پر ٹیرف بڑھا سکتا ہے، جس سے امریکی کسان متاثر ہوں گے۔
امریکی ٹیک کمپنیوں (جیسے Apple, Tesla, Intel) پر پابندیاں یا اضافی محصولات عائد کیے جا سکتے ہیں۔
بوئنگ جیسی ہوائی جہاز سازی کی کمپنیوں کے معاہدے منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔ جو حالیہ خبروں تک چین کی جانب سے کردیئے گئے ہیں۔

غیر ڈالر تجارت

چین، امریکی ڈالر کے بغیرمقامی کرنسیوں (یوآن، روبل) میں تجارت کو فروغ دے گا، خاص طور پر روس، ایران، اور خلیجی ممالک کے ساتھ۔ اس وقت چین ایران سے تیل خریدنے والا سب سے بڑا ملک ہے، چین ایران سے ایک ارب ڈالر سے زائد کا خام تیل خرید رہا ہے اور یہ تجارت ڈالر میں نہیں بلکے چین کرنسی میں کی جاتی ہے۔ امریکہ کی جانب سے اس تجارت کو روکنے کے لیے اقدامات کردیئے گئے ہیں اور ایرانی آئل کمپنیوں اور آئل ٹرالرزمذید سخت پابندیوں کا اطلاق کردیا گیا ہے۔
برکس ممالک (برازیل، روس، بھارت، جنوبی افریقہ) کے ساتھ ڈالر سے آزاد تجارتی نظام مضبوط کیا جا سکتا ہے۔

سپلائی چین کو متنوع بنانا

چین اپنی صنعتوں کو حکمت عملی کے تحت ویتنام، بھارت، انڈونیشیا، میکسیکومیں منتقل کر سکتا ہے تاکہ امریکی ٹیرف سے بچا جا سکے۔
مقامی پیداوار بڑھانے پر زور دیا جائے گا، خاص طور پر سیمی کنڈکٹرز، الیکٹرک گاڑیاں، اورتوانائی کے شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔

گھریلو کھپت اور معیشت کو متوازن بنانا

چین اپنی مڈل کلاس کی خریداری کی صلاحیت بڑھانے کے لیے ٹیکس میں کمی، سبسڈیز، اور اجرت میں اضافہ کر سکتا ہے۔
ملکی مصنوعات کو ترجیح کی حکمت عملی کے تحت چین اپنی معیشت کوبرآمدات سے کم انحصارکرنے کی کوشش کرے گا۔

ٹیکنالوجی میں خود انحصاری

چین چپس اور جدید ٹیکنالوجی کی پیداوار میں خود کفیل بننے کے لیے انڈسٹریل فنڈ میں مزید سرمایہ کاری کرے گا۔
Huawei, SMIC, DJI جیسی کمپنیوں کو سرکاری سبسڈیز دی جائیں گی تاکہ وہ امریکی پابندیوں کے باوجود مقابلہ کر سکیں۔

عالمی تجارتی اداروں میں چیلنج

چین عالمی تجارتی تنظیم (WTO)میں امریکہ کے خلاف کیس دائر کر سکتا ہے، اگرچہ امریکہ WTO کے فیصلوں کو نظر انداز کرتا رہا ہے۔

جیو پولیٹیکل ردعمل

یورپی یونین، افریقہ، اور لاطینی امریکہ میں اپنی تجارتی شراکتیں بڑھا کر امریکہ کے اثر کو کم کرنے کی کوشش کرے گا۔
ٹریڈ ڈیلز جیسے (Regional Comprehensive Economic Partnership) کو فعال کر کے ایشیا میں اپنی تجارتی طاقت بڑھانے پوری کوشش کی جائے گی۔

کرنسی کی جنگ

چین یوآن کی قدر کم کر کے اپنی برآمدات کو سستا کر سکتا ہے، لیکن اس سیسرمایہ کاری کے اخراج کا خطرہ بھی ہوگا۔

عالمی اداروں میں اثر رسوخ بڑھانا

چین آئی ایم ایف، عالمی بینک، اور اقوام متحدہ جیسے اداروں میں اپنا اثر بڑھا کر امریکہ کے خلاف بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔

طویل المدتی اثرات

چین کی معیشت برآمدات سے کم اورگھریلو کھپت پر زیادہ انحصار کرنا ہو گا۔
ٹیکنالوجی کی دوڑ تیز کرنا ہوگی، جس میں چین 5جی، مصنوعی اور کوانٹم کمپیوٹنگ میں خود انحصاری بڑھانا پڑے گی۔

عالمی تجارت دوحصوں (امریکہ اور چین) میں بٹ جائے گی۔

ٹیرف کی اس جنگ میں عالمی معیشت پڑنے والے ان برے اثرات کی وجہ سے
چین صرف ٹیرف کا جواب دینے تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ وہ معاشی، تجارتی، اور جیو پولیٹیکل محاذوں پر امریکہ کا مقابلہ کرے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان کشمکش سے عالمی سپلائی چین، کرنسی مارکیٹس، اور تجارتی نظام بری طرح سے متاثر ہوں گے۔

امریکہ کا چین پر بڑا حملہ،ٹیرف 245 فیصد کا فیصلہ

Exit mobile version