Site icon MASHRIQ URDU

اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن اجلاس اندرونی کہانی

Judical commision 1

جوڈیشل کمیشن اجلاس اندرونی کہانی

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں 26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلے تک اجلاس مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اعتراض پر ووٹنگ ہوئی اور اکثریت سے فیصلہ ہوا کہ اجلاس جاری رکھا جائے گا۔

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کی کارروائی نہ روکنے پر اجلاس کابائیکاٹ کیا۔ بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر علی ظفر بھی اجلاس کا بائیکاٹ کرگئے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے اجلاس میں اپنے خط کا حوالہ دیا، جسٹس منیب اختر نے جسٹس منصور علی شاہ کے موقف کی تائیدکی۔

بیرسٹر علی ظفر نے اسلام آباد ہائی کورٹ ججز کی سینیارٹی طے ہونے تک اجلاس مؤخر کرنے کا موقف اپنایا. بیرسٹر گوہر علی نے سینیٹر علی ظفر کے موقف کی تائید کی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے سینیٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر کو اجلاس چھوڑ کر جانے سے روکا. جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ آزاد ارکان ہیں بیٹھے رہیں. تاہم دونوں ممبران جسٹس جمال کے کہنے کے باوجود اجلاس چھوڑ کر باہر آگئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 4 ممبران کے بائیکاٹ کے بعد جوڈیشل کمیشن کا اجلاس جاری رکھنے یا مؤخر کرنے پر ووٹنگ کرائی گئی. جوڈیشل کمیشن کے 4 ممبران نے اجلاس مؤخر کرنے کی رائے دی، اجلاس مؤخر کرنے کی رائے جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس منیب اختر نے دی۔ اجلاس مؤخر کرنے کی رائے دینے والوں میں بیرسٹر گوہر اور علی ظفر بھی شامل تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن نے اکثریت سے فیصلہ کرتے ہوئے اجلاس جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

جوڈیشل کمیشن کس کس کا بائیکاٹ؟

Exit mobile version